مٹھی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 2 ارکان قومی اسمبلی اور ایک رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف 5 نایاب ہرنوں کو ہلاک کرنے پر خلاف ورزی کی پہلی رپورٹ (ایف او آر) درج کرلی گئی۔
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کے تھر سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی فقیر شیر محمد بیلالانی، نوابشاہ سے سے رکن قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ اور لاڑکانہ سے رکن صوبائی اسمبلی سردار غیبی خان چانڈیو نے گذشتہ ماہ کے آغاز میں ہندوستانی سرحد کے قریب پاکستان کے ضلع تھرپارکر کی تحصیل نگر پارکر کے دیہی علاقے میں شکار کے دوران 5 نایاب ہرنوں کو ہلاک کردیا تھا۔
باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ ہرنوں کے شکار کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی ارکان اسمبلی نے دیگر نایاب جانداروں کا شکار بھی کیا، جس کے لیے وائلڈ لائف کے متعلقہ ادارے سے اجازت نہیں لی گئی تھی۔
ضلعی افسر محمد اشفاق احمد میمن نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایف او آر اُس وقت واپس لی گئی جب مذکورہ افراد نے محکمہ جنگلی حیات کو ڈھائی لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا۔
انھوں نے بتایا کہ تھر سے رکن قومی اسمبلی بیلالانی (جنھوں نے شکار کا سارا پروگرام بنایا تھا) کی جانب سے سندھ کے محکمہ جنگلی حیات کو جرمانے کی ادائیگی کے بعد یہ معاملہ چیف کنزرویٹو آفیسر سعید بلوچ نے حل کروایا۔
یاد رہے کہ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے رضا کاروں نے اس سے قبل پیپلز پارٹی ارکان اسمبلی کے اقدام کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی پی کے رہنما تھر پارکر میں مرتے ہوئے بچوں کے لیے کچھ کرنے کے بجائے یہاں خوبصورت جانداروں کو ہلاک کرنے میں مصروف ہیں۔
انھوں نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے اس پر از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔