اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری میں بلوچستان اور گوادر بندرگاہ کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، پاکستان اور بلوچستان کے عوام کا مستقبل سی پیک سے وابستہ ہے یہ منصوبہ خطے میں گیم چینجر ثابت ہوگا، گوادر پورٹ کو فعال بنانے، سی پیک منصوبے پر عملدرآمد اور بلوچستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ سے پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کریگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح کنونشن سینٹر میں منعقدہ استحکام پاکستان انٹرنیشنل گجر کنونشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رکن قومی اسمبلی و چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان ملک ابرار احمد، وفاقی وزیر برائے مذہبی امورسردار حاجی محمد یوسف، اراکین سینیٹ و قومی اسمبلی، مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ملک کو طویل آمریتوں اور عوام کی بالا دستی تسلیم نہ کرنے کی روش نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ،عوام اور جمہوری قوتوں کی جہد مسلسل کے نتیجہ میں عوام کو آمریت سے نجات ملی۔صوبائی خودمختاری کے لیے ملک بالخصوص بلوچستان کے عوام کی طویل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کے نتیجے میں 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری کی جانب اہم پیش رفت ہوئی۔ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں آج پارلیمنٹ کی بالادستی اور جمہوریت کے تسلسل پر متحرک اور متفق ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کے حالات میں ملک کسی بھی سیاسی انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہمیں جمہوری رویوں کے ساتھ ہی مسائل اور مشکلات کا حل نکالنا ہوگا، جمہوری مسائل کا حل جمہوریت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ قوموں نے جمہوریت اور عوامی نظام حکومت سے ہی ترقی کی منازل طے کیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج وطن عزیز دہشت گردی کی جس عفریت کا شکار ہے وہ ہم سب کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور ہم نے دشمن کے اس چیلنج کو قبول کیا ہے، ہمیں اپنی قوم کے جذبے، صلاحیت اور جرات پر بھرپور اعتماد ہے۔انہوں نے کہا کہ آج سیاسی و عسکری قیادت میں مکمل ہم آہنگی موجود ہے، ہم نے اتفاق رائے کے ساتھ قوم کے بھرپور تعاون سے دشمن کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کا پختہ عزم کر رکھا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بھارت “را” کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہا ہے اور ایک ہمسایہ ملک میں بلوچستان میں دہشت گردی کی سازشیں تیار کی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی نے بھارت کے یوم آزادی پر بلوچستان کے خلاف زہراگل کر اپنے ناپاک عزائم کا پردہ فاش کیا جو مقبوضہ کشمیر میں اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔کشمیر اور بلوچستان کی صورتحال میں موازنہ کا قطعی طور پر کوئی جواز نہیں ہے، کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی آزادی کی تحریک جاری ہے جو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے عین مطابق ہے۔ جبکہ بلوچستان میں صرف چند افراد بھارتی ایما ء پر اور “را” کی فنڈنگ کے ذریعے شرپسندی پھیلا رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ بھارت بلوچستان میں شرانگیزی کی ہر طرح سے حمایت اور مدد کر رہا ہے اور براہمداغ بگٹی جیسے افراد کو بھارت کی جانب سے فنڈنگ کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اچھی طرح جانتی ہے کہ 100فیصد کشمیری عوام بھارت سے آزادی کے مطالبے کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ بلوچستان میں بھارتی ایماء پر ہونے والی شر انگیزی کو ایک فیصد آبادی کی حمایت بھی حاصل نہیں ،جس کا واضع ثبوت مودی کے بیان کے خلاف بلوچستان کے کونے کونے میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا اہم اور مضبوط حصہ ہے ، پاکستانی فوج ہماری اپنی فوج ہے اور ہم بھارت سمیت کسی ملک کو اپنے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔آج کے دور میں تمام مسائل پرامن بات چیت کے ذریعے حل کئے جاتے ہیں اور ہم اپنی قومی آزادی اور ملکی سا لمیت کو برقرار رکھتے ہوئے تمام سیاسی تنازعات کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک پرامن ، باوقار اور ترقی یافتہ پاکستان ہم سب کا خواب ہے، اس خواب کی تعبیر کے لیے ہمارے قائد وزیراعظم پاکستان محترم محمد نواز شریف دن رات کوشاں ہیں اور ان کی مدبرانہ قیادت میں پوری قوم متحد ہے ، انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں خود احتسابی پر یقین رکھتی ہیں اور اپنی غلطیوں اور خامیاں کا جائزہ لے کر انہیں درست کرنے کے لیے کوشاں رہتی ہیں۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ اگر ہم اپنی کارکردگی کا جائزہ لیں تو 69سال گزر جانے کے بعد بھی ہم ابھی تک پسماندگی اور غربت کا شکار ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بحالی اور گڈ گورننس کا قیام ہماری ترجیحات میں شامل ہے، آج کا بلوچستان کرپشن کے حوالے سے ماضی کے بلوچستان سے بالکل مختلف ہے،ہم نے تہہ کر رکھا کہ بلوچستان پر لگے کرپشن کے اس داغ کو مٹا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قوت کے توازن میں ہونے والی تبدیلیوں اور خطہ میں سامنے آنے والی نئی اور تیز رفتار تجارتی سرگرمیوں سے استفادہ کرتے ہوئے بلوچستان کے مسائل کا حل تلاش کرنے اور صوبہ کو پسماندگی سے نجات دلانے کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کا منفرد جغرافیائی محل و وقوع ، طویل ساحلی پٹی، گوادر بندرگاہ اور قیمتی قدرتی وسائل ناصرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے معاشی و اقتصادی استحکام کی ضمانت فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کا وطن ہے اس کی تعمیر و ترقی بھی ہم سب کی اولین ذمہ داری ہے، آئیں ہم سب ملکر ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔