|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2016

راولپنڈی: سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف نے نوشکی ڈرون حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے نے پاک امریکا باہمی اعتماد کو نقصان پہنچایا جب کہ امریکا افغانستان میں ملافضل اللہ اور تحریک طالبان کو نشانہ بنائے۔ پاک فوج سے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے افغانستان میں امریکی فوج کےکمانڈر جنرل نکولس اور امریکی خصوصی نمائندہ رچرڈ اولسن  نے ملاقات کی جس میں علاقائی سلامتی اور سرحدی سیکیورٹی انتظامات کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے امریکی وفد سے نوشکی ڈرون حملے کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ  ڈرون حملہ پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت  کی خلاف ورزی ہے جس نے پاک امریکا تعلقات اور اعتماد سمیت  آپریشن ضرب عضب میں حاصل کردہ کامیابیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف خطے میں دیرپا امن کا حصول سب کی مشترکہ ذمے داری ہے، پاکستان کسی صورت بھارتی خفیہ ایجنسی “را” اور افغان ایجنسیوں کو پاکستان مخالف کارروائیوں اوردہشت گردی پھیلانے کی اجازت نہیں دے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ  آپریشن ضرب عضب کا ہدف تمام دہشت گرد ہیں، دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو بلا امتیاز ختم کیا جارہا ہے، تمام فریقین کو پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سمجھنا چاہئے، پاکستان کوغیرمحفوظ سرحد، قبائلی رابطوں اور 30 لاکھ سے زائد مہاجرین کا مسئلہ درپیش ہے۔ سربراہ پاک فوج نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ  ملافضل اللہ اور تحریک طالبان کو افغانستان میں نشانہ بنایا جائے، افغانستان میں عدم استحکام پر پاکستان کو الزام دینا بدقسمتی ہے جب کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں 4 ملکی رابطہ گروپ کے تحت کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔