|

وقتِ اشاعت :   May 28 – 2016

اسلام آباد: ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مالی معاملات طے نہ ہونے کے باعث پاکستان، امریکا سے آٹھ ایف 16 طیاروں کی خریداری کے معاہدے کو سیل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکومت کو رواں ماہ 24 مئی تک جیٹ طیاروں کی خریداری کے لیے قبولیت کا خط (Letter of Acceptance) فراہم کرنا تھا، تاہم سفارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ دستاویز پیشکش کے خاتمے تک جاری نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ، ‘پاکستان نے فیصلہ کیا تھا کہ اس سلسلے میں تمام رقم ، قومی فنڈز سے نہیں لیے جائی گی، لہذا طیاروں کی فروخت کی شرائط کی مدت اب ختم ہوگئی ہے۔’ یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں امریکا کی حکومت نے کانگریس کو آگاہ کیا تھا کہ 8 ایف سولہ طیارے پاکستان کو فراہم کرنے کا منصوبہ ترتیب دے دیا گیا ہے، پاکستان نے ایف 16 طیارے حاصل کرنے کے لیے 70کروڑ ڈالر ادا کرنے تھے جن میں سے امریکا نے 43 کروڑ ڈالر کی امداد شامل کرنی تھی، اس طرح اسلام آباد کے ذمہ واجب الادا رقم 27 کروڑ ڈالر تھی۔ تاہم کانگریس نے پاکستان کو ایف 16 دینے کی مخالفت کی اور کہا کہ اسلام آباد نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کیں جبکہ پاکستانی کے جوہری پروگرام خاص کر ٹیکٹیکل ہتھیاروں اور شاہین 3 میزائل پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ بعدازاں پاکستان سے کہا گیا کہ وہ ان طیاروں کی مکمل رقم خود اپنے وسائل سے ادا کرے، جسے پاکستانی حکام نے تسلیم نہیں کیا اور کہا کہ انھیں یہ پیشکش پیشگی شرائط کے ساتھ قبول نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایئرکرافٹ انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں پاکستان ایئرفورس کی جانب سے استعمال کیے جانے تھے، جن سے فضائیہ کی جنگی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، دوسری جانب یہ ہر طرح کے موسم میں آپریٹ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے کچھ واضح نہیں ہوسکا کہ پاکستان نے جیٹ طیاروں کی ضرورت کے باوجود یہ موقع کیوں گنوایا، تاہم خیال رہے کہ ابتداء میں پاکستان نے 18 ایف سولہ طیاروں کے حصول کی خواہش ظاہر کی تھی۔ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ قبولیت کا خط فراہم کرنے سے پاکستان کے لیے مالی امداد کے حوالے سے دوبارہ مذاکرات کے راستے کھل سکتے تھے۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے واشنگٹن سے بذریعہ ٖفون ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ‘ابھی تک اس حوالے سے کچھ طے نہیں ہوپایا۔’ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ امریکا کے ساتھ ڈیل مزید آگے نہ بڑھی تو پاکستان کسی اورملک سے یہ ایئرکرافٹ خرید سکتا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے روس یا چین سے یہ طیارے خرید سکتا ہے۔ دوسری جانب ترکش ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) سے بھی پاک فضائیہ کے بیڑے میں شامل 74 ایف 16 طیاروں کی اَپ گریڈیشن کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں اور ترکی کی ٹیم جولائی میں اس حوالے سے پاکستان کا دورہ کرے گی۔ جبکہ طیاروں کی اَپ گریڈیشن کے حوالے سے درکار پارٹس اور تکنیکی ڈیٹا امریکا پہلے ہی فراہم کرچکا ہے۔