|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2016

کوئٹہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ حکومت ناراض لوگوں سے بات چیت میں سنجیدہ ہے ، تاہم مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے ماحول کو سازگار بنانا پڑتا ہے ،یہاں تو ایسی صورتحال ہے کہ ایک جانب تو مذاکرات کی بات کی جاتی ہے اور دوسری جانب بم دھماکوں کے ذریعے بے گناہ شہریوں کو مارا جاتا ہے، اگر وہ مذاکرات میں سنجیدہ ہیں تو اپنا ہاتھ روکیں، ہم پاکستان کے آئین اور فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے ان سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز بلوچستان ڈیلی نیوز پیپرا یڈیٹرز کونسل کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، صوبائی مشیر اطلاعات سردار رضا محمد بڑیچ، صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کر دگیلو ، حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ ،سیکریٹری اطلاعات عبداللہ جان اور ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ کامران اسد بھی اس موقع پر موجود تھے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب ہم طالب علم تھے تو بلوچستان بالخصوص کوئٹہ کا ماحول مثالی تھا اور مذہبی ، لسانی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی تھی تاہم ایک سازش کے تحت صوبے اور شہر کے ماحول کو خراب کیا گیا، جسے دوبارہ بہتر بنانے کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ صوبے کو درپیش مسائل اور چیلنجز کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کی پراکسی وار اپنی سرزمین پر لڑ رہے ہیں، ہمیں منافقت کی سیاست کے بجائے عوام کو حقائق سے آگاہ رکھنا چاہیے کیونکہ عوام ہی اقتدار کے اصل مالک ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گڈ گورننس کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے، بدعنوانی کسی بھی شخص کا ذاتی اور انفرادی فعل ہے، جس کی سزا اسے بھگتنا پڑتی ہے، معطل سیکریٹری خزانہ کی گرفتاری ، ترقیاتی عمل اور حکومتی امور کی ادائیگی پر اثر انداز نہیں ہوگی، انہوں نے کہا کہ وہ خود صوبے کے مالیاتی امور کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، مالی بے ضابطگی کسی صورت قابل برداشت نہیں، بدعنوانی کی روک تھا م کے لیے صوبائی حکومت کے ادارے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم پوری طرح فعال ہیں، وسائل کے ضیاع اور بدعنوانی کے مرتکب کسی بھی شخص کو معاف نہیں کیا جائیگا ،فنڈز کے بروقت اجراء اور صحیح مصرف کو ہرصورت یقینی بنایا جائیگا۔ صوبے کے عوام کو آئندہ مالی سال کے لیے مثالی بجٹ دیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت ایک عوامی حکومت ہے ہم عوام میں سے اور عوام ہم میں سے ہیں لہذا تمام مکاتب فکر کے لوگ اپنی حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب سے بلوچستان صوبہ بنا ہے ہمیشہ سے یہاں کے لوگ ہی حکومت اور اقتدار میں رہے ہیں، لہذا صوبے کی پسماندگی اور بد حالی کا الزام کسی دوسرے کو نہیں دیا جا سکتا اگر ہم خود ہی اپنے عوام کو پسماندہ رکھنا چاہیں تو کوئی دوسرا کیا کر سکتا ہے اور اگر ہم صوبے کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا چاہیں تو ہمارا ہاتھ کسی نے نہیں باندھے ہوئے ہیں،وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہر مکتبہ فکر کے لوگوں کے مسائل کا حل چاہتے ہیں، جس کے لیے گذشتہ چار ماہ کے دوران کئی ایک اہم اقدامات کئے گئے ہیں، ہم نے معذور افراد کی فلاح و بہبود کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے اور آئندہ بجٹ میں نابینا افراد کو ماہانہ وظائف کی فراہمی کے لیے فنڈز مختص کئے جائیں گے تاکہ وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں، صوبے کے معذور افراد کے نام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کئے جا رہے ہیں، جس سے انہیں ماہانہ رقم ملتی رہے گی، جبکہ صوبائی بجٹ میں بھی معذور افراد کی فلاح وبہبود کے لیے فنڈز مختص کئے جائیں گے۔ گوادر کی ترقی کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے میں گوادر کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، گوادر ترقی کرے گا تو بلوچستان ، پاکستان اور پورے خطے کو اس کا فائدہ پہنچے گا، انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کا عمل تیزی سے جاری ہے، گذشتہ روز انہوں نے گوادر میں جی ڈی اے ہسپتال کا افتتاح کیا جسے پاک فوج اور صوبائی حکومت نے 8دن کی ریکارڈ مدت میں فعال بنایا جس کا اعلان پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اپنے دورہ گوادر میں کیا تھا، صوبائی و وفاقی حکومت اور چین گوادر کے پانی کے مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جس میں ڈی سیلینیشن پلانٹس کی تنصیب کے مزید منصوبے بھی شامل ہیں، سوڑ ڈیم کا افتتاح بھی ایک ماہ کے اندر کر دیا جائیگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ کی تعمیر و ترقی اور اسے ایک بہترین اور مثالی شہر بنانا ان کی خواہش اور ویژن ہے، انہوں نے اپنے حالیہ دورہ چین میں چینی حکام سے کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے حوالے سے بات چیت کی ہے جلد اس منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز ہوگا، کچلا ک تا سپیزنڈ چلنے والی اس ٹرین سے عوام کو سفر کی سستی اور معیاری سہولت میسر آئے گی اور شہر میں ٹریفک کا دباؤ کم ہو جائیگا، کوئٹہ شہر میں شٹل بس سروس کا منصوبہ بھی جلد شروع کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کو پانی کی کمی کے حوالے سے درپیش دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے آئندہ مالی سال میں میگا پروجیکٹ کا آغاز ہوگا جس سے شہریوں کو ان کی ضرورت سے زیادہ پانی دستیاب ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کوئٹہ میں دو واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب کے منصوبوں کی منظوری بھی دے دی ہے، جن سے حاصل ہونے والا پانی درختوں اور پارکوں کے لیے استعمال میں لا کر کوئٹہ کو سرسبز و شاداب بنایا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے جرات مندانہ فیصلہ کرتے ہوئے کوچز کے اڈوں کو ہزار گنجی منتقل کردیا ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ پیدا کرنے والے سائیکل اورموٹر سائیکل اسٹینڈز کو بھی ختم کیا جائیگا اور گاڑیوں کے شو رومز کو شہر سے باہر منتقل کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ ہم سب کا شہر ہے اس کی بہتری اور ترقی بھی ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے لہذا شہری اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں، انہوں نے کہا کہ حکومت کوئٹہ کے علاوہ دیگر ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کرے گی۔ ینگ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز ہمارے بچے ہیں حکومت ان کے جائز مطالبات ماننے کے لیے تیار ہے جس کے لیے قائم کمیٹی اپنا کام کر رہی ہے، ینگ ڈاکٹر ز بھی اپنے رویے میں لچک پیدا کریں اور اپنے احتجاج کو سیاست کی نظر نہ ہونے دیں، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ حکومت کی مثبت پالیسیوں اور عوام دوست اقدامات کو اجاگر کریں اور اخبارات عوامی مسائل کے حل کے لیے حکومت کی راہنمائی کریں۔اخبارات کے مدیران نے وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی حکومت کی مثبت پالیسیوں اور ترقیاتی ویژن کو سراہتے ہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں اخبارات کے لیے اشتہارات اور حکومتی کارکردگی کو اجاگر کرنے کے لیے ڈسپلے اشتہارات کی مد میں مختص فنڈز میں اضافے سے متعلق امور پر بھی بات چیت کی گئی ،وزیراعلیٰ نے وفد کی تجاویز کی روشنی میں مذکورہ فنڈز میں اضافے کی ضرورت سے اتفاق کرتے ہوئے اس ضمن میں محکمہ اطلاعات کو سمری ارسال کرنے کی ہدایت کی۔