پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے افغان مہاجرین کے قیام میں مزید توسیع سے انکار کردیا ہے جس کے بعد پشاور پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان مشتاق غنی کا کہنا ہے کہ صوبہ افغان مہاجرین کا بوجھ مزید برداشت نہیں کرسکتا۔
پولیس کے مطابق غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران تقریباً 2 ہزار افغان باشندوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی ڈیڈ لائن 30 جون کو ختم ہورہی ہے۔
خیبر پختونخوا کی پولیس نے بتایا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشنز جاری ہیں اور اب تک پشاور اور گردونواح سے تقریباً 2 ہزار غیر قانونی افغان مہاجرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
پولیس کے مطابق 950 غیر قانونی افغان باشندوں کو کینٹ، 350 کو پشاور اور 700 افراد کو پشاور کے دیہی علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق 400 غیر قانونی افغان مہاجرین کو افغانستان ڈی پورٹ کردیا گیا اور یہ گرفتاریاں گزشتہ ماہ کے دوران عمل میں آئیں۔
صوبائی ترجمان مشتاق غنی نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اب 30 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ مزید برداشت نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو بتادیا ہے کہ ہم افغان مہاجرین کا بوجھ مزید برداشت نہیں کرسکتے، 30 لاکھ سے زائد افغان باشندے خیبر پختونخوا کی معیشت پر بوجھ ہیں۔
مشتاق غنی نے مزید بتایا کہ اگر وفاقی حکومت نے افغان مہاجرین کے قیام کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کیا تو ہم ان سے کہیں گے کہ پنجاب میں مہاجر کیمپس قائم کریں اور خیبر پختونخوا سے تمام مہاجرین کو وہاں منتقل کردیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 30 جون کے بعد صوبے میں موجود تمام مہاجرین اپنے کیمپوں تک محدود رہیں گے اور انہیں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کی وجہ سے لاکھوں افغان باشندے پاکستان میں داخل ہوچکے ہیں اور اب حکومت ان کی پر وقار واپسی کی کوششیں کررہی ہے۔