|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2016

اسلام آباد:  وزارت صحت پاکستان نے ملک بھر میں میڈیکل کالجز قائم کرنے کی 17درخواستیں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو بھجوا دیں جو ان کا جائزہ لے کر رجسٹریشن سے متعلق سفارشات پیش کر یگی، وفاقی سیکریٹری برائے صحت ایوب شیخ کے مطابق محکمہ کو کل 30درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 17ٹیکنیکی لحاظ سے مکمل تھیں جو کونسل کو بھجوا دی گئی ہیں، تاکہ جائزہ لیا جا سکے، باقی مائدہ درخواستوں کو یونیورسٹی رجسٹریشن، زمینی کاغذات اور منصوبہ کی ضمانت نہ ہونے کے باعث مسترد کیا گیا،اب یہ کونسل کی ذمہ داری ہے ان درخواستوں کو منسوخ کر دے جو مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتیں، میڈیا رپورٹس کے مطابق شارٹ لسٹڈ کالجز پنجاب میں وتیم میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج راولپنڈی سی ایم ایچ کھاریاں میڈیکل کالج، بختاور امین میڈیکل کالج ملتان، ہائی ٹیک انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنس ٹیکسلا، رائے انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنس کالج سرگودھا، ڈاکٹرز میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سرگودھا اور محمد اسلام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج گوجروانوالا شامل ہیںِ، کے پی کے میں نارتھ ویسٹ سکول آف میڈیسن پشاور، وائنڈلر میڈیکل کالج ہری پور، گجو خان میڈیکل کالج صوابی، نوشہرہ میڈیکل اور رحمان کالج آف ڈینٹسری پشاور شامل ہیںِ سندھ کی منظور شدہ درخواستوں میں سندھ انسٹیٹوٹ آف اورل ہیلتھ سائنسز اور خیرپور میڈیکل کالج جبکہ بلوچستان میں تربت میڈیکل کالج، لورالائی میڈیکل کالج اور خضدار میڈیکل کالج شامل ہیں، کونسل کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پی ایم ڈی سی کے آڈرینس 1962کے مطابق مکمل جانچ پڑتال کے بعد رجسٹریشن کا آغاز کرے، وفاقی محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرتے بتایا کہ پاکستان میں 143میڈیکل اور ڈینٹل کالجز ہیں جن میں سے 92پرائیویٹ اور 51سرکاری ہیں، بین الاقوامی سطح پر زیادہ تعداد میں میڈیکل کالجز قائم کرنے اور غیر معیاری تعلیم کے باعث پاکستان کو تنقید کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ 17مزید کالجز کے بعد تعداد 160 تک پہنچ جائے کی جبکہ برطانیہ میں 36میڈیکل کالجز اور امریکہ میں 150سے بھی کم کالجز ہیں، ہمارے پاس مطلوبہ تعداد میں ساتذہ کی نمایا کمی ہے، مثال کے طور پر اناٹومی، فزیالوجی، بائیوکمیسٹری، فارمالوجی اور فارنزک میڈیسن شامل ہیں،کالجز میں 50 فیصد اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں اور ایک ایک ٹیچر کئی اداروں سے فرائض سرانجام دے رہا ہے، قانون میں نرمی کرتے ہوئے پروفیسرز کی عدم دستیابی پر اسٹنٹ یا ایوسی ایٹ پروفیسرز کو ڈین بنا دیا جاتا ہے، ایک وقت تھا جب غیر ممالک میں پاکستانی ڈاکٹرز کی ڈیمانڈ تھی مگر اب کالجز کے الحاق شدہ ہسپتالوں میں مطلوبہ تعداد میں بیڈ اور مریض نہ ہونے کے باعث نئے میڈیکل گریجوئٹس کی صورتحال ابتر ہو رہی ہے، پی ایم ڈی سی کے عہدیدار کے مطابق کونسل درخواستیں جمع کرانے سے نہیں روک سکتی اور کونسل پر درخواستوں کا جائزہ لینا لازم ہے،انہوں نے کہا کہ ہم میڈیکل کالجز کے معیار کو بہتر بنائیں گے، معیاری تعلیم کے حامل کالج ہی اپ گریڈ کئے جائینگے، ہم کسی صورت ایک ٹیچر کو دو اداروں میں کام نہیں کرنے دیں گے اور بنیادی سہولیات سے محروم کالجز کو بند کر دیا جائیگا۔