|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2016

کوئٹہ: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق HRCP بلوچستان کا ماہانہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیاگیا کہ صوبے میں محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، کیونکہ موجودہ حکومت کی ترجیحات میں تعلیم اور صحت خاص طور پر شامل ہے کہ ان محکموں کو صحیح کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی، لیکن بد قسمتی سے حکومت نے تعلیم اور صحت میں بہتری لانے کیلئے کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے جو کہ تشویش کی بات ہے، صوبے کے اکثر تعلیمی اداروں کو بروقت نصاب کی کتابیں فراہم نہیں ہوسکیں، بڑی تعداد میں ایسے سکول بھی ہے جو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونے والے اساتذہ کی تعیناتی تاحال سوالیہ نشان ہے، ان کی تعیناتی تاحال ممکن نہیں ہو سکی ہے، تعلیمی اداروں میں اساتذہ کی کی کا مسئلہ ابھی تک برقرار ہے، لہٰذا ان کی تعیناتی کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے اور اسی طرح کا حال محکمہ صحت کا بھی ہے، صوبے کے اکثر ہسپتالوں میں عوام کو دوائیاں میسر نہیں لوگ اپنے مریضوں کیلئے باہر سے دوائیاں خریدنے پر مجبور ہیں اور نہ ہی ہسپتالوں میں جدید سہولیات ہیں، اس کے علاوہ ڈاکٹروں کی تعیناتی پسند ناپسند کی بنیاد پر ہوتی ہے، جس کی وجہ سے سینئر ،قابل اور ایماندار ڈاکٹرز کام کرنے سے محروم ہیں ان کو کام کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا ہے، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کو اس پر سخت تشویش ہے کہ صوبائی حکومت عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے علاوہ محکمہ تعلیم اورمحکمہ صحت کوصحیح کرنے پر خصوصی توجہ دیں