|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2016

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اعلان کیا کہ پاک افغان سرحد کے قریب نوشکی کے علاقے احمد وال میں فضائی حملے میں افغانستان کے طالبان کے رہنماء ملا اختر منصور ہلاک ہو گئے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کوک نے بتایا کہ امریکی محکمہ دفاع نے پاک افغان سرحد پر ہدف کے عین مطابق کی گئی ایک فضائی کارروائی میں ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر نے اس حملے کی اجازت دی تھی جبکہ پاکستان اور افغانستان کو حملے سے متعلق مطلع کر دیا گیا تھا۔ واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اعلان کیا کہ پاک افغان سرحد پر ایک دور دراز علاقے میں فضائی حملے میں افغانستان کے طالبان کے رہنماء ملا اختر منصور ہلاک ہو گئے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان پیٹر کوک نے بتایا کہ امریکی محکمہ دفاع نے پاک افغان سرحد پر ہدف کے عین مطابق کی گئی ایک فضائی کارروائی میں ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا۔ یہ بھی پڑھیں : ملا اختر منصور افغان طالبان کے نئے امیر مقرر ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر نے اس حملے کی اجازت دی تھی جبکہ پاکستان اور افغانستان کو حملے سے متعلق مطلع کر دیا گیا تھا۔ پیٹر کوک نے بتایا کہ ملا اختر منصور افغانستان میں طالبان کے سربراہ تھے جبکہ وہ افغانستان میں موجود امریکیوں، افغان شہریوں کے ساتھ ساتھ افغان سیکیورٹی اداروں اور اتحادی افواج کے لیے ایک مستقل خطرہ تھے۔ امریکی حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملا اختر منصور افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والی مفاہمت میں بھی سب سے بڑی روکاوٹ تھے، کیونکہ افغانستان میں تنازع کے خاتمے کے لیے شروع کیے گئے امن عمل میں انہوں نے طالبان رہنماؤں کے شریک ہونے پر پابندی عائد کی ہوئی تھی۔ پینٹاگون کے مطابق ملا عمر کی ہلاکت کے بعد قیادت سنبھالنے والے ملا اختر منصور کی سربراہی میں طالبان نے کئی حملے کیے، جس میں افغانستان کے ہزاروں عام شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ کئی امریکی اور اتحادی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ پیٹر کوک نے بتایا کہ امریکی حکام ابھی بھی فضائی کارروائی کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں، مزید معلومات ملنے پر اس کو بھی عام کیا جائے گا۔ واشنگٹن میں موجود سفارتی ذرائع کے مطابق ملا اختر منصور کی ہلاکت سے پاکستان کے طاقت ور حلقوں کو کسی بھی قسم کے بڑے خدشات لاحق نہیں۔ ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ملا اختر منصور کے ماضی میں پاکستانیوں کے ساتھ کچھ تعلقات تھے مگر ان تعلقات میں ان کے افغان طالبان کے امیر بننے کے بعد کشیدگی آ گئی تھی۔ پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد بار کوشش کی کہ وہ افغان مفاہمتی عمل میں شامل ہو جائیں لیکن ملا اختر منصور کی جانب سے اس کو قبول نہیں کیا گیا۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں موجود سفارتی مبصرین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت سے طالبان مزید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں گے، طالبان کے پہلے امیر ملا عمر کی ہلاکت پر طالبان پہلے ہی کئی دھڑوں میں تقسیم ہو گئے تھے۔ سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کے مثبت اور منفی دونوں نتائج ہوں گے، بعض اوقات ایک متحد اور مضبوط قیادت سے معاملات طے کرنے میں آسانی ہوتی ہے لیکن کئی بار کمزور قیادت سے معاملات آسانی سے طے ہوتے ہیں، اس بات کا انتظار کرنا ہوگا کہ یہ معاملہ اب کس طرف جاتا ہے۔