|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2016

اٹلی کے ساحلی محافظوں کا کہنا ہے کہ ایک بڑی امدادی کارروائی کے دوران لیبیا کے ساحل سے قریب کم سے کم 6,500 تارکینِ وطن کو بچا لیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اٹلی کے گوسٹ گارڈز کا مزید کہنا تھا کہ اس کارروائی کے دوران 40 ریسکیو آپریشن کیے گئے۔ واضح رہے کہ لیبیا میں عدمِ استحکام نے اسے انسانی سمگلنگ کا گڑھ بنا دیا ہے۔ یہ کارروائی لیبیا کی بندرگاہ صبراتہ سے 20 کلومیٹر کی گئی اور اس میں اٹلی کے علاوہ یورپی یونین کی بورڈر ایجنسی فرانٹیکس، غیر سرکاری تنظیموں پرو ایکٹو اوپن آرمز اور میدساں سان فرنتیر کی کشتیوں نے حصہ لیا۔سنمدر کی لہروں میں پھنسنے والے بہت سے تارکین وطن نے اپنے ہاتھوں میں کم سن بچوں کو اٹھا رکھا تھا کہا جارہا ہے کہ جن تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گيا ہے اس میں سے بیشتر کا تعلق افریقی ممالک صومالیہ اور ایریٹریا سے ہے۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو فوٹیج میں تارکین وطن کے بچانے کا عمل دیکھا جا سکتا ہے جس میں بہت سے لوگ خوشی کا اظہار کر رہے ہیں جبکہ بہت سے نوجوان اپنی بوسیدہ کشتیوں سے پانی میں چھلانگ لگا کر امدادی عملے کی کشتیوں کی جانب تیر رہے ہیں۔ بعد میں ان تمام تارکین وطن کو ایک محفوظ جہاز میں سوار کر لیا گیا۔ ان میں بہت سی خواتین اور شیر خوار بچے بھی شامل ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق تارکینِ وطن کو بحری سفر کے ناقابل کشیتوں میں ضرورت سے زیادہ افراد کو لیبیا کی بندرگاہ صبراتہ سے روانہ کیا گیا تھا۔ گذشتہ اتوار کو بھی اسی علاقے میں تقریباً 1،100 تارکین وطن کو بچایا گیا تھا۔افریقی ممالک کے بہت سے لوگ یورپ میں پناہ لینے کی غرض سے لیبیا سے کشتیوں میں سفر کرکے اٹلی جانے کی کوشش کرتے ہیں افریقی ممالک کے بہت سے لوگ یورپ میں پناہ لینے کی غرض سے لیبیا سے کشتیوں میں سفر کرکے اٹلی جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس عمل میں بہت سے لوگ راستے میں ہی ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ معاشی تنگی کے پیش نظر یروپ میں بہتر مواقع کی تلاش کے لیے جاتے ہیں جبکہ ایک بڑی تعداد مختلف علاقوں میں سیاسی عدم استحکام، یا پھر وہاں جاری جنگ سے بچنے کے لیے یورپ جانا چاہتے ہیں۔ خیال رہے کہ گذشتہ برس یورپ میں تقریباً دس لاکھ پناہ گزین داخل ہوئے جس سے دوسری عالمی جنگ کے بعد اس نوعیت کا بحران پیدا ہوا۔ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ 2015 کے دوران دس لاکھ سے زائد تارکینِ وطن سمندر عبور کر کے یورپ میں داخل ہوئے ہیں۔ ادارے کے مطابق ساڑھے آٹھ لاکھ تارکینِ وطن ترکی سے یونان میں داخل ہوئے جبکہ ڈیڑھ لاکھ افراد لیبیا سے بحیرۂ روم عبور کر کے اٹلی پہنچے۔ سنہ 2014 کے مقابلے میں سمندر کے راستے یورپ آنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور 2014 میں محض 216000 افراد سمندر کے راستے یورپ آئے تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اب یورپ کو تارکینِ وطن کے بحران کا سامنا ہے۔