|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2016

اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کے قیام کی حکومتی درخواست کے حوالے سے سپریم کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاناما لیکس سے متعلق عدالتی کمیشن کے بارے میں فیصلہ انور ظہیر جمالی وطن واپسی پر ہی کریں گے۔ہفتہ کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی ترکی کے دورے پر روانہ ہوگئے اور ان کی جگہ سپریم کورٹ کے سینیئر جج میاں ثاقب نثار نے پاکستان کے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اْٹھا لیا حلف برداری کی تقریب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاکہ حکومت کی طرف سے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کیلئے خط مستقل چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کو لکھا گیا ہے اس لیے وہی اس کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ کریں گے۔ ادھر وفاقی حکومت نے وضاحت کی ہے کہ پاناما لیکس کی تحقیقات سے متعلق عدالتی کمیشن کسی بھی ماہر چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ یا کسی بھی بین الاقوامی فورنزک کمپنی کی خدمات حاصل کرسکتا ہے۔وفاقی حکومت نے اگرچہ اس بارے میں کوئی تحریری وضاحتی بیان جاری نہیں کیا تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کمیشن کے اختیارات سے متعلق ضابطہ کار میں جہاں یہ کہاں گیا ہے کہ کمیشن 1908کے دیوانی ایکٹ کے تحت اس کی تحقیقات کے لیے وفاقی اور صوبائی اداروں کی خدمات حاصل کر سکتا ہیں وہیں وہ کسی بھی انکم ٹیکس کے ماہر کے علاوہ فورنزک فرم کی خدمات بھی حاصل کرسکتا ہے۔کمیشن کی تشکیل کے بعد اگر عدالتی کمیشن کسی شخص یا ادارے کی خدمات حاصل کرتا ہے تو اس پر اْٹھنے والے اخراجات وفاقی حکومت برداشت کریگی اور اس کیلئے کسی پیشگی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ہوگی کیبنٹ ڈویژن کے حکام کو کو ہدایت کی گئی ہے کہ کمیشن کو ہر ممکن معاونت فراہم کرے۔