کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ تین دنوں سے ضلع کیچ میں کئی علاقے فورسزکے محاصرے میں ہیں جہاں لوگوں پر تشدد مال و مویشیوں کو لوٹنے کے علاوہ بمباری اور شیلنگ جاری ہے۔ دشت کے علاقے سائجی و گرد و نواح تین دن سے مکمل سیل اور آمد و رفت کے تمام راستے بند اور مواصلاتی نظام منقطع کیا گیا ہے ہیلی کاپٹر مسلسل تربت اور گوادر سے ان علاقوں میں آکر شیلنگ کے بعد واپس چلے جاتے ہیں جس سے بہت بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے خدشات ہیں معمول کی طرح کسی بھی صحافی اور مقامی انتظامیہ کو بے خبر رکھا گیا ہے یہ علاقے گوادر سے متصل ہیں فورسز بلوچستان میں ان تمام علاقوں میں آپریشن اور بمباری میں مصروف ہے جہاں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کی روٹ گزر رہی ہے ان آپریشنوں کا مقصد بلوچ آبادی کو یہاں سے نقل مکانی پر مجبور کرنا ہے جو ریاست کا شروع سے طریقہ و وطیرہ رہا ہے پاکستان بلوچ قوم کے ہوتے ہوئے ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتا۔ اس لیے ریاست بلوچ قوم کو ختم کرکے اس کے وسائل کو ہڑپ کرنا چاہتی ہے مگر باشعور بلوچ قوم اپنی قومی شناخت اور وسائل کی دفاع میں ریاست کے سامنے ایک مضبوط دیوار کی طرح کھڑی ہے بلوچ یہ جان چکے ہیں کہ ریاست میں ان کی شناخت محفوظ نہیں اور اس کا واحد حل آزاد بلوچستان میں مضمر ہے جس کیلئے ہزاروں بلوچ شہید ہو چکے ہیں اور اب بھی سرزمین کی دفاع میں سینہ سپر ہیں سا جی میں جاری اس آپریشن میں سینکڑوں فورسز کے پیدل دستے، گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر حصہ لے رہے ہیں جو ان علاقوں میں ہونے والی خونی آپریشنوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ اس سے پہلے دشت ، گوادر و گرد و نواع میں اس طرح کی کارروائیوں میں کئی بلوچوں کو شہید و اغوا کر کے لاپتہ کیاگیا ہے چین کے ساتھ معاہدات کے بعد ان آپریشنوں میں تیزی لائی گئی ہے جس سے ہزاروں لاپتہ ، شہید اور بے شمار بے گھر ہو چکے ہیں جو بلوچ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے اور اس کا براہ راست ذمہ دارفورسزاور اس کے مقامی کارندے اور وفاق پرست جماعتیں ہیں موجودہ صوبائی کٹھ پتلی حکومت جو پشتو اور بلوچوں پر مشتمل ہے، بھی اس نسل کشی میں برابر شریک ہیں۔ عالمی برادری ان کے خلاف کارروائی کرکے بلوچ نسل کشی کا نوٹس لے ۔