نیویارک: امریکی اخبارنیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ملا اخترمنصور اپنا علاج کرانے ایران گئے تھے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ پاکستان میں علاج کے دوران وہ گرفتار کئے جاسکتے ہیں۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ملا اختر منصور کو مختلف بیماریاں لاحق تھیں لیکن وہ پاکستان میں علاج کرانے سے کترارہے تھے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ اگرپاکستانی حکام کو علم ہوا تو وہ حراست میں لیے جاسکتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ایران گئے اوراپنا علاج کرایا لیکن اس کے لیے انہوں نے قانونی طریقے سے باقاعدہ ویزا حاصل کیا اوراس کے لیے انہوں نے پاکستانی پاسپورٹ ہی استعمال کیا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملا اخترمنصور کواس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایران سے واپس آرہے تھے، وہ کئی ماہ سے امریکی فوج کے نشانے پرتھے اوراس سلسلے میں امریکی صدر باراک اوباما نے بھی منظوری دے دی تھی اور انہوں نے پاکستان کو کئی ہفتے قبل ہی آگاہ کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 21 مئی کو امریکی ڈرون طیارے نے دالبندین میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا تھا جس میں دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جاں بحق افراد کی شناخت محمد اعظم اور ولی محمد کے نام سے ہوئی تھی ، امریکی اور افغان حکام کا دعوی ہے کہ گاڑیمیں موجود ولی محمد نامی شخص ہی دراصل طالبان لیڈر ملا اختر منصورتھا۔