کراچی: نومنتخب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے چارج سنبھالتے ہی وی آئی پی پروٹوکول کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہائوس کے سامنے سے تمام رکاوٹیں اور بیریئرز ہٹانے کے احکامات جاری کر دیئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا حکم صادر ہوتے ہی انتظامیہ حرکت میں آگئی اور رکاوٹیں اور بیریئرز ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے ان کا فرض عوام کو سہولت پہنچانا ہے نہ کہ ان کے لئے پریشانی کا باعث بننا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ضیاء الدین احمد روڈ پر واقع وزیر اعلیٰ ہائوس کے اطراف رکاوٹوں کی وجہ سے ٹریفک جام روز کا معمول بن چکا ہے اور یہ سڑک اکثر وی آئی پی موومنٹ کی وجہ اکثر ٹریفک کیلئے بند کردی جاتی ہے۔
یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ مراد علی شاہ اپنے سرکاری پروٹوکول میں شامل پولیس موبائلز کی تعداد کم کرنے پر بھی غور کررہے ہیں۔
سید مراد علی شاہ نے ہفتے کو چھٹی کے باوجود سیکریٹریوں اور دیگر افسران کے ساتھ اجلاس کیا اور ہدایات دیں، ان کا کہنا تھا کہ معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
مراد علی شاہ نے گزشتہ روز وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھایا تھا اور انہوں نے منصب سنبھالتے ہی سرکاری افسران کو ہدایات کی تھیں کہ وہ صبح وقت پر دفاتر پہنچنے کی عادت اپنا لیں۔
مراد علی شاہ نے حلف اٹھانے کے بعد اپنی ترجیحات بتاتے ہوئے عوام کی خدمت کو اولین ترجیح قرار دیا تھا اور ذاتی پروٹوکول محدود کرنے کا اعلان کیا تھا۔
نئے وزیر اعلیٰ کی کابینہ
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی کابینہ میں ذرائع کے مطابق 7وزراء اور 3مشیران شامل ہوں گے۔
اطلاعات کے مطابق سندھ کابینہ میں جام خان شورو،سہیل انور سیال،ڈاکٹر سکندر میندھرو، نثار کھوڑو،مخدوم جمیل،جام مہتاب اور حسین ڈہر شامل ہوں گے۔
نئی کابینہ میں قیوم سومرو، مولا بخش چانڈیو اور مرتضیٰ وہاب مشیر ہوں گے سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا نئی حکومت میں کیا کردار ہوگا اس حوالے سے ابھی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔