انقرہ: ترکی میں فوج نے رجب طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا جس کے بعد ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے کرفیو لگادیا گیا ہے۔
ترکی کے مقامی میڈیا کے مطابق ترک فوج نے ملک میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا ہے اور اس حوالے سے فوج کی جانب سے بیان بھی جاری کردیا گیا ہے جس میں اقتدار سنبھالنے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ترک فوج کی جانب سے جاری بیان میں اقتدار سنبھالے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہےکہ ہماری کارروائی مصر کی فوجی بغاوت سے مختلف ہے، ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی اور جمہوری اقدار کے لیے اقتدار سنبھالا۔ فوج کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ترکی تمام ممالک سے اپنے تعلقات جاری رکھے گا، انسانی حقوق کا احترام کیا جائے گا اور خارجہ امور سے متعلق بھی تعلقات قائم رکھیں گی جب کہ قانون کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوج کے ایک مسلح گروپ نے اقتدار پر قبضہ کیا ہے جس میں کرنل رینک کے افسران شامل ہیں، اس گروپ کی جانب سے استنبول کے فوجی ہیڈ کوارٹر میں کئی رہنماؤں کو یرغمال بنالیا گیا ہے، ترک فوج کے سربراہ جنرل حلوثی آکار سمیت دیگر جرنیلوں کو نظر بند کردیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق فوج کی جانب سے ایوان صدر اور پارلیمنٹ کا محاصرہ کرلیا گیا ہے، اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں اور ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا ہے، ملک بھر کے ایئرپورٹس بند کرکے ان پر ٹینک پہنچادیئے گئے ہیں، فوج کی بھاری نفری نے ملک کے اہم مقامات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جب کہ فوج نے ترکی کے سرکاری ٹی وی کا بھی مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
ترکی کے سرکاری میڈیا کے مطابق فوج کے برسراقتدار آنے کے بعد مارشل لاء نافذ کرکےملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، صدر اور وزیراعظم کو معطل کرکے ان کے دفاتر پر بھی قبضہ کرلیا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا کا کہنا ہےکہ ملک کا نیا آئین تیارکیا جارہا ہے اور جب تک ملک کا نظم و نسق امن کونسل چلائے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس بند کردی گئی ہیں اور ملک میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر بند کرتے ہوئے انٹرنیٹ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق استنبول میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں جب کہ دیگر شہروں میں فوجی طیاروں کی نچلی پروازیں بھی جاری ہیں۔
ترک دارالحکومت انقرہ میں فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹروں نے پولیس ہیڈ کوارٹر پر دھماکے اور فائرنگ کی جس کے بعد شہر دھماکوں کی زوردار آوازوں سے گونج اٹھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گن شپ ہیلی کاپٹروں کی جانب سے کارروائی کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دوسری جانب فوجی بغاوت کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک کے نجی میڈیا پر بذریعہ ٹیلی فون قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں گے اور اس طرح کا قدم اٹھانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے، بغاوت کی کوشش کرنے والوں کو کچل دیں گے اور صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ باغی فوجی گروپ جلا وطن رہنما فتح اللہ جولان کے حامی ہیں جو امریکا میں مقیم ہیں۔
ترک صدر نے اپنے خطاب میں عوام سے اپیل کی کہ وہ سڑکوں پر نکل آئیں اور اقتدار پر قبضے کی کوشش ناکام بنادیں۔ ترک صدر کی اپیل کے بعد ملک میں کرفیو کے باوجود عوام کی بڑی تعداد استنبول کے تقسیم اسکوائر پر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں اور ترک صدر کی حمایت میں نعرے بازی شروع کردی جب کہ وزیراعظم ہاؤس کی جانب جانے والے ٹینکوں کو عوام کی بڑی تعداد نے سامنے آکر روک لیا جس پر فوجی اہلکاروں نے شدید ہوائی فائرنگ کی۔
ترک وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج کے ایک گروپ نے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی ہے اور جس گروپ نے یہ کارروائی کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی، سیکیورٹی فورسز اس گروپ سے نمٹ لیں گے اور ہم اقتدار واپس لے کر رہیں گے۔ ترک وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہےکہ ترک صدر رجب طیب اردگان 2003 سے اقتدار میں ہیں وہ 2014 میں وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑ کر صدر بنے، رجب طیب اردگان ملک میں صدارتی نظام کے حامی تھے اور ملک میں نیا آئین بنانا چاہتے تھے جب کہ رجب طیب اردگان فوجی مداخلت کے بھی شدید مخالف تھے۔
ترکی میں فوجی بغاوت، جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیا
وقتِ اشاعت : July 16 – 2016