کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ سول و عسکری قیادت صوبے کی یوتھ کی ترقی کے حوالے سنجیدہ ہے ہم نے بلوچستان کی ترقی کے جس سفر کا آغاز کیا ہے اسے پائیہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور عوام بالخصوص نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دیں گے، ایک پڑھا لکھا اور ترقی یافتہ بلوچستان ہمارا مشن ہے جسے ہر صورت پورا کیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلوچستان کی ترقی کی جامع منصوبہ بندی کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار کے انعقاد کا مقصد آئندہ مالی سال کے بجٹ اور ترقیاتی پروگرام کے لیے مشاورت اور آراء کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام کو صوبے کی ترقی کے عمل سے آگاہی فراہم کرنا تھا، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، سینئر اینکر پرسنز نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔ جبکہ صوبائی سیکریٹریوں نے اپنے اپنے محکموں کے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں اور جاری منصوبوں کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوانوں نے صوبے اور ملک کے مستقبل کو سنبھالنا ہے، ہم انہیں سنبھلا ہوا صوبہ دے کر جائیں گے تاکہ وہ ہمیں اچھے لفظوں میں یاد کریں، ہماری نیت صاف ہے، ایماندارانہ طریقے سے صوبے کے وسائل نکالیں گے اور خرچ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کو ترقی یافتہ بنانا چاہتے ہیں، تاہم ہمارے اپنے موجودہ مالی وسائل اور وفاق سے ملنے والے فنڈز سے یہ سب کچھ ممکن نہیں ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا اور اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر صوبے کو معاشی اور اقتصادی استحکام دینا ہوگا، بلوچستان کو بہت سے موٹرویز کی ضرورت ہے ہمارے نوجوانوں کو قلم ، کتاب، لیپ ٹاپ اور ایسے جدید تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے کہ انہیں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے کسی دیگر صوبے یا ملک کی طرف نہ دیکھنا پڑے، ہم اپنے طلباء و اساتذہ کو وہ تمام سہولتیں فراہم کرنا چاہتے ہیں جن سے وہ استفادہ کرتے ہوئے یکسوئی کے ساتھ تعلیم حاصل اور فراہم کریں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجٹ کی تیاری سے قبل ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوچستان میں اس قسم کے سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے، تاکہ صوبے کی ترقی کے لیے ایسی منصوبہ بندی کی جا سکے جو سب کے لیے قابل قبول ہو، ترقیاتی پروگرام میں شفافیت بھی ہوگی اور اس پر صحیح معنوں میں عملدرآمد بھی ہوگا۔ ہماری نیت اچھی ہے اور ہم غلطیوں کو سدھارنا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اپنی قیمتی معدنیات ،ساحلی پٹی اور منفرد جغرافیائی محل و قوع کو استعمال میں لا کر اپنے لوگوں کی خواہش کے مطابق انہیں ترقی دی جا سکتی ہے اور وسائل کے بہترین مصرف کے ذریعے ترقی کا عمل تیز کیا جا سکتا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے ارادے پہاڑ جیسے بلند ہیں اس کے باوجود کہ ہم نے کئی برس گولیوں کی بوچھاڑ اور بم دھماکوں میں گزارے، میرے بچوں کو شہید کر کے یہ سمجھا گیا کہ شاید میرے حوصلے پست ہو جائیں گے لیکن بزدلی ہمارا شیوہ نہیں رہا، حکمران کو بہادر ہونا چاہیے، جتنے بھی خراب حالات رہے ناتو ہمارے حوصلے پست ہوئے اور نا ہی ہم مایوس ہوئے، ہم عوام کے تحفظ اور ان کی خوشحالی کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں بدامنی کے تاثر کو زائل کرنا ہوگا، ہم بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے دیگر صوبوں کے لوگ ہیں، ہم نے صوبے کی ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے، اگر عوام نے مزید موقع دیا تو عمارت مکمل کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ جب ہم اقتدار میں ہوتے ہیں تو کہتے ہیں سب ٹھیک ہے اور جب اقتدار سے دور ہوتے ہیں تو ایک بڑے صوبے پر سامراج ہونے کا الزام لگا دیتے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ون یونٹ ٹوٹنے سے آج تک بلوچستان میں ہمیشہ بلوچ ہی اقتدار میں رہے ہیں، لہذا کسی اور صوبے پر اپنی پسماندگی کا الزام لگانا بدنیتی ہے، انہوں نے کہا کہ صوبے کی تعلیمی پسماندگی کے ذمہ دار بھی ہم خود ہیں، ہم نے خود اچھے اساتذہ کو صوبے سے نکالا، ان کی ٹارگٹ کلنگ کی اور نام ونہاد آزادی کے نام پر انہیں مارا۔ انہوں نے کہا کہ اب حالات تیزی سے بہتری کی جانب جا رہے ہیں، سیکورٹی فورسز اور پاک فوج کے تعاون سے پہاڑوں پر جانے والوں نے ہتھیار ڈالے ہیں جبکہ بہت سے امن دشمنوں کو کیفرکردار تک پہنچایا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان غریب صوبہ نہیں ہمارے پاس وسیع و عریض رقبہ اور بے پناہ قدرتی وسائل ہیں، ہماری آبادی کم ہے اور وسائل زیادہ ہیں، صرف ریکوڈک کے ذخائر کا تخمینہ ایک ٹریلین ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں گذشتہ ایک دھائی سے امن و امان کی درپیش صورتحال کے باعث یہاں پر معاشی ترقی کی رفتار دیگر صوبوں کی نسبت کمزور رہی ہے اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ نہیں مل سکا ہے۔ نجی شعبہ کی غیر فعالی کے باعث روزگار کی فراہمی کا بوجھ حکومت کو اٹھانا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وسائل کا ایک بہت بڑا حصہ غیر ترقیاتی مد کے اخراجات کے لیے مختص کرنا پڑتا ہے، جبکہ امن و امان کے قیام پر بھی خطیر فنڈز خرچ کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اب تک ہم اپنے بے پناہ وسائل کا صحیح معنوں میں فائدہ نہیں اٹھا سکے ہیں، جس کی وجہ سے ہماری معاشی بنیاد مضبوط نہ ہو سکی اور نہ ہی ہم اپنا ٹیکس نظام صحیح کر سکے یہی وجہ ہے کہ اب تک ہمارے اپنے وسائل انتہائی محدود رہے اور ہمارا انحصار وفاقی حکومت کے محاصل پر ہے۔ تاہم اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ صوبے میں معاشی و اقتصادی ترقی کے مواقع نہیں ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنے منفرد جغرافیائی محل وقوع ، طویل ساحل، سورج اور ہوا کی شکل میں توانائی کے متبادل ذرائع ، وسیع و عریض رقبے اور قیمتی معدنیات کی بدولت بلوچستان میں ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، تاپی کا منصوبہ ہویا پاک ایران گیس پائپ لائن یورپ اور وسطی ایشیاء تک رسائی ہو یا پھر پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ ہو ان سب کی بنیاد بلوچستان ہی ہے۔ دنیا کے چند ایک ہی خطے ایسے ہونگے جنہیں قدرت نے اتنے وسائل سے نوازا ہو، جیسا کہ بلوچستان ہے ، جہاں بے شمار قدرتی وسائل موجود ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے وسائل کا اس طرح استعمال کریں جس سے ان شعبوں کی ترقی ممکن ہو سکے جن سے یہاں کے لوگوں کا گزر بسر اور مستقبل وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے ذریعہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کے عمل میں مزید تیزی لائی جا سکتی ہے، اس حوالے سے بلدیاتی اداروں کا کردار اہمیت کا حامل ہے، ہم اپنے ان اداروں کو مناسب فنڈز فراہم کر کے ان کی (Capacity Building)کرینگے تاکہ یہ اپنے وسائل خود پیدا کر سکیں ، اس حوالے سے اصلاحات کا نفاذ کا جائزہ لیا جائیگا۔دریں اثناء کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا کہ ترقی کے لئے حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے بلوچستان میں گورننس کا فقدان کی وجہ سے ترقی کا عمل بہتر انداز میں نہیں ہوپارہابلوچستان کا وقت تبدیل ہونے والا ہے پاکستان اور چین کا سٹریٹیجک رشتہ ہے خطے میں تبدیلی آر ہی ہے اقتصادی راہداری سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہمیں تیاری کرنی ہوگی ۔ آنے والا دور خوشحال بلوچستان کی ضمانت ہے پاکستان دنیا کا واحد ملک جہاں رمضان میں اشیاء کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہے تاجر برادری کو اخلاقی جراًت کا مظاہر کرتے ہوئے اشیاء خورد نوش کی قیمتوں کو متوازن رکھیں یہ بات انہوں نے پیر کومقامی ہوٹل میں بلوچستان وسیع ترقیاتی منصوبہ بندی کے عنوان پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر صوبائی وزراء،ومشیران نواب محمدخان شاہوانی ، اسلم بزنجو ، سرفراز بگٹی ، ڈاکٹر حامد اچکزئی، جعفر مندوخیل ، در محمد ناصر،عبیداللہ بابت ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی ، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع رکن صوبائی اسمبلی لیاقت آغا ، جی او سی 41ڈویژن میجر جنرل عابد لطیف ، آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب، سی سی پی او کوئٹہ چوہدری منظور ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات نصیب اللہ بازئی ، سیکرٹری فنانس اکبر درانی ،سیکر ٹری پی ایچ ای شیخ نواز احمد ، سیکرٹری تعلیم عبدالصبور کاکڑ ، ایڈیشنل سیکرٹری توانائی منظور احمد ،سول سائٹی کے ارکان اور طلباء بڑی تعداد میں موجود تھے ۔ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہاکہ بلوچستان نا امید نہیں ہے یہاں کے لوگوں کے حوصلے بلند ہے بلوچستان کی عوام نے اپنی سمیت کا تعین کر لیا ہے اور یہاں ترقی ہوکر رہے گی ۔ بجٹ سے قبل عوامی مشاورتی سمینار منعقد کرکے بلوچستان نے دیگر صوبوں پر سبقت حاصل کی ۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں سول و ملٹری قیادت ترقی کے لئے ملک کر کام کرینگے کرکے بلوچستان نے دیگر صوبوں پر سبقت حاصل کی ۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں سول و ملٹری قیادت ترقی کے لئے ملک کر کام کرینگے ہماہمارے پاس جتنے بھی وسائل موجود ہے بلوچستان کی ترقی کے لئے بروئے کار لا ئے جائیں گے ترقی کے لئے حکمت عملی کی ضرورت ہے جس کا ہمارے یہاں فقدان ہے ہمیں انفرادی قوت کو منظم بنا کر حکمت عملی مرتب کرنی ہوگی تاکہ ہم ترقی کر سکے ۔انہوں نے کہاکہ فیڈریشن سے اپنا حق حاصل کرنے کیلئے ہمیں معاملات کو پوری تیاری کے ساتھ بہتر انداز میں پیش کرنا ہوگا۔ ترقیاتی منصوبہ بندی پیچیدہ معاملہ ہے جس کے لئے سٹاف کی منظم ٹریننگ کی ضرورت ہے یہ عام آدمی کا کام نہیں ہے ہمیں انفرادی قوت کی قلت کا سامنا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے اپنی کمیوں کا احساس کیا ہے جنہیں پوراکرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں عوامی ترقی کے عمل میں بھر پور حصہ ڈالیں گے اور عوامی معاملات اور اسکیمات میں شفافیت کو برقرار رکھنے کے لئے تمام وسائل بروئیے کار لائے جائیں گے لیفٹیننٹ جنرعامر ریاض نے کہاکہ ہماری نیت صاف ہیں اور ہم ترقی میں اپناکردار ادا کرنا چاہتے ہیں بلوچستان بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں ان کے ساتھ ساتھ وسیع سمندری حدود کو بھی بروئے کار لا کر معاشی ترقی ممکن ہوسکتی ہے اس وقت ہمیں زیر زمین اور سمندری وسائل سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے منظم حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس وسائل محدود ہے لیکن انہیں بروئے کا ر لا کر ترقی کیلئے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ اسکیمات میں شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے ایک منظم منیٹرنگ میکنیزم کی ضرورت ہے کیونکہ صوبے میں گورننس کا فقدان ہے اس لئے ترقیاتی منصوبے گروانڈ پر نظر نہیں آتے اگر گورنرنس میں بہتری لائی جائے تو ترقیاتی عمل تیز ہوسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا وقت تبدیل ہونے والا ہے اور بلوچستان اپنے پیرو ں پر کھڑا ہوگا۔ ہمیں اقتصادی راہداری منصوبے سے فوائد حاصل کرنے کیلئے اپنے لوگوں کو تیار کرنا ہوگا۔ اور ابھی سے بیٹھ کر کام کرنا ہوگا۔ تاکہ بلوچستان ترقی کر سکے ۔انہوں نے مزید کہاکہ پوری دنیا میں رمضان المبارک کے دوران اشیاء خورد نوش کی قیمتیں کم ہوتی ہے لیکن پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں قیمتیں بڑھا دی جاتی ہے تاجر برادری کو اخلاقی طورپر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اشیاء خور دنوش کی قیمتوں کو متوازن رکھنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئے ۔