کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ ایک پرامن پڑھا لکھا اور خوشحال بلوچستان ان کا خواب ہے، جس کی تعبیر کے لیے نوجوان نسل کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، حکومت نوجوانوں کو ہر سہولت اور جدید تعلیم و تربیت کے مواقعوں کی فراہمی کے لیے تیار ہے ، صرف انہیں یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ وہ ان سہولتوں اور مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھا کر بلوچستان کو خوشحال اور پر امن بنانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ حکومت تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں کی مکمل اور بھرپور سرپرستی جاری رکھے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی چیف منسٹر انیشیٹو پروگرام کے تحت معروف بین الاقوامی کمپنیوں اوریکل اور سیسکو کے اشتراک سے آئی ٹی کی تربیت مکمل کرنے والے طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ اور اسناد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی ، سینیٹر آغا شہباز درانی اور چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج یقیناًصوبے کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے، جب ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ایک نیا سنگ میل عبور کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب دیگر صوبوں میں لیپ ٹاپ تقسیم ہوتے تھے تو ان کا دل بھی چاہتا تھا کہ ایسی سہولت بلوچستان کے طلباء کو بھی ملے اب وقت آنے پر اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ موقع فراہم کیا ہے تو ہم بھی جدید عصری تقاضوں سے طلباء کو ہم آہنگ کرنے کے لیے لیپ ٹاپ دیں گے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 30ہزار لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تجویز زیر غور ہے جسے اب وہ بڑھا کر 50ہزارکا اعلان کرتے ہیں اور جلد ہی اس منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر آئی ٹی تربیتی پروگرام کے کامیاب 196طلباء و طالبات کے لیے لیپ ٹاپ دینے اور پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کے لیے 50 پچاس ہزار روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔ واضح رہے کہ تقریب میں 220کامیاب طلباء میں سے ہر گروپ کے دو دو پوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات کو لیپ ٹاپ جبکہ دیگر کو اسناد دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے انہیں جو ذمہ داری سونپی ہے اس کے تحت وہ صوبے کی یوتھ کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر جاری آئی ٹی پروگرام کے ضمن میں بقایا ساڑھے سات کروڑ روپے کے اجراء کا اعلان بھی کیا اور ہدایت کی کہ منصوبے کے مطابق پروگرام پر عملدرآمد جاری رکھا جائے اور اس کا دائرہ کار ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ز تک بھی پھیلایا جائے تاکہ وہاں کے طلباء و طالبات بھی آئی ٹی کی تعلیم حاصل کر سکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ ہمیں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اپنی ہنر مند افراد قوت بھی بنانا ہوگی ایک ایسی افرادی قوت جو جدید فنون سے آراستہ ہو اورملک وصوبے کے لیے سودمند ثابت ہو سکے، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے دیگر اساتذہ کو صوبہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا جس سے ہمارا تعلیمی نظام تباہ ہو کر رہ گیا یہی وجہ ہے کہ ابھی تک ہماری شرح خواندگی اطمینان بخش حد تک نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم ایسی ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے جو صوبے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی۔ آئی ٹی وہ واحد شعبہ ہے جس میں کم سرمایہ کاری کر کے زیادہ منافع حاصل کیا جا سکتا ہے، اس بات کے پیش نظر اس پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس کے ذریعے صوبے کے نوجوانوں اور سرکاری اہلکاروں کو اوریکل اور سیسکو جیسی نامور کمپنیوں کی معاونت سے آئی ٹی کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے جس کا تخمینہ لاگت 100ملین ڈالر ہے، انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے دوررس نتائج سامنے آئیں گے اور تربیت حاصل کرنے والے ہمارے نوجوان ملکی اور بین الاقوامی سطح پر روزگار حاصل کر سکیں گے۔ جس سے بلوچستان میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، وزیراعلیٰ نے مذکورہ پروگرام کے کامیاب انعقاد پر محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی خاص طور سے سیکریٹری اور ڈی جی آئی ٹی کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اب ہم جلد صوبے میں آئی ٹی پروفیشنلز کی بڑھتی ہوئی طلب کو صوبے ہی سے پورا کر لیں گے اور کوئٹہ سیف سٹی ، محکمہ پی اینڈ دی کے مینجمنٹ ڈیش بورڈ، محکمہ بلدیات کے ایچ آر مینجمنٹ سسٹم اور محکمہ صحت کے ہاسپٹل مینجمنٹ سسٹم سمیت آئی ٹی کے دیگر اہم منصوبوں کے لیے ہمیں اپنے ماہرین دستیاب ہونگے۔ انہوں نے شراکتی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ بلوچستان میں آئی ٹی کے شعبے میں پائے جانیوالے خلاء کو پر کرنے کے لیے اپنی فنی اور مالی معاونت کو وسعت دیں، تقریب سے سیکریٹری آئی ٹی ڈاکٹر عمر بابر، مینجنگ ڈائریکٹر ایچ کے ایچ انٹرپرائزز عبدالخالق ربانی کھر، اوریکل کارپوریشن کے ساؤتھ ایسٹ ایشیاء کے ڈائریکٹر عرفان شہزاد اور سیسکو کارپوریشن کے کنٹری ڈائریکٹر نوید قاضی نے بھی خطاب کیا ، انہوں نے بلوچستان میں آئی ٹی کے شعبے میں اپنی شراکت کو خوشگوار تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے طلباء و طالبات دیگر ممالک اور صوبوں کے طلباء کی نسبت زیادہ باصلاحیت ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں جس کے لیے وہ بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔ قبل ازیں ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی خالد شیر دل نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر چیف منسٹر بلوچستان انیشیٹو پروگرام کا آغاز کیا گیاجس کے تحت دو سال کے عرصہ میں ایک ہزار سے زائد طلباء و طالبات کو اوریکل ڈیٹا بیس اور سیسکو نیٹ ورکنگ کی تربیت فراہم کر کے انہیں ان بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے سرٹیفکیٹ دئیے جائیں گے جو پوری دنیا میں روزگار کے حصول کی ضمانت فراہم کرتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پہلے گروپ نے 220طلباء و طالبات نے کامیابی کے ساتھ تربیت مکمل کر لی ہے اور ان میں سے بیشتر کو ملازمتوں کی پیش کش بھی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے لیپ ٹاپ کی فراہمی کے اعلان پر تقریب میں موجود طلباء و طالبات کی جانب سے والہانہ خیر مقدم کیا گیا۔بعد ازاں وزیراعلیٰ ، صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی اور چیف سیکریٹری بلوچستان نے پوزیشن حاصل کرنے والے 24طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ اور سرٹیفکیٹس جبکہ کامیابی حاصل کرنے والے 196طلباء و طالبات میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔