کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں وڈھ میں یونیورسٹی کے قیام میں گورنر بلوچستان کی جانب سے روڑے اٹکانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وڈھ یونیورسٹی کے قیام کو روکنا علم دشمنی ہے میر چاکر خان رند یونیورسٹی اور وڈھ یونیورسٹی کے قیام کی راہ میں بلا جواز رکاوٹیں تعلیم دشمن اقدام ہیں تعلیمی ایمر جنسی نہیں بلکہ تعلیم کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی ٹھان رکھی ہے تعلیم میں سیاست اور تعصب کی بنیاد پر تعلیمی امور چلانا باعث تشویش ہے بلوچستان پہلے ہی سے تعلیمی زبوں حالی کاشکار ہے موجودہ حکمرانوں نے تو میرٹ کی دھجیاں اڑانے سے گریز نہیں کیا سینکڑوں کی تعداد میں جونیئر اساتذہ کو سینئر اساتذہ پر فوقیت دینا پسند و ناپسند کی بنیاد پر تعلیمی انقلاب برپا نہیں کیا جا سکتا وڈھ میں یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے جو اعتراضات گورنر کی جانب سے لگائے جا رہے ہیں وہ غیر قانونی اور علم دشمن اقدامات کے مترادف ہے پارٹی کے مرکزی قائد سردار اختر جان مینگل نے وڈھ میں یونیورسٹی کے قیام کیلئے 100ایکڑ زمین بغیر معاوضہ دیا لیکن اس کے باوجود یونیورسٹی کے قیام میں رکاوٹیں ڈالنا کسی بھی صورت درست اقدام نہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ لسانی جماعت سے تعلق رکھنے والے گورنر بلوچستان نے میر چاکر رند یونیورسٹی سبی کے قیام میں اسی طریقہ کا رویہ اپنایا اب وڈھ یونیورسٹی کے قیام میں ایسی روش ناقابل برداشت ہے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کسی قسم کا اعتراض نہیں لگایا گیا کیمپس کے قیام کے بعد کلاسز کو بھی شروع کرنے کے اقدامات کر دیئے گئے تھے لیکن بلاجواز اعتراض کرنا اور پورے بلوچ علاقوں میں تعلیمی اداروں ‘ دانش گاہوں کے قیام کے حوالے سے ان کی پارٹی اور ان کا رویہ باعث تشویش ہے حالانکہ 18ویں ترمیم کے بعد دانش گاہوں کے امور وزیراعلیٰ چلائیں گے تین صوبوں میں تمام امور وزراء اعلیٰ چلا رہے ہیں مگر بلوچستان میں گورنر بلوچستان ان اختیارات کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اور رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں جو غیر آئینی اقدامات ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یونیورسٹیز کے تمام اختیارات وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس ہوتے بلوچستان میں جنہوں نے تعلیمی ایمر کے بلند و بالا دعوے کئے اور تعلیم کو تباہی کی جانے دھکیلنے سے گریز نہیں کیا بلوچستان میں اگر سبی ‘ وڈھ میں یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے تو اس میں کوئی قباعت نہیں تھی فوری طور پر گورنر بلوچستان غیر آئینی اقدامات سے گریز کریں اور یونیورسٹیز کے امور جو آئینی طور پر صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے پاس ہیں وہ انہیں چلائیں وڈھ اور سبی یونیورسٹی کے قیام کے میں رکاوٹیں برداشت نہیں کی جائے گی ہر فورم پر آواز بلند کریں گے ہائر ایجوکیشن کے مکمل تعاون کے باوجود اعتراض لگانا کسی بھی صورت درس اقدام نہیں بلوچستان کا ہر ذی شعور شہری جانتا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کا رویہ معتصبانہ ہے بلوچستان میں تعلیمی ایمر جنسی نہیں ہے دانش گاہوں میں میرٹ کے برعکس فیصلے کئے جا رہے ہیں اور جونیئر کو سینئر پر ترجیح دی جا رہی ہے جو میرٹ کی سراسر پامالی ہے ۔دریں اثناء بلوچستا ن نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام پارٹی کے شہید رہنماء میر اسلم جان گچکی ، ممتاز بلوچ قوم پرست رہنماء نواب خیر بخش مری اور شہید حمید بلوچ کے برسی کی حوالے سے مشترکہ تعزیتی ریفرنس پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا ریفرنس کا انعقاد شہداء اور عظیم بلوچ رہنماء کے تصاویر اور سوچ وفکر سے کرائی گئی بلوچ قومی تحریک کیلئے شہداء کی عظیم قربانیوں اور جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک منٹ کھڑے ہو کر خاموشی اختیار کی گئی تعزیتی ریفرنس میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین اختر حسین لانگو، غلام نبی مری،فوزیہ بلوچ ، ضلعی سینئر نائب صدر یونس بلوچ ،میر غلام رسول مینگل، بلند خان بلیدی ، ملک محی الدین لہڑی ، محمد لقمان کاکڑ، اسد سفیر شاہوانی، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، احمد نواز بلوچ، شکیل بلوچ،رئیس محمد عثمان ، سکندر مینگل،عبدالحمید لانگو، غلام حسین بلوچ، حمید بلوچ، ظہور بلوچ نے شرکت کی تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ قومی تحریک کیلئے شہید میراسلم جان گچکی ،نواب خیر بخش مری اور حمید بلوچ کے قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقید ت پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک شہداء کے قربانیوں سے بھری پڑی ہے مادر وطن کی فرزندوں نے ہر مشکل اور کٹھن حالات میں اپنے قومی اور وطنی ذمہ داریوں کو پور اکر تے ہوئے مادر وطن کی دفاع اور قومی تشخص کیلئے لازوال قربانیاں دے کر تاریخ رقم کی ہے اور کسی قسم کی جدوجہد اور قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا شہداکے عظیم قربانیوں اور قومی اکابرین کے طویل ترین جدوجہد ، قید وبند کے صعوبتیں برداشت کرنے کے نتیجے میں آج بلوچ قومی تحریک مضبوط ہے انہوں نے کہا کہ قوم اور سرزمین کے خلاف سازشوں اور منصوبوں کو ناکام بنا نے کی خاطر اپنے جانوں کی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کیا اپنی پوری زندگی جدوجہد کرتے ہوئے گزاری اصولی سیاست وجدوجہد پر کاربن ہو کر تمام تر نا انصافیوں اور مظالم کا مقابلہ کیا شہداء اور قو می اکابرین کے جدوجہد اور قربانیاں آنیوالے نسل کیلئے مشکل راہ کے حیثیت رکھتا ہے مقررین نے کہا ہے کہ بزر گ قوم دوست رہنماء سردار عطاء اللہ خان مینگل کی رہبری میں اور پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں پارٹی حقیقی معنوں بلوچ وطن کی دفاع قومی جبر ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے پارٹی کے کارکن گزشتہ کئی سالوں سے استحصالی قوتوں کے خلاف برسر پیکار جدوجہد میں مصروف عمل ہے اور اس سیاسی جمہوری جدوجہد کی پاداش میں پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں کو قتل وغارت گری کانشانہ بنایا اور ہر ممکن کوشش کی طاقت کے زور پر پارٹی کے سیاسی جمہوری جدوجہد پر قدغن لگا کر پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تاکہ بلوچستان کی موثر سیاسی جمہوری آواز کو دبایا جا سکے اور استحصالی قوتیں اپنے استحصالی ، توسیع پسندانہ پالیسیوں کی راہ ہموار کر سکے بی این پی نے ہمیشہ بلوچ قوم کے حقوق اور بلوچستان کیلئے ایک واضح اصولی موقف اپنایا اور سیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے رواں رکھے گئے حکمرانوں کے ناروا سلوک پالیسیوں ، عوام دشمن منصوبوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہو کر یہاں کے عوام کی بہترین حقوق کی ترجمان کرنے کا حق ادا کیا اور یہی وجہ ہے کہ آج یہاں کے باشعور عوام پارٹی کے پالیسیوں جدوجہد اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے مکمل اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے پارٹی کو اپنا حقوق کا دہندہ جماعت سمجھتے ہیں ہماری سیاست اور جدوجہد کا محور یہاں کے عوام کی ترقی وخوشحالی ساحل وسائل مکمل واک واختیار حق حاکمیت کی حصول ہے اور اس عظیم مقصد کی حصول کیلئے پارٹی کے کارکنان شہداء کے عظیم ارمانو ں کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کسی قسم کی قربانی اور جدوجہد سے دریغ نہیں کرینگے۔