|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2016

کو ئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ قدرتی وسائل کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں لیکن ان کی بقاء اور تسلسل کو برقرار رکھنا ضروری ہے اور ہم اخلاقی طور پر اس بات کے پابند ہیں کہ اپنے قدرتی وسائل کو ناصرف عوام اور صوبے کی خوشحالی کے لیے بروئے کار لائیں بلکہ ان کا تحفظ بھی یقینی بنائیں تاکہ ہماری آئندہ نسلیں بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبے میں جنگلات و جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات اور سدرن کمانڈ کے اشتراک سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزراء ، اراکین صوبائی اسمبلی، سینیٹر آغا شہباز درانی، جنرل آفیسرز کمانڈنگ ، سی او ایس سدرن کمانڈ میجر جنرل سید عدنان احمد، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن ، سول اور عسکری حکام ، ماہرین جنگلات و جنگلی حیات اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے سیمینار میں شرکت کی جبکہ مشیر جنگلات و جنگلی حیات عبیداللہ جان بابت نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی، اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے اس امر کو افسوسناک قرار دیا کہ صوبے کے نایاب جنگلات کو کاٹنے اور جنگلی حیات کے بے دردی سے ختم کرنے کے رحجان میں اضافہ ہو رہا ہے، ہمارے پہاڑوں کی خوبصورتی جنگلوں اور جنگلی حیات سے ہے جو ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں لہذا ان کاتحفظ ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ پرندوں کے غیر قانونی شکار کی سختی سے روک تھام کی جائے گی اور اس حوالے سے ضرورت پڑنے پر قانون سازی بھی کی جائے گی، وزیراعلیٰ نے شکاریوں پر زور دیا کہ وہ جنگلی حیات کے بے دریغ شکار سے گریز کریں ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے یہاں تکتو اور چلتن پہاڑی سلسلے کے نایاب مارخور اور ہرنائی کے آئی بیکس دنیا بھر میں شہرت رکھتے ہیں حکومت ان کے تحفظ اور افزائش نسل کو یقینی بنائے گی، وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 2کروڑ درخت لگانے کے لیے فنڈز مختص کئے جائیں گے اور جنگلات و جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے گیم واچرز کی زیادہ سے زیادہ آسامیاں پیدا کی جائے گی، وزیراعلیٰ نے انجیرہ تازہری اور گڈمیدان تا مولانیشنل پارک کے قیام اور ضلع قلات اور ضلع خضدار کے علاقوں ہفت غنڈی ،شاہ موزاور کوک کو فارسٹ ریزور قرار دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگلات و جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے جبکہ موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات حکومتی پالیسی کا حصہ ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے گرین پاکستان پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کے تحت آئندہ پانچ سال کے دوران 100ملین پودے لگائے جائیں گے جس میں بلوچستان میں 10ملین پودے لگائے جائیں گے، اس پروگرام کا مقصد جنگلات و جنگلی حیات میں اضافہ اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجوں سے بہتر طریقے سے نمٹنا ہے ساتھ ہی ساتھ موجودہ نظام میں خرابیوں کی نشاندہی ، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور مختصراور طویل مدت کے منصوبے اس پروگرام کا حصہ ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے قیمتی جنگلات اور نایاب جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے موثر حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، متعلقہ محکموں، اداروں اور اس شعبے کے ماہرین کو جنگلات و جنگلی حیات کو درپیش خطرات اور ان کے ختم ہونے کی وجوہات کا جائزہ لینے اور ان وجوہات کے تدارک کے لیے اقدامات تجویز کرنا ہونگے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلی حیات کے حوالے سے ہنگول نیشنل پارک اور ہزار گنجی چلتن نیشنل پارک بین الاقوامی شہرت رکھتے ہیں جبکہ زیارت نیشنل پارک کے منصوبے پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں اس شعبے کی ترقی کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بھی عہد کرنا چاہیے کہ اپنے قدرتی وسائل کا تحفظ اور ان کی ترقی کے لیے مشترکہ کوششیں کریں گے تاکہ اس امانت کو آنے والی نسلوں تک بحفاظت پہنچا سکیں، وزیراعلیٰ نے اہم موضوع پر سیمینار کے کامیاب انعقاد کا خوش آئند قرار دیتے ہوئے صوبائی محکمہ جنگلات و پاک فوج کی کاوشوں کو سراہا۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ نے تقریب کے شرکاء میں شیلڈ تقسیم کئے۔