کابل: داعش یا دولت اسلامیہ خراسان کے سربراہ حافظ سیعد کی ہلاکت کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر خبریں گردش کررہی ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے خاما کی ایک رپورٹ کے مطابق افغان وزارت دفاع کے حکام نے کہا ہے کہ وہ دولت اسلامیہ خراسان کے سربراہ حافظ سیعد کے ہلاک ہونے کی خبروں سے آگاہ ہیں تاہم ان کی تصدیق کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب افغان نیشنل آرمی کے کمانڈر جنرل زمان وزیری کا کہنا تھا کہ حافظ سعید اپنے 30 ساتھیوں کے ساتھ صوبہ ننگرہار کے ضلع اچن میں ہونے والے ایک آپریشن کے دوران ہلاک ہوا۔
خیال رہے کہ دولت اسلامیہ خراسان کے سربراہ کی ہلاکت کی خبر ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکیورٹی فورسز نے دو ہفتے سے صوبہ ننگرہار میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ حافظ سعید کے ہلاک ہونے کی خبریں گردش کررہی ہیں اس سے قبل بھی 12 جولائی 2015 کو ایسی خبر منظرعام پر آئی تھی کہ دہشت گرد تنظیم کے سربراہ افغان صوبے ننگرہار کے ضلع اچن میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے۔
تاہم تنظیم نے اگلے ہی روز 13 جولائی 2015 کو ایک آڈیو پیغام جاری کیا اور حافظ سیعد کی ہلاکت کے حوالے سے خبروں کی تردید کی، مبینہ طور پر یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ آڈیو پیغام میں سنائی دینے والی آواز ان ہی کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال مبینہ طور پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے حافظ سعید اور کچھ دوسرے سینیئر طالبان کمانڈرز نے افغانستان میں داعش سے اتحاد کر لیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو امریکی ڈرون حملوں کا ہدف ہیں، جن کے نتیجے میں گذشتہ سال ایک ہی ہفتے کے دوران داعش کے 3 دیگر کمانڈر ہلاک کیے گئے، جن میں شاہد اللہ شاہد اور گل زمان شامل ہیں۔
طالبان کو بے دخل کرنے کے بعد افغان صوبے ننگرہار کے مختلف اضلاع پر داعش کے جنگجوؤں نے قبضہ کرلیا تھا، جن میں سے ایک ضلع اچن ہے، جہاں گزشتہ گذشتہ سال طالبان اور داعش کے جنگجوؤں میں گھمسان کی لڑائی ہوئی تھی۔