|

وقتِ اشاعت :   July 19 – 2016

اسلام آباد : وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہاہے کہ بلوچستان میں یوایس ایف فنڈزسے لگائے جانے والے ٹاورکوبموں سے اڑادیاگیاہے ،پارلیمنٹرین موبائل ٹاورلگانے کیلئے وزارت پردباؤڈالتے ہیں ہم واضح کردیناچاہتے ہیں کہ کسی کی خواہش پرزمین پرموبائل ٹاورنہیں لگائے جائیں گے بلکہ جہاں ضرورت ہوگی وہاں پرلگائیں گے ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے سینٹ میں یوایس ایف فنڈکے حوالے سے سینیٹرعثمان کاکڑاورسینیٹراعظم خان موسیٰ خیل کی جانب سے تحریک کاجواب دیتے ہوئے کیا۔تحریک پربحث کرتے ہوئے سینیٹرعثمان کاکڑاورسینیٹراعظم خان موسی خیل نے کہاکہ یوایس ایف فنڈکاغلط استعمال ہورہاہے ،یہ فنڈتمام صوبوں کے پسماندہ علاقوں میں ٹیلی فون ،موبائل اورانٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تھامگراس میں بڑے پیمانے پرخردبردکی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بعض اخبارات میں یہ الزام لگایاگیاہے کہ یوایس ایف فنڈسے 50ارب روپے گردشی قرضوں کی مدمیں کرچ کئے گئے جبکہ وزیرخزانہ بھی اس فنڈزپرنظریں جمائے ہیں اس معاملے کوکمیٹی کے حوالے کیاجائے تحریک کاجواب دیتے ہوئے وزیرمملکت انوشہ رحمن نے کہاکہ یوایس ایف بورڈمیں تمام اداروں کی نمائندگی موجودہے ۔اوراس میں مزیداضافے کی گنجائش نہیں ہے ۔انہوں نے کہاکہ یوایس ایف فنڈسے پسماندہ اضلاع میں تھری جی اورفورجی کی سروس فراہم کررہے ہیں اس مقصدکیلئے بلوچستان اورخیبرپختونخواہ اوردیگرصوبوں کے پسماندہ اضلاع میں یہ سہولیات فراہم کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بعض پارلیمنٹرینرکی جانب سے اپنی زمینوں پرٹاورلگانے کیلئے دباؤڈالاجارہاہے ۔بلوچستان میں ٹاورکوبموں سے اڑادیاگیاہے ۔انہوں نے کہاکہ کسی کی خواہش پریہ ٹاورنہیں لگائے جائیں گے اورجہاں پرضرورت ہوگی ،وہاں پرٹاورلگائے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ سابقہ دورمیں یہ فنڈبینکوں میں منافع کمانے کیلئے رکھاگیاتھا،ہم نے دوسالوں کی تکالیف کے بعداس فنڈکااستعمال شروع کیاگیا۔اس وقت یہ فنڈزطریقہ کارکے تحت منصوبوں پرخرچ کیاجارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ فنڈزگردشی قرضوں میں خرچ نہیں کئے گئے ۔انہوں نے کہاکہ سابقہ دورمیں اس فنڈزسے لینڈزکروزرگاڑیاں خریدی گئی مگراس وقت کوئی اعتراض نہیں کیاگیا۔انہوں نے کہاکہ یوایس ایف فنڈزسے براڈبینڈ،ٹیلی فون اور2018ء تک تمام پاکستان میں ہرموضع پرانٹرنیٹ کی سہولیات موجودہوں گی