اسلام آباد : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اراکین سینٹ کو شامل کرنے کی منظوری دید ی گئی ،قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے سینٹ کے قوانین میں ترمیم کے حوالے سے تحریک پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے ،سینٹ کے 6اراکین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شامل ہونگے ،تین اراکین حکومت سے تین اپوزیشن سے ایک فاٹا جبکہ ایک کا تعلق اسلام آباد سے ہوگا ،جمعرات کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سینٹ کے اراکین کی شمولیت کے حوالے سے چیرمین سینٹ نے کہاکہ آج آئین کی فتح کا دن ہے سینٹ کو مزید بااختیار بنایا جائے گا،اراکین سینیٹ کو کشمیر کمیٹی ،نیشنل سیکورٹی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قانون میں بھی شامل کرنے سے فیڈریشن مذید مضبوط ہوگی انہوں نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد سینٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں موجود آئین تقاضہ ہے اور اس کیلئے گذشتہ کئی سالوں سے کوششیں کی جا رہی ہے انہوں نے کہاپبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اراکین سینیٹ کی شمولیت پر ایوان وزیر خزانہ کو خراج تحسین پیش کرتی ہے انہوں نے کہاکہ ہاؤس بزنس کمیٹی نے یہ تحریک پیش کرنے کی اجازت دی ہے اور اگر ہاؤس اجازت دے تو موجودہ بزنس کو معطل کرکے ایوان میں تحریک پیش کرنے کی اجازت دی جائے اس موقع پر قائد ایون راجہ ظفر الحق نے چیرمین سینٹ کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے پارلیمانی تاریخ کا ایک موڑ قرار دیا ہے اور اسے دونوں ایوانوں کے قریب آنے کا موقع کہاہے اس موقع پر انہوں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اراکین سینٹ کے شامل ہونے کے حوالے سے سینٹ کے رولز میں ترمیم پیش کی جیسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیااس موقع پر سینیٹر طاہر حسین مشہدی ،سینیٹرمشاہد حسین سید نے کہاکہ یہ ایک تاریخی موقع ہے انہوں نے کہاکہ اس سے قبل سینٹ کو بوڑھے افراد کا ایک کلب سمجھا جاتا تھاجہاں پر صرف باتیں کی جاتی ہیں مگر موجودہ دور میں سینٹ نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کیا ہے سینٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ سینیٹ کے لئے مزید اختیارات لینے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے کیونکہ فیڈریشن سینٹ کے زیادہ سے زیادہ اختیارات سے مضبوط ہوگی سینیٹر میر کبیر نے کہاکہ آج ایوان بالا کی قدر و قیمت میں مذید اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہاکہ پہلے سینیٹ کو ایک کلب قراردیا جاتا تھا اور ہماری بھی یہ رائے تھی کہ یہ صرف قبرستان میں باتیں کرنے کی جگہ ہے مگر آج میری رائے بدل گئی ہے انہوں نے کہاکہ پی اے سی میں سینٹ کی شمولیت بارش کا پہلا قطرہ ہے امید ہے کہ مستقبل میں سینیٹ کے زیر التوا معاملات کو بھی حل کر لیا جائے گاسینیٹر اعظم سواتی نے کہاکہ یہ ایک تاریخی موقع پر آج سینیٹ کو ملی اور بین القوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے سینیٹرسعید غنی نے کہاکہ یہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا بہت بڑا فیصلہ ہے سینٹ کا کردار فیڈریشن کے لحاظ سے بہت اہم ہے انہوں نے کہاکہ اگر سینیٹ کی الگ کمیٹی بنتی تو اس سے مسائل پیدا ہوتے انہوں نے کہاکہ پی اے سی میں اراکین سینیٹ کے کردار سے اس کی کارکردگی میں مذید اضافہ ہوگاانہوں نے کہاکہ نظام کو مستحکم اور پارلیمنیٹرین کے کردار کو بڑھانے کیلئے اقدامات کرنا بہت ضروری ہے ۔چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی میں توسیع کر کے سینیٹرز کی شمولیت پر ارکان سینیٹ، قائد ایوان راجہ ظفر الحق، اعتزاز احسن ، اسحاق ڈار اور وزیراعظم نوازشریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج جمہوریت کی فتح اور مضبوطی کا دن ہے ، اس سے آئین کی بالادستی اور وفاق مضبوط ہو گا، کشمیر کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی ،نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قانون میں بھی سینیٹ کو نمائندگی دی جائے ، چارٹر آف ڈیموکریسی سے مشترکہ جدوجہد کا آغاز ہوا تھا اور پبلک اکاؤنٹ کمیٹی میں توسیع اس کی ایک کڑی ہے ۔ وہ جمعرات کو ایوان بالا میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں سینیٹرز کی نمائندگی کے حوالے سے رولز کی ترمیم کے بعد ریمارکس دے رہے تھے ۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اللہ کا شکر گزار ہوں سب کی مشترکہ جدوجہد کا میاب ہوئی۔ تمام ارکان سینیٹ کا شکرگزار ہوں جس طرح انہوں نے آئین کی حکمرانی کے لئے پر امن جدوجہد کی۔ سب سینیٹر مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ قائد حزب اختلاف کا شکرگزار ہوں جنہوں نے ہر مرحلے پر ساتھ دیا اور حوصلہ بڑھایا۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہر قدم اور اجلاس میں اور ہر تجویر پر سپورٹ کیا ، حوصلہ دیا اور رہنمائی کی۔ زاہد حامد وزیر قانون کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے اس قراردادا اور ترمیم کو تیار کرنے میں سینیت کی مدد کی اور قرارداد کی مخالفت نہیں کی۔ اسحاق ڈار کا شکر گزار ہوں ان کی مدد کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔ اسحاق ڈار صاحب سے تعلق بہت پرانا ہے ۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کے دوران مشترکہ جدوجہد کا آغاز ہوا تھا ۔