اسلام آباد : وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 31اگست کے بعد جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کے خلاف مقدمات درج، کارروائی ہوگی، 14سال قید کی سزا ہے، پاکستان میں ساڑھے 10کروڑ میں سے 2کروڑ 24لاکھ شناختی کارڈز کی تصدیق ہو چکی، 23ہزار جعلی شناختی کارڈز کا سراغ لگا لیا گیا، عوام کی مدد سے غیر ملکیوں کو نکال باہر کریں گے، رینجرز کو اختیارات نہ دینا ان کی جان خطرات میں ڈالنے کے مترادف ہے، رینجرز کو سیاسی فٹ بال نہ بنایا جائے، بینرز صرف اسلام آباد میں نہیں سندھ میں بھی لگے ہیں وہاں کارروائی کیوں نہیں ہوئی، پیر کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کے عمل کا ایک ماہ پہلے آغاز کیا گیا ہم نے شناختی کارڈ کی تصدیق کے لیے6ماہ کا وقت دیا تھا ہم نے تنقید کو ہمیشہ کھلے دل سے تسلیم کیا، شناختی کارڈ کی تصدیق کے لئے پہلے ماہ میں 20لاکھ مسیجز وصول ہوئے اور اس کے نتیجے میں 2کروڑ 24لاکھ شناختی کارڈز کی تصدیق ہوئی نادرا کے پاس ٹوٹل ساڑھے 10کروڑ شناختی کارڈ ہیں، انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ ہمارے دور میں نہیں بنے یہ پچھلے 13سال بنتے رہے ہیں، 23ہزار کے قریب جعلی شناختی کارڈز کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے اس میں مزید اضافہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ نادرا میڈیا اور عوام کے تعاون سے اس وقت تک حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں، ناقدین ہماری راہنمائی کریں اور کیڑے نہ نکالیں، شناختی کارڈز کی تصدیق 31اگست تک ہوگی اس کے بعد جعلی شناختی کارڈ والوں کی گرفتاریاں ہوں گی اور ان کے خلاف کارروائیاں شروع ہوں گی جو منطق تک پہنچائی جائے گی، انہوں نے کہا کہ اب تک صرف 4افراد نے از خود فون کر کے کہا کے ان کے پاس شناختی کارڈ ہیں مگر وہ پاکستانی نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کی اطلاع دینے والوں کو 10،10 ہزار روپے انعام دیا جائے گا، عوام کی مدد سے غیر ملکیوں کو باہر نکال کریں گے، اگر نیک نیتی اور ملک کی بہتری کے لیے کام کیا جائے تو اس کے نتائج ملتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتہ ایک اہم اجلاس ہوگا جس میں آرمی چیف اور دیگر حکام شرکت کریں گے، اس اجلاس میں مزید اقدامات پر غور گیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈز میں نادرا کے عملے کی ملی بھگت شامل ہوئی ہے، ہم ایسے افراد کی بھی نشاندھی کر رہے ہیں، ہم نے سم کی تصدیق کا عمل بھی 3ماہ میں کیا تھا اور 10 کروڑ سے زائد سموں کی تصدیق ہوئی تھی، انہوں نے کہا کہ جب تک جعلی لوگ پکڑے نہیں جاتے یہ عمل جاری رہے گا، ہم ایسا کام کریں گے کہ دنیا میں مذاق نہ بنیں، انہوں نے کہا کہ سندھ میں سول آرمڈ فورسز کی جانوں کو شدید خطرات لاحق تھے، مجھے میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کر دی گئی ہے، رینجرز کو سیاسی فٹ بال نہیں بنایا جائے، کراچی آپریشن مفت میں نہیں ہوا آپریشن کے دوران 31اہلکار شہید 89زٰخمی ہوئے، انہوں نے کہا کہ بینرز لگانے والے شخص کے خلاف کارروائی ہوئی اور وہ گرفتار بھی ہیں یہ بینرز سندھ میں بھی لگے بڑے وکیل اگر بینرز لگانے والوں کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں تو بتائیں کہ سندھ میں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی کاش اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ بڑے وکیل ہونے کے ساتھ بڑے آدمی بھی ہوتے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کا معاملہ اچھے انداز میں حل ہو جائے تو ہمیں دوسری طرف نہیں دیکھنا چاہئے، وفاقی حکومت کی کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں، آئین کے آرٹیکل 147،148 کے تحت ہماری ذمہ داری ہے اور سپریم کورٹ کی ڈائریکشن بھی ہے، ہمارا اس وقت اس فوکس ہے کہ صوبہ اور وفاق مل کر کراچی آپریشن کو آگے بڑھائے، سندھ میں رینجرز کچھ عرصے تک رہے گی میں ذمہ داری کی بات کرتا ہوں بلاجواز چھکے نہیں مارتا، انہوں نے کہا کہ میں نے آصف علی زرداری کی کرپشن کی بات نہیں کی عمران خان سے کہاتھا کہ وہ بلاول کو کنٹینر پر بٹھانے سے قبل سرے محل کی ملکیت اور سویٹزر لینڈ کے اکاؤنٹس بارے پوچھ لیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرکاری پاسپورٹ انسانی اسمگلنگ کے طور پر استعمال کیا گیا، ہم نے سوا 3سال میں بہت سے پاسپورٹ منسوخ کیے جو تقریباً 2ہزار سے زائد ہیں، پاسپورٹ کو منفی استعمال کرنے والوں کے پاسپورٹ کسی صورت بحال نہیں کریں گے۔