|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2016

اسلام آباد؍ گوادر:  پاک چین اقتصادی راہداری اور گوادر بندر گاہ کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گوادر کو دنیا کا بہترین شہر بنانے کے لئے ماسٹر پلان تیار ہو چکا ہے جب کہ سمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے پر سٹڈی جاری ہے ، رواں سال کے آخر تک گوادر سے کوئٹہ اور گوادر سے رتو ڈیرو تک شاہراہ کی تعمیر مکمل ہو جائے گی ، گوادر بندر گاہ پر کارگو اور کینٹینر کے ساتھ ساتھ آئل گیس ، کیمیکل ، لوہے اور ایل این جی کے ٹرمینل بنانا بھی ماسٹر پلان کا حصہ ہے ، گوادر کو پانی کی فراہمی کیلئے دو ڈیموں کی تعمیر جاری ہے جن کے ذریعے گوادر کو ساڑھے 7 ملین گیلن پانی فراہم کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو پاکستان کے لئے گیم چینجر قرار دیا جا رہا ہے ۔ منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کے طول و عرض میں اچھے معاشی اثرات پڑیں گے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا مرکز بلوچستان کا ساحلی شہر گوادر ہے جہاں عالمی معیار کی بندرگاہ اور ائیر پورٹ کی تعمیر جاری ہے ۔ گوادر کو سڑک کے ذریعے چین اور وسط ایشیائی ممالک سے بھی منسلک کیا جا رہا ہے ۔ بڑے بحری راستے شاندار محل وقوع اور زیر تعمیر بندرگاہ کے باعث گوادر عالمی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔ گوادر بندر گاہ گہرے اور گرم پانی میں ہونے کے ساتھ ساتھ بحیرہ عرب اور خلیج فارس کے دہانے پر واقع ہے جو خلیجی ریاستوں سے تیل کی برآمدات کا واحد راستہ ہے ۔ دنیا بھر میں چالیس فیصد تیل کی ترسیل اسے راستے سے ہوتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق گوادر کو اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ملک کے دیگر شہروں کے ساتھ منسلک کرنے کا کام جاری ہے ۔ سال 2016 کے آخر تک گوادر سے کوئٹہ اور گوادر سے رتو ڈھیرو تک شاہرات کی تعمیر مکمل ہو جائے گی ۔ اس حوالے سے چیئرمین گوادر بندرگاہ دوستانی جمالدینی کا کہنا ہے کہ گوادر بندرگاہ کو دنیا کی بہترین بندرگاہوں میں سے ایک بنانا ہمارا ویژن ہے ۔ بندرگاہ پر صرف کارگو اور کینٹینر کے ٹرمینل ہی نہ ہوں گے بلکہ آئل ، گیس ،کیمیکل ، آئرن اور ایل این جی کے ٹرمینلز بھی ماسٹر پلان کا حصہ ہیں ۔ منصوبوں پر ایک ایک کرکے کام جاری ہے ۔ چیئرمین چائنہ اوورسیز پورٹ ہولڈنگ زینگ باؤزنگ کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبوں میں مقامی آبادی کے بھرپور کردار اور فلاح و بہبود کو ترجیح دی جارہی ہے ۔ اقتصادی راہداری کے ذریعے گوادر کی مقامی معیشت کو ترقی دینا اولین ترجیح ہے ۔رپورٹ کے مطابق مقامی ماہی گیر بنیادی سہولتوں کی التجا کر رہے ہیں ان افراد کا کہنا ہے کہ صرف سنتے ہیں کہ گوادر ترقی کر رہا ہے لیکن یہاں لوگ پانی اور بجلی سے محروم ہیں اگر کچھ کرنا ہے تو سب سے پہلے مقامی افراد کو بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں ۔رپورٹ کے مطابق گوادر کو دنیا کا بہترین شہر بنانے کے لئے ماسٹر پلان تیار ہو چکا ہے جب کہ سمارٹ سٹی بنانے کے منصوبے پر سٹڈی جاری ہے ۔ منصوبے کے تحت شہر کو تمام جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے گا ۔ پانی اوربجلی شہر کے دو بڑے مسئلے ہیں جن کے خاتمے کے لئے حکام پر عزم ہیں ۔ ڈی جی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ڈاکٹر سجاد کا کہنا ہے کہ گوادر کے قریب دو ڈیم تعمیر کیے جا رہے ہیں جہاں سے پائپ لائن کے ذریعے گوادر کا ساڑھے سات ملین گیلن پانی فراہم کیا جائے گا ۔