راولپنڈی: چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے امریکی وفد سے ملاقات میں واضح کیا ہے کہ 21 مئی کے امریکی ڈرون حملہ سے دونوں ممالک کے باہمی اعتماد اور احترام کو نقصان پہنچا ہے،یہ حملہ پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی تھا جس سے آپریشن ضرب عضب میں حاصل ہونیوالی کامیابیوں کو مستحکم کرنے کی کوششیں متاثر ہوئیں،فغان حدود میں قائم تحریک طالبان پاکستان اور ملا فضل اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جائے۔ علاقائی امن اور استحکام کیلئے موثر بارڈر مینجمنٹ ضروری ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جان نکولسن اور افغانستان وپاکستان کیلئے خصوصی امریکی نمائندے ایمبیسٹڈر رچرڈ اولسن نے جمعہ کو جی ایچ کیو میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران خطے کی سیکیورٹی صورتحال ، بالخصوص 21 مئی کے امریکی ڈرون حملے کے بعد پیدا شد ہ صورتحال میں بارڈر مینجمنٹ اور افغانستان میں امن واستحکام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیف آف آرمی سٹاف نے بلوچستان میں ا مریکی ڈرون حملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی تھا انہوں نے اس موقع پر امریکی وفد کو بتایا کہ اس حملے سے دونوں ممالک کے باہمی اعتماد اور احترام پر کس قدر اثر پڑاہے اور آپریشن ضرب عضب میں حاصل ہونیوالی کامیابیوں کو مستحکم کرنے کیلئے کی جانیوالی کوششوں کیلئے یہ حملہ کتنا نقصاندہ ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے کی جانیوالی تمام کوششوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی غرض سے مشترکہ عزم اور ذمہ داری کیساتھ آگے بڑھانا چاہئے، آرمی چیف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب ہر قسم کے دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کیخلاف شروع کیا گیا اور دہشت گردوں کو بغیر کسی امتیاز کے ان کی پناہ گاہوں سے نکال دیا گیا ہے ۔ تمام فریقین کو پاکستان کے چیلنجز کو سمجھنا چاہئے جبکہ اسے ایک مشکل سرحد ، قبائلیوں کے باہمی روابط اور تقریبا تین ملین افغان پناہ گزینوں کی کئی دہائیوں سے پاکستان میں موجودگی جیسے مسائل کا سامنا ہے، پاکستان پر افغانستان میں عدم استحکام کا الزام لگانا بدقسمتی ہے ، چیف آف آرمی سٹاف نے ایک بار پھر تحریک طالبان پاکستان اور ملا فضل اللہ کے افغانستان میں قائم ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا مطالبہ دوہرایا، انہوں نے پاکستانی عزم کا بھی اعادہ کیا کہ دشمن انٹلیجنس ایجنسیوں بالغصوص را اور این ڈی ایس کو پاکستانی سرزمین پر دہشت گرد ی کو پروان چڑھانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ آرمی چیف نے دہشت گردوں کیخلاف مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی امن واستحکام کا حصول ممکن بنانے کیلئے موثر بارڈر مینجمنٹ ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان چار فریقی رابطہ گروپ کے فریم ورک کے تحت افغانستان میں طویل مدتی امن عمل کی غرض سے کام کرنے کیلئے پرعزم ہے۔دریں اثناء بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے پر پاکستان نے امریکہ سے شدید احتجاج کیا ہے ،ایسے حملے پاکستان کی خود مختاری کیخلاف ہیں ،امریکی ڈرون سے خطے میں قیام امن کو نہ صرف شدید دھچکا لگا بلکہ پاک امریکہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ،پاکستان نے امریکا اور بھارت کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات اور نیوکلیئر سپلائر گروپ میں بھارت کی شمولیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کی سکیورٹی کا خیال رکھے۔ نیوکلیئرسپلائر گروپ میں بھارتی شمولیت سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو گا۔ اگر امریکہ بھارتی شمولیت کی حمایت کرتا ہے تو پاکستان کی بھی کرے۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز اسلام آباد دفتر خارجہ میں پاکستان اور امریکی وفد کی ملاقات ہوئی ۔ ملاقات میں پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خارجہ سرتاج عزیز ، سیکرٹری خارجہ اعتزاز چوہدری اور دفتر خارجہ کے دیگر حکام نے شرکت کی جبکہ امریکی وفد میں سینئر ڈائریکٹر ساؤتھ ایشیا افیئرز پیٹر لیو کے اور امریکی نمائندہ خصوصی پاکستان اور افغانستان رچرڈ اولسن نے شرکت کی۔ پاکستانی وفد نے امریکی وفد کے سامنے بھارت کی پاکستان میں مداخلت کا معاملہ اٹھایا۔ پاکستان نے امریکی وفد کو بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایجنٹ کلبھوشن یادو کا اعترافی بیان دیکھانے کیساتھ ساتھ کراچی، بلوچستان اور فاٹا میں بھارت کے دہشتگردوں کی مالی اور عسکری مدد کے ثبوت پیش کئے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امریکی ڈرون حملے سے پاکستان کو شدید ٹھیس پہنچی۔ پاکستان میں امریکی ڈرون حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے نے افغان امن عمل کو شدید دھچکا لگا ہے۔ جب بھی افغان مفاہمتی عمل کے لئے مذاکرات آگے بڑھتے ہیں کوئی نہ کوئی واقعہ رونما کر دیا جاتا ہے۔ مشیر خارجہ نے امریکہ اور بھارت کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات پر پاکستان کی سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دیا ہے۔ امریکہ بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے پاکستان اور خطے کی سکیورٹی کی صورتحال کا خیال رکھے۔ انہوں نے کہا کہ نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے لئے امریکا کی بھارتی حمایت پر پاکستان کو شدید تحفظات ہیں۔ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں اگر صرف بھارت کی رکنیت ہو گی تو عدم استحکام پیدا ہو جائے گا امریکہ پاکستان کو بھی نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی حمایت کرے،اس موقع پر امریکی وفد کے نمائندے پیٹر لوالے کا کہنا تھا کہ پاکستان پر بھارت کو ترجیح دینے کا تاثر درست نہیں ہے۔ پاکستان خطے میں امریکہ کا اہم دوست ملک ہے۔ امریکہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتا ہے اور پاکستان سے دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان تشدد کا راستہ ترک کرنے کے لئے تیار نہیں تھے ملا اختر منصور پر امریکی ڈرون حملہ کابل میں امریکی فورسز پر ہونے والے طالبان کے حملے کا رد عمل تھا۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں ممالک کے وفود میں علاقائی امن و سلامتی کے لئے تعاون جاری رکھنے اور پاکستان اور امریکا کا مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا