کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے کچھ کام کیا تھا ۔ میں اس کو آج یا کل دیکھوں گا اور اس معاملے کو جلد حل کر لیں گے ۔ وہ ہفتہ کو اپنی نئی کابینہ کے ہمراہ بابائے قوم محمد علی جناح ؒ کے مزار پر حاضری اور فاتحہ خوانی کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ میں رینجرز اہلکاروں پر جو حملہ ہوا ہے ، میں اس کی مذمت کرتا ہوں ۔ میں نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو ہدایت کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور یہ کارروائی نظر بھی آنی چاہئے ۔ اس معاملے پر ڈی جی رینجرز سے بھی بات ہوئی ہے ۔ میں نے پولیس حکام کو ہدایت کی ہے کہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائی کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے اور معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے ۔ اس سوال پر کہ کیا آپ سندھ میں گڈ گورننس کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی پیروی کریں گے ؟ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں مراد علی شاہ ہوں اور مراد علی شاہ رہوں گا ۔ مجھے پتہ ہے کیا کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ سمیت پورے پاکستان میں مسائل ہیں اور یہ مسائل ختم نہیں ہوئے ہیں ۔ مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے سوال کرنے والے صحافی سے کہا کہ آپ کے گھر میں بھی مسائل ہوں گے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی مسائل حل کرنے کے لیے کوشش نہیں کر رہا ۔ اپنی سکیورٹی کم کرنے اور چیف منسٹر ہاؤس سے رکاوٹیں ہٹانے کے بارے میں ایک سوال پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میں پروٹوکول رکھنے کا عادی نہیں ہوں ۔ بحیثیت وزیر میں پولیس موبائل کے بغیر سفر کرتا تھا اور اپنی سکیورٹی کا خود بندوبست کرتا تھا اور راستے بدل کر آتا تھا لیکن وزیر اعلیٰ کے سکیورٹی پروٹوکول کو ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ میں سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے کم سکیورٹی اور پروٹوکول لوں گا اور یہ کوشش کروں گا کہ میرے سفر کے دوران شہریوں کو تکلیف نہ ہو ۔ باقی جگہوں پر رکاوٹیں یا سکیورٹی حصار ہٹانے کے لیے دیکھیں گے کہ جہاں سکیورٹی بہتر ہو رہی ہے ، وہاں سے ہٹا دیں گے ۔ آخر ہوٹلوں پر بھی تو سکیورٹی حصار موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سندھ میں امن قائم ہو اور ہر فرد کو تعلیم اور روزگار ملے ۔ انہوں نے کہا کہ آج شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قربانیوں کی وجہ سے ملک میں جمہوریت ہے اور اس جمہوریت سے دوسرے بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی قیادت کا مشکور ہوں ، جنہوں نے مجھے اتنی اہم ذمہ داری سونپی ۔ میں اپنی پارٹی قیادت اور سندھ کے عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، جس میں سے جولائی میں 49 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں او رقم کے اجراء کا یہ سلسلہ جاری ہے ۔ اس سال مکمل ہونے والی تمام اسکیموں کے فنڈز بروقت جاری کر دیئے جائیں گے ۔ دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سندھ میں رینجرز کو اختیارات نہ ملنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کا جب بھی معاملہ آتا ہے اسے متنازعہ بنا دیا جاتاہے۔ رینجرز نے اپنی جانیں دے کر کراچی میں امن بحال کیا۔ مکمل اختیارات دیئے جائیں گے، نئے کپتان بیٹنگ شروع کریں تو تبصرہ کریں گے۔ ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پچھلے اڑھائی سال میں رینجرز نے اپنی جانیں دے کر کراچی میں امن بحال کیا رینجرز کو وفاقی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے اور مکمل حمایت اور سپورٹ حاصل رہے گی انہوں نے کہا ہے بدقسمتی سے جب بھی سندھ میں رینجرز کے اختیارات کا معاملہ آتا ہے تو اسے متنازع بنا دیا جاتا ہے رینجرز کے اختیارات کے معاملے کو متنازع بنانے پر تشویش ہے ۔ پر امید ہوں کہ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ رینجرز کو اختیارات دیں گے انہوں نے کہ اکہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے سے صورتحال ناگفتبہ تھی اگلے دو روز میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع ہوجائے گی اور نئے وزیراعلیٰ رینجرز کے اختیارات کے معاملے کو حل کریں گے انہوں نے کہا کہ وفاق کسی بھی صوبے کی اندرونی سکیورٹی کے معاملے پر مداخلت کر سکتی ہے یقیناً صوبائی حکومت کی مشاورت سے یہ آپریشن شروع ہوا مگر اس پر سپریم کورٹ کی ہدایت شامل ہے۔ ہم صوبہ سندھ کی مشاورت سے یہ کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی اور آپریشن زیادہ بہتر انداز سے آگے بڑھے گا انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے پر امن تعلقات چاہتے ہیں مگر کوئی معاہدے ہوتے ہیں تو ان کا اطلاق دونوں طرف ہوتا ہے ویزوں کے حوالے سے ہم ایک بڑی تبدیلی لائے ہیں پی آئی ے پر اگر کوئی مشاور غیر قانونی سفر کرتا ہے تو اس کا نوٹس لیا جاتا ہے اور جرمانہ بھی ہوتا ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار غیر ملی ائیر لائنز کو بھی جرمانے ہوئے ہیں انہوں نے کہ اکہ کویت کے ساتھ ویزوں کے معاہدے کو معطل کیا گیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم معاہدے کی پاسداری کریں اور کویت نہ کرے انہوں نے کہاکہ سارک اور بھارتی وزیر داخلہ سارک کے اجلاس میں شرکت کیلئے آرہے ہیں اس حوالے سے بات بھی ہوگی۔