کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے دروازے سرمایہ کاروں کے لیے کھلے ہیں بالخصوص برادر ملک چین کے سرمایہ کار وں کے لیے اقتصادی راہداری کے تناظر میں بلوچستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، جن سے وہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کی کمپنی چائنا کمیونیکیشنز کنسٹرکشن کمپنی لمیٹیڈ کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کارپوریشن کے چیئرمین مسٹر ژینگ باؤ ژونگ (Mr. Zhang Baozhong)کی قیادت میں ان سے ملاقات کی، صوبائی وزراء شیخ جعفر خان مندوخیل ، عبدالرحیم زیارتوال، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ ، ڈپٹی میئر محمد یونس بلوچ، خزانہ ، امور حیوانات ، توانائی، ٹرانسپورٹ اور زراعت کے محکموں کے سیکریٹریز ، وائس چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ خواجہ ہمایوں نظامی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی اور ڈی ایس ریلوے حنیف گل بھی اس موقع پر موجود تھے، چینی وفد کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کی فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کے لیے کوئٹہ کے دورے پر ہے، ملاقات کے دوران بلوچستان میں مختلف شعبوں میں چینی سرمایہ کاری میں اضافے اور چین کی معاونت سے مختلف منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے بلوچستان حکومت اور چینی کمپنیوں کا مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کیا گیا تاکہ ان منصوبوں پر عملدرآمد میں تاخیر یا رکاوٹ پیدا نہ ہو۔وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں معدنیات ، لائیواسٹاک ، زراعت، ماہی گیری سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات موجود ہیں، جبکہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کے منصوبے سے صوبے میں صنعتوں کے قیام کے دروازے بھی کھل گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان باہمی مفادات کے موجود مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جانا دونوں ممالک کے عوام کے بہترین مفاد میں ہے، اقتصادی راہداری کا منصوبہ اس حوالے سے سنگ میل ثابت ہوگا، اس موقع پر چینی وفد نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کا حالیہ دورہ چین انتہائی کامیاب ثابت ہوا، جس کے نتیجے میں چین کا وفد کوئٹہ پہنچا ہے اور وفد کے دورے کا مقصد ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے علاوہ توانائی، زراعت، صنعت و حرفت، لائیو اسٹاک کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لینا ہے، وفد کی جانب سے ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کو تیکنیکی اور مالی طور پر قابل عمل قرار دیتے ہوئے بتایا گیا کہ تین ماہ کے اندر منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کر لی جائے گی، جس کی روشنی میں مزید پیش رفت کی جائے گی اور چین اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے بھرپور معاونت فراہم کرے گا، وفد نے صوبے میں پیٹروکیمیکل انڈسٹریز کے قیام میں بھی گہری دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے اس منصوبے کے لیے ایک ماہ کے اندر فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے اور سرمایہ کاری پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، جبکہ چینی وفد نے سیمنٹ انڈسٹری ، اسٹیل مل ،ڈرائی پورٹس ، کولڈ اسٹوریجز، سلاٹر ہاؤسز کے قیام میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچستان سے چین درآمد کئے جانے والے گوشت، پھلوں ، دیگر زرعی اور سمندری پیداوار پر ڈیوٹی نہیں لی جائے گی ، وفد نے کہا کہ ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کے قیام سے کوئٹہ کے عوام کو سفر کی معیاری اور سستی سہولت فراہم ہو گی اور شہر میں ٹریفک کے دباؤ میں کمی آئے گی، یہ منصوبہ صحیح معنوں میں کوئٹہ کی سماجی و معاشی ترقی کی بنیاد ثابت ہوگا۔ اقتصادی راہداری بلوچستان کے عوام کی خوشحالی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، وفد نے کہا کہ بلوچستان میں زراعت، لائیو اسٹاک اور ماہی گیری کے شعبوں کی ترقی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ وفد نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے لہذا یہاں جتنی بھی ترقی ہوگی اس کا فائدہ پورے ملک کو پہنچے گا ۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان صوبے کی ترقی کا واضح وژن رکھتے ہیں، ماس ٹرانزٹ ٹرین سسٹم کا منصوبہ اس کی ایک روشن مثال ہے، انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے اقتصادی راہداری منصوبے میں شامل گوادر میں تین سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، اب اس منصوبے میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوگی، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دینے کا ایس آر او جاری کر دیا ہے، لہذا چین گوادر کے لیے شنگھائی سے مزید جہاز روانہ کرے، انہوں نے یقین دلایا کہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتوں کے قیام اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے سرمایہ کاروں کو ہرممکن سہولیات فراہم کرے گی۔ چینی وفد نے اپنے دورہ کوئٹہ کو انتہائی مفید قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت کی مہمان داری کا شکریہ ادا کیا، بعد ازاں وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے چینی وفد کے اراکین کو تحائف پیش کئے گئے اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔