|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2016

اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی سے اپوزیشن لیڈر اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی درخواست کردی جب کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ماضی میں کڑے اور یکطرفہ احتساب سے گزرے ہیں اور آج بھی کسی بھی احتسابی عمل کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاناما لیکس کے معاملے پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ اپوزیشن لیڈر اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈران کی مشاورت سے پاناما لیکس کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنائیں جو اتفاق رائے سے ٹرم آف ریفرنس اور دیگر معاملات کو حتمی شکل دے تاکہ بدعنوانی کرنے والوں کا محاسبہ کیا جاسکے۔ وزیراعظم نوازشریف نے اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران کہا کہ پاناما لیکس کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ آف شور کمپنیوں سے تعلق کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ کوئی شخص بدعنوانی کا مرتکب ہوا ہو، اس میں میرے دو بیٹوں کا ذکر بھی آیا جو گزشتہ کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم ہیں اور لاکھوں دیگر پاکستانیوں کی طرح وہاں کے قوانین اور ضابطوں کے تحت کاروبار کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے رفقا کی یہ رائے تھی کہ کیونکہ پاناما میں میرا کہیں کوئی ذکر نہیں اس لیے مجھے پہل کرنے اور خود کو احتساب کے لیے پیش کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن میرا رد عمل یہ تھا کہ اس سے میری ذات کا کوئی تعلق نہیں کیونکہ میرے خاندان کا ذکر آیا ہے اس لیے یہ مجھے معاملہ بااختیار کمیشن کے سپرد کرنا چاہیے تاکہ وہ سارے معاملات کی چھان بین کرے اور حقائق سامنے لائے۔ وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبے سے پہلے ہی قوم سے خطاب میں کمیشن کے قیام کااعلان کردیا، اس بات کا پختہ یقین رکھتا ہوں کہ اپنی زندگیاں انصاف کے اعلیٰ ترین ایوانوں میں گزارنے والے جج صاحبان ریٹائر ہونے کے بعد بھی امانت و دیانت کے ساتھ غیر جانبداری اور بے لاگ انصاف کے تقاضے پورے کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا افسوس ہوا کہ اس پر ردعمل کے بعد ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ نہایت شہرت یافتہ جج صاحبان کے لیے بھی کمیشن کی سربراہی کرنا مشکل ہوگیا۔