کوئٹہ: بلوچستان میں افغان مہاجرین کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع ، گزشتہ 30گھنٹوں کے دوران کوئٹہ اور گرد ونواح میں سیکورٹی فورسز نے ساڑھے تین ہزار افغان مہاجرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے، گزشتہ30سال کے دوران مہاجرین کیخلاف اتنی بڑی کارروائی نہیں ہوئی ، سرکاری ذرائع کے مطابق افغان مہاجرین کیخلاف آپریشن جاری رہیگا، کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز اور پولیس کا غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے خلاف کا رروائی3500 سے زائد افغان باشندوں کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ ایک مدرسے میں مقیم افغان طالب علموں کو بھی گرفتار کر کے مدرسے کو سیل کر دیا تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز نے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر تے ہوئے شہر کے مختلف علاقوں سریاب روڈ، ڈبل روڈ ، سرکی روڈ اور مختلف علاقوں سے ڈھائی سو سے زائد افغان باشندوں کو گرفتار کر نے کے بعد بارڈر پہنچا دیا گیا جبکہ کوئٹہ کے علاقے بھوسہ منڈی میں ایک مدرسے پر چھاپے کے دوران 100 سے زائد افغانطالب علموں کو جو کہ بغیر کسی دستاویزات کے مدرسے میں مقیم تھے گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا اور مدرسے کو بھی سیل کر دیا گیا ،ذرائع کے مطابق بلوچستان باالخصوص کوئٹہ میں مہاجرین کیخلاف کارروائی ، افغان حکومت کی جانب سے وہاں مقیم پاکستانیوں سے سلوک کے رد عمل میں ہورہا ہے، جبکہ ایک سرکاری اہلکار نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ افغان مہاجرین کیخلاف آپریشن افغان حکومت کی جانب سے پاکستان پرالزام تراشیوں کے جواب میں کہا جارہا ہے اور یہ کارروائی نیشنل ایکشن پلان کے تحت بھی ہورہا ہے، اور اس کی منصوبہ بندی سے کی تھی ، تاہم وہ مزید تفصیلات بتانے پر تیار نہیں تھے، کوئٹہ میں سب سے زیادہ گرفتاریاں پشتون آباد، خروٹ آباد، ہزارگنجی ، مشرقی بائی پاس ، نواں کلی میں ہوئی، سرکاری طور پر ساڑھے تین ہزار سے زائد کی تصدیق نہیں ہوئی ،غیر سرکاری حکام نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران بڑے پیمانے پر گرفتاری ہوئی ہیں، اور یہ عمل جاری رہے گا، ذرائع کے مطابق 1979کے بعد جب افغان مہاجرین کی آمد شروع ہوئی تو ان کیخلاف کبھی اتنے بڑے پیمانے پر کارروائی نہیں ہوئی، افغان مہاجرین کیخلاف پاکستان کی افغان پالیسی میں بڑی تبدیلی کی نشاندہی ہے ،اسلام آباد سے این این آئی کے مطابق پاکستان سے رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد میں گزشتہ دو ماہ غیر معمولی تیزی دیکھی گئی ۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یعنی ’یو این ایچ سی آر‘ کی ترجمان دنیا اسلم خان نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ اگست کے مہینے میں 50 ہزار افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر پاکستان سے افغانستان واپس گئے ہیں دنیا اسلم نے بتایا کہ سب سے زیادہ افغان مہاجرین صوبہ خیبر پختونخواہ سے واپس گئے۔ادھر پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سرحدی اْمور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ روزانہ پانچ ہزار تک افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ افغان مہاجرین کا جہاں تک تعلق ہے ان کی باعزت واپسی کا ایک طریقہ کار ہے اس پر ہم کام کر رہے ہیں اور جو مہلت دی گئی ہے وہ 31 دسمبر اس سال کے آخر تک کی ہے اس وقت بھی تقریباً روزانہ چار سے پانچ ہزار افغان مہاجرین واپس جا رہے ہیں یہ بالکل ٹھیک ٹھاک طریقے سے معاملہ چل رہا ہے اور 2017ء کا سال ان کی وطن واپسی کا سال ہو گا یہ چلیں جائیں گے۔‘‘عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ مہاجرین کی واپسی کے لیے پاکستان افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔افغان حکومت اور ہم مل کر کام کر رہے ہیں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کوشش کریں گے کہ یہ معاملہ باعزت طریقے سے حل ہو ان سے زیادتی نا کی جائے ان کی شکایتیں نہ ہوں اور اتنا عرصہ ہم نے ان کی میزبانی کی ہے 38 سال یہ جو کچھ ہم نے قربانیاں دی ہیں اس کو ہم ضائع نا کریں۔