اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی نے وفد نے 20مئی سے چین کے ایک ہفتہ دورے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سی پیک پر پارلیمانی کمیٹی چھوٹے صوبوں اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے حقوق کا تحفظ کرے گی جبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ پر کام تیز کر دیا ہے سندھ اور بلوچستان میں اربوں روپے کے منصوبے شروع کئے جائینگے سی پیک منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے چینی قیادت یکسو ہے ۔جمعرات کو چین پاکستان اقتصادی راہداری بارے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت ہوا اجلاس کے شرکاء کو وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقیات و اصلاحات احسن اقبال اور قائم مقام چینی سفیر ژاؤ لی جیان نے منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی۔ اس موقع پر چینی سفیرنے کمیٹی کے ممبران کو سی پیک کے بارے میں چین کے دورہ کی دعوت دی جو وفد نے قبول کرلی ۔اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے شرکت کی اراکین میں وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، آفتاب شیرپاؤ، رانا محمد افضل، اویس لغاری، ڈاکٹر عباد اﷲ، غوث بخش مہر، شاہ جی گل آفریدی، سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، سینیٹر سردار فتح محمد حسنی، سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر میر حاصل بزنجو، اسفندیار بھنڈارا اور سینیٹر باز محمد خان نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ سیکریٹری پارلیمانی کمیٹی خالد محمود اس موقع پر موجود تھے۔ اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا کہ چین کے ماہرین کے تعاون سے گوادر کے لئے ایک نیا سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان تیاری کے مراحل میں ہے انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر چینی حکومت 46 ارب ڈالر سرمایہ کاری کرے گی جس میں 35 ارب ڈالر کی لاگت کے توانائی کے منصوبے بھی شامل ہیں، ان میں سے سندھ میں 11.3 ارب ڈالر اور بلوچستان میں 9.1 ارب ڈالر کے توانائی منصوبے شروع کئے جائیں گے، گوادر میں 300 میگاواٹ کے پاور پلانٹس لگائے جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے چینی قیادت یکسو ہے اور اس حوالے سے اس منصوبے کو کامیابی سے مکمل کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے لئے گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے خطے کے لوگوں کی بڑی تعداد کا روزگار منسلک ہوگا۔ منصوبے کے تحت گوادر میں انٹرنیشنل معیار کا ایئرپورٹ بنایا جائے گا، ہسپتال اور تربیتی مراکز بھی قائم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں 300 میگاواٹ کے پاور پلانٹس لگائے جائیں گے جن سے بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے جن بڑے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے ان میں دیامر بھاشا ڈیم پر 14 ارب ڈالر، داسو ڈیم پر 12 ارب خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئلے کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو 400 سالوں کے لئے کافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے حوالے سے گیٹ وے ثابت ہوگا جہاں تمام اقسام کی بین الاقوامی تجارتی سرگرمیاں ممکن ہو سکیں گی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کیلئے گیم چینجر ہے، سی پیک کے تحت بلوچستان میں چھ اقتصادی زونز قائم کئے جائیں گے، منصوبے کے جنوبی روٹ پر کام کامیابی سے جاری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ گوادر جلد ایک جدید صنعتی شہر بن جائے گا جس سے بلوچستان اور خطے کے عوام کی زندگیوں میں تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت بلوچستان کے عوام کو ہر لحاظ سے اس قابل بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے کہ وہ زندگی کے تمام شعبوں میں اپنی حقیقی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے جس سے بلوچستان میں خوشحالی کا ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ مشاہد حسین سید نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو یقین دلایا کہ سی پیک پر پارلیمانی کمیٹی چھوٹے صوبوں اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے حقوق کا تحفظ کرے گی اور گوادر کے عوام نوجوانوں اور ماہی گیروں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔