ترک حکام کا کہنا ہے کہ استنبول کے وسطی علاقے میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ریموٹ کنٹرول سے کیا جانے والا یہ دھماکہ منگل کی صبح شہر کے مصروف علاقے بایزید چوک کے قریب ہوا اور اس کا ہدف ایک پولیس بس تھی۔ بایزید چوک کا علاقہ ترکی میں آنے والے سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ دھماکے سے پولیس کی بس کے علاوہ آس پاس کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ استنبول کے گورنر نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکے میں 36 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔دھماکے سے پولیس کی بس کے علاوہ آس پاس کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا
تاحال یہ واضح نہیں کہ دھماکے میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں میں کوئی پولیس اہلکار شامل ہے یا نہیں۔ کسی گروپ نے فی الحال اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ترکی میں گذشتہ برس سے اب تک جتنے دھماکے ہوئے ہیں ان کی ذمہ داری یا تو کرد ملیشیا یا پھر شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ قبول کرتی رہی ہے۔ ترکی میں کرد علیحدگی پسندوں اور حکومت کے درمیان کشیدگی اور ہمسایہ ملک شام میں جاری تنازع کی وجہ سے پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں میں پولیس کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور گذشتہ ماہ بھی غازی انتپ نامی شہر کے اہم پولیس سٹیشن کے پاس ایک بم دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور 14 زخمی ہوئے تھے۔