لاہور : ڈیرہ غازی خان: صوبہ پنجاب کے ضلع راجن پور کے کچے کے علاقے میں ’چھوٹو گینگ‘ کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے جاری آپریشن ’ضرب آہان‘ آپریشن میں پولیس کی ناکامی پر فوج کو طلب کرلیا گیا۔
پولیس عہدیدار کے مطابق یہ تازہ صورتحال وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے راجن پور کی تحصیل روجھان میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف ملٹری آپریشن کی منظوری کے بعد سامنے آئی۔
عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس مقصد کے لیے اوکاڑہ سے آرمی کی بٹالین اور اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی دو پلاٹونز کو طلب کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے مشترکہ فوجی آپریشن میں رینجرز کے پیراٹروپرز بھی پولیس اور فوجی اہلکاروں کے ہمراہ حصہ لیں گے۔
پولیس عہدیدار نے کہا کہ فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ گینگ کی جانب سے ایلیٹ پولیس کے ایس ایس اجی کمانڈوز سمیت 24 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے اور کئی دنوں سے جاری آپریشن میں 6 اہلکاروں کی ہلاکت کی رپورٹس کے بعد کیا گیا۔
واضح رہے کہ پولیس اور چھوٹو گینگ کے درمیان کئی دنوں سے جاری اس رسہ کشی میں اس وقت شدت آگئی جب مجرمان نے 4 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کرکے انتظامیہ کو ان کی لاشیں اس دھمکی کے ساتھ حوالے کیں کہ اگر انہیں محفوظ راستہ نہ دیا گیا تو وہ دیگر 24 اہلکاروں کو بھی ہلاک کردیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹو گینگ کے خلاف فوجی آپریشن کے لیے آرمی یونٹس نے روجھان مزاری کے کچے کے علاقوں کچھا جمال اور کچھا مورو کو اپنے حصار میں لے لیا ہے، اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کسی بھی لمحے آپریشن کا آغاز ہوسکتا ہے جو آخری مجرم کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
آئی جی کی کور کمانڈر سے ملاقات
دوسری جانب پولیس عہدیدار کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب پولیس مشتاق سکھیرا اور کور کمانڈر ملتان کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں کے حکام نے بھی شرکت کی۔
عہدیدار نے کہا کہ ملاقات میں چھوٹو گینگ کے خلاف پولیس آپریشن اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف فوجی آپریشن کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں یرغمال پولیس اہلکاروں کو بازیاب کرانے اور آخری مجرم کے خاتمے کے ساتھ ملٹری ہیلی کاپٹرز کے ذریعے فضائی آپریشن کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔
کور کمانڈر ملتان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ چھوٹو گینگ کے خلاف آپریش ملٹری اتھارٹیز کی اور رینجرز کی مشاورت کے بعد شروع کیا گیا۔
انہوں نے پولیس کے پاس ہتھیاروں کی کمی کی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مورچے پر لڑنے والے اہلکاروں نے 10 کلو وزنی بلٹ پروف جیکٹس، حفاظتی ہیلمٹس اور جوتے پہن رکھے ہیں۔
پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلہ غضنفر نے آپریشن میں 6 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور 24 کے یرغمال ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اب تک گینگ کے 7 بدنام زمانہ کارندوں کو ہلاک کرکے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، جس میں چھوٹو گینگ کا رنگ لیڈر علی گل بازگیر، فقیر محمد اور مجید بکھرانی شامل ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق چھوٹو گینگ کے رنگ لیڈر نے یرغمال پولیس اہلکاروں کی رہائی کے بدلے اپنے اہلخانہ اور چند وفادار ساتھیوں سمیت دبئی روانگی کے لیے محفوظ راستہ مانگا تھا۔
دوسری جانب ایک اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے چھوٹو گینگ کے خلاف آپریشن میں پولیس کی ناکامی پر پریشانی کا اظہار اور پولیس حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس کی تیاری مکمل نہیں تھی تو آپریش کیوں شروع کیا گیا۔