|

وقتِ اشاعت :   May 10 – 2016

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی میں سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کی گھر سے 65 کروڑ سے زائد کی رقم برآمد ہو نے اور ان کی گرفتاری کے معاملے پر اپوزیشن کا دوسرے روز بھی احتجاج جاری رہاایوان میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی ایوان مچھلی کا بازار کا منظر پیش کر نے لگا اپوزیشن کی شدید احتجاج اور نعرہ بازی کے باعث اسمبلی کا اجلاس 15 منٹ کیلئے ملتوی کر نا پڑا وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے اپوزیشن اراکین کو یقین دہانی کرائی کہ معاملہ عدالت میں جو بھی پیشرفت ہو گی ایوان کو اعتماد میں لیا جائیگا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں شروع ہوا تو اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی اور ڈسک بجاتے رہے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ سابق سیکرٹری خزانہ کے گھر سے برآمدہونیوالے رقم کے بعد نیشنل پارٹی کے پارلیمانی کا اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ کو مکمل کو تحقیقات ہونے تک استعفیٰ دینا پڑا اور اپوزیشن کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دلاتے ہیں اور اب معاملہ عدالت میں ہے جب بھی کوئی تفصیلات آئیگی تو ایوان کو اعتماد میں لیا جائیگا اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ یہ الزام نہیں بلکہ رقم برآمد ہوئی ہے تحقیقات اس وقت ہوتی ہے جب کسی پر الزام ہو یا کچھ برآمد نہ ہو جب تک چالیس ارب روپے کے تحقیقات نہیں ہو تے اس وقت تک اپوزیشن خاموش نہیں رہے گی اور عوام کے پیسے گھروں سے نکال کر حکومتی خزانے میں جمع کیا جائے اتنی بڑی رقم میں حکومت کے چار محکمے براہ راست ملوث ہے اور وزراء کے مستعفی ہونے تک احتجاج جاری رہے گا سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ سابق سیکرٹری خزانہ کے گرفتاری کے بعد نیشنل پارٹی کے مشیر نے استعفیٰ دیدیا اور خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا اپوزیشن ماحول کو خراب کر نے کی کوشش کر رہے ہیں اور وقت آنے پر بہت سے لو گوں کے نام آئیں گے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ سابق دور حکومت میں بھی کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے گئے اورسیکرٹری خزانہ کو ہم نے کرپشن کے الزام میں پکڑا اور عوام کا پیسہ بھی ان سے ضرور لیا جائیگا اپوزیشن معاملے کو غیر جمہوری انداز میں نہ لے جائے اسمبلی کے تقدس کا خیال رکھا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ سابق سیکرٹری خزانہ گرفتاری کے بعد معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے اور ہماری کرپشن کی گونج پارلیمنٹ اور سینیٹ میں بھی ہو رہی ہے اور وہاں بھی ہمارے صوبے کی کرپشن پر باتیں کی جا رہی ہے اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ڈسک بجا تے رہے شدید احتجاج کے باعث مچھلی بازار بن گیا حکومتی ارکان نے بھی شدید احتجاج کیا اور اپوزیشن پر نعرہ بازی کی گئی شدید احتجاج کے باعث اسپیکر نے اجلاس کو 15 منٹ کیلئے ملتوی کر دیا اور15 منٹ بعد اجلاس شروع ہو تے ہی گزشتہ روز پیش کی گئی تحریک التواء پر عام بحث کر تے ہوئے حکومتی رکن نصراللہ زیرے نے کہا کہ زراعت کی ترقی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھایا جائے صوبے کا انحصار زراعت پر ہی منحصر ہے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہ ہے کہ نصیرآباد میں زرعی یونیورسٹی بنانے کے حوالے سے جو اعلان کیا تھا اس پر آج بھی قائم ہے اور ضرور یونیورسٹی بننے گا کیونکہ صوبے میں گرین بیلٹ ہی نصیرآباد ہے صوبائی وزیر زراعت سردار اسلم بزنجو کہا ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں زراعت کے شعبے کو ترقی دینے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان مزید فنڈز مختص کرے اور گرین بلوچستان کیلئے 15 سو ملین روپے مختص کئے گئے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں2 اضلاع جعفرآباد اور نصیرآباد میں زمیندار ہو تی ہے انہوں نے کہا کہ آئندہ چند سالوں میں زراعت کے شعبے میں بہتری آئیگی اور مخلوط حکومت نے زراعت کے شعبے میں ترقی کی کوشش کی بلوچستان کے کچھ اضلاع پنجگور، ژوب، لورالائی میں زیتون کے درخت لگائے جا رہے ہیں اور محکمہ زراعت نے کوئی بھی پودا نہیں خریدے زیتون کے چند سو پودے فی سبیل اللہ وفاق دیتا ہے حالانکہ زیتون صرف بلوچستان میں ہی اگایا جا سکتا ہے اورزیتون درخت کیلئے فنڈز دستیاب نہیں اور جہاں جہاں جو کام ہو رہا ہے وہاں معزز اراکین خود ان کی مانیٹرنگ کرے صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد اچکزئی، عبیداللہ بابت،رحمت صالح بلوچ اراکین اسمبلی جان محمد جمالی اور یاسمین لہڑی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں زراعت کا شعبہ انتہائی پسماندہ ہے اور اس کیلئے اب تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے بلوچستان کے جن اضلاع میں سیب کا فصل ہو تا ہے وہاں سیب کے فصل ہونے چاہئے اور جہاں دیگر فصلات ہوتے ہیں وہاں وہی فصلات کو ترقی دینے کی ضرورت ہے زراعت میں ریسرچ پر کام کیا جائے دنیا میں60 فیصد بجٹ ریسرچ پر اور40 فیصد ملازمین کے تنخواہوں پر خرچ کیا جا تا ہے اور یہاں بدقسمتی سے 96 بجٹ تنخواہوں اور4 فیصد ریسرچ پر خرچ کیا جا تا ہے اس طرح ترقی ممکن نہیں ہے زراعت کیلئے پانی اور پانی کیلئے ڈیموں کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کا انحصار زاعت پر اوراگر زراعت پر توجہ نہ دی گئی تو مستقبل میں ہمیں شدید نقصانات اٹھانا پڑے گا ۔دریں اثناء بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع ، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب تک لوٹی گئی رقم کو ایوان میں پیش نہیں کیا جا تا اس وقت تک اپوزیشن کا احتجاج جاری رہے گا اور مطالبہ تسلیم نہ ہوا تو یہ احتجاج 2018 تک چلے گا اور اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کیساتھ غیر جمہوری رویہ رکھا اور احتجاج کے دوران اٹھ کر چلی گئی اپوزیشن حکومت کا حصہ نہیں رہے گی لیکن عوام کے پیسوں پر کبھی بھی خاموش نہیں رہیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپوزیشن چیمبر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر اپوزیشن ارکان سردار عبدالرحمان کھیتران، مفتی گلاب کاکڑ بھی موجود تھے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے انتہائی سنجیدگی سے اس مسئلے کو اٹھایا اور تمام جماعتوں کے احترام وسیاسی شخصیات کے خاطر کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کے مطالبے کو دوہریاں گیا لیکن اب حکومت اپنی ہی مطالبے سے پیچھے ہٹ گئے سابق وزیراعلیٰ کے دور میں جتنے بھی کرپشن ہوئی ان کومنظر عام پر لایا جائے اور2013 سے احتساب کا عمل شروع نہ کیا جائے بلکہ 1988 سے احتساب کا عمل شروع کیا جائے کیونکہ جمعیت علماء اسلام مختلف ادوار میں حکومتوں کا حصہ رہی اور2008 کے انتخابات کے بعد عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی عوامی بھی حکومت کا حصہ رہی اور سابقہ وزیراعلیٰ نے اپنے تقریر میں کہا تھا کہ اگر ایک بھی پائی ثابت ہوئی تو استعفیٰ دے کر گھروں کو چلے جائیں گے لیکن اب تو ایک ہی الماری سے ایک ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی اور 40 ارب روپے کے نشانات بھی مل گئے اور اب الماریوں کا تعین کر نا ہو گا کہ اب کتنے گھروں میں یہ رقم پڑی ہے انہوں نے کہا ہے کہ مطلوبہ رقم کو محکمہ خزانہ کے بجائے بلوچستان اسمبلی میں لے کر آئے اور پھر حکومت کرے اور ہم حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے2008 تک اپوزیشن چیمبر میں رہیں گے انہوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن کیساتھ اسپیکر کا رویہ غیر جمہوری رہا اور اسپیکر احتجاج کے دوران اٹھ کر چلی گئی انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد جن میں چنگیز مری ، جان جمالی، سردار رضا بڑیچ پر مشتمل وفد آئے ہم نے ان کے سامنے بھی یہی مطالبہ رکھا کہ اب اس مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہمارے خلاف بھی گزشتہ8 ماہ سے مختلف انکوائریاں ہو رہے ہیں اور جو ہوا تو ان کا مقابلہ کرینگے لیکن بلوچستان سے نہیں جائینگے اور ہمارا گھر یہی ہے وہ لوگ کابل یا لندن جائینگے جو یہاں اقتدار کر کے پاکستان مخالف باتیں کرینگے ۔