|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2016

پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کا ایک اور واقعہ جمعرات کو پنجاب کے وسطی شہر گوجرانوالہ کے گنجان آباد علاقے میں پیش آیا جب پسند کی شادی کرنے پر مبینہ طور پر ماں نے اپنی بیٹی کا گلا کاٹ کر اسے موت کے گھاٹ اُتار دیا۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ 20 سالہ مقدس نے تین سال قبل علاقے کے ایک رہائشی توصیف سے عدالت میں پسند کی شادی کی تھی جس کا مقدس کی والدہ آمنہ بی بی کو دکھ تھا۔ مقامی پولیس کے مطابق جمعرات کو مقدس اپنی دو سالہ بیٹی کو حفاظتی ٹیکہ لگوانے کے لیے ساس کے ہمراہ مقامی ہسپتال گئی تھیں۔ اسی ہسپتال میں مقدس کی والدہ آمنہ بی بی اپنی چھوٹی بیٹی کے ہمراہ پہنچیں۔ ملزمہ آمنہ بی بی یہ کہہ کہ مقدس کو اپنے گھر لے گئیں کہ شادی کے بعد اس کے بھائی سخت ناراض تھے لیکن انھوں (آمنہ بی بی ) نے اُنھیں اب سمجھا لیا ہے۔ تھانہ آروپ کے انچارج گوہر زمان بھٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ اہل علاقہ نے پولیس کو بتایا کہ وقوعہ سے پہلے دونوں ماں بیٹی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔ تاہم اہل علاقہ نے اس لیے اس معاملے میں مداخلت نہیں کی کہ یہ اُن کا گھریلو معاملہ ہے۔ ایس ایچ او کے بقول محلے داروں نے گھر سے خون بہتا ہوا دیکھا تو اُنھوں نے اس کی اطلاع مقامی تھانے کو دی۔ پولیس نے لاش لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹمارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ وقوعہ کے بعد ملزمان جائے حادثہ سے فرار ہوگئے اور پولیس ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ ملزمہ آمنہ بی بی اور ان کے بچے اینٹوں کے ایک بھٹے پر کام کرتے ہیں جبکہ مقتولہ کا خاوند اور اس کے دیگر رشتے داروں کا ذریعہ معاش محنت مزدوری ہی تھا۔ واضح رہے کہ گذشتہ چند ہفتوں میں پسند کی شادی کرنے پر چار خواتین کو موت کے گھاٹ اُتارا جا چکا ہے جس پر سول سوسائٹی کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔