|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2016

اسلام آباد : وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد اور اقتصادی راہداری کی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لئے سول آرمڈ فورسز کے 22نئے ونگز بنائے جائیں گے جس میں 6سپیشل ونگ بنائے جائیں گے اس کے لئے دو سال کا عرصہ طے کیا گیا ہے اس کے لئے بجٹ ریلیز کر دیا گیا ہے۔ ان 22ونگز میں17280لوگوں کو بھرتی کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سینٹ کے اجلاس میں سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سول آرمڈ فورسز میں بھرتی کا عمل رواں سال دسمبر میں مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو میرٹ پر بھرتی کرنا آسان کام نہیں ہے۔ قبل ازیں سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم نے کہا کہ سول آرمڈ فورسز کی از سر نو تنظیم اور نئی بھرتی جنگ اور امن دونوں کے دوران بارڈر مینجمنٹ چیلنجز اور سکیورٹی کی خطرات سے نمٹنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ ہمارا 12سو کلو میٹر کا بارڈر افغانستان کے ساتھ ہے اور 9سو کلو میٹر ایران کے ساتھ ہے۔ 1477پوسٹوں پر بلوچستان فرنٹیئر کور تعینات ہے سول آرمڈ فورسز کے پاس ہیلی کاپٹر ہونے چاہیں اور جدید ٹیلی کمیونیکیشن کی سہولیات ہونی چاہیءں۔ انہوں نے کہا کہ 80ہزار خیبرپختونخواہ فرنٹیئر کور اور70ہزار بلوچستان فرنٹیئر کور کی تعداد ہے۔ آرمڈ فورسز کے 39ونگز میں79ونگز کی مزید ضرور ہے اور ان کے لئے 95بلین روپے کی ضرورت ہے۔ خیبر پختونخواہ فرنٹیئر کور بلوچستان فرنٹیئر کور، سندھ رینجرز اور پنجاب رینجرز سب وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں اور ان کو آرمی کے افسران ہیڈ کرتے ہیں۔ 25ہزار رینجرز سندھ میں ہے ان کے پاس صرف12سو کیمرے ہیں جو25فیصد کراچی کے لئے ہیں ان کے لئے مزید کیمرے ہونے چاہیءں تاکہ سکیورٹی کو بہتر بنایا جا سکے۔ موجودہ حالات میں سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لئے سول آرمڈ فورسز کو جدید ٹیلی کمیونیکیشن ہیلی کاپٹر جیسی سہولیات فراہم کرنا بہت ضروری ہیں۔