شکاگو: امریکا میں گزشتہ برس ’غلطی سے‘ دہشت گردی کے شبے میں گرفتار کیے جانے پر ایک مسلم لڑکی نے شکاگو پولیس کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے) پی کے مطابق اعتماد الماتار (Itemid Al-Matar) کا موقف تھا کہ پولیس اہلکاروں نے ان کے نقاب اتارنے کی کوشش کرکے مسلمانوں کے مذہبی اقدار اور شہری حقوق کی خلاف ورزی کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 4 جولائی کو شکاگو پولیس نے سب وے اسٹیشن پر دہشت گردی کے شبے میں مسلمان لڑکی کو گرفتار کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق کئی پولیس اہلکاروں نے اعتماد الماتار کا سب وے اسٹیشن کی سیڑھیوں تک پیچھا کیا، اس سے بدتمیزی کرتے ہوئے اس کا نقاب اتارا اور حراست میں لیا۔
سب وے اسٹیشن پر نصب سیکیورٹی کیمرے نے ان مناظر کو محفوظ کیا، جس میں پولیس اہلکاروں نے کئی منٹ تک لڑکی کو پکڑنے کے لیے سیڑھیوں کی جانب بھاگتے ہوئے دیکھا گیا لیکن جلد ہی پولیس اہلکار کیمرے کی آنکھ سے اوجھل ہوتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔
امریکی اسلامک تعلقات کونسل (سی اے آئی آر) کے وکیل اور سول کیس کے شریک کونسل فل رابرٹسن نے پولیس اہلکاروں کے عمل کو اجنبیوں سے نفرت، نسلی پرستی اور اسلام فوبیا قرار دیا۔
پولیس کا کہنا تاھ کہ گزشتہ برس 4 جولائی کو عام تعطیل کی وجہ سے دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی، جب مسلمان لڑکی کو مشکوک بیگ کے ساتھ سب وے اسٹیشن پر دیکھا گیا تو ان کے چلنے کا انداز کچھ مشکوک تھا، جس پر شک ظاہر ہوا کہ وہ خودکش بمبار ہے، جس کے بعد اس کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اعتماد الماتار کو پولیس کے احکامات سے انکار کرنے پر مقدمے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم گزشتہ سال ان کو تمام الزامات سے بری کردیا گیا۔
اس کیس میں شکاگو پولیس کے 6اہلکاروں کو نامزد کیا گیا، جس میں طاقت کا بے جا استعمال، مذہبی آزادی کے اظہار کی خلاف ورزی اور جعلی گرفتاری کا مقدمہ چلایا جائے گا۔
پولیس کے ترجمان نے اس مقدمے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا محکمہ زیر التواء مقدمات پر کوئی بات نہیں کرے گا۔
تاہم پولیس نے ایک اعلامیہ جاری کیا ، جس میں کہا گیا کہ پولیس اہلکار ہر روز مشکوک سرگرمیوں کی تحقیقات کرتے ہیں، جرائم کے خلاف لڑتے ہیں جبکی یہ کوشش کی جاتی ہے کہ عوام کے ساتھ بہتر رویہ اختیار کیا جائے۔