کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے عالمی یومِ جبری گمشدگی کے موقع پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری طور پر گمشدہ ہونے والے بلوچ فرزندان کی تعداد میں دن بہ دن شدت کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے، ٹارچر سیلوں میں لاپتہ بلوچ فرزندان جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں،انکی تعداد 25ہزار سے تجاوز کرچکی ہے ،اور پچھلے کئی سالوں 3ہزار سے زائد لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاچکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد جیسے پر امن جمہوری و سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے تنظیم کے نہتے کارکنان بھی اس سے محفوظ نہیں اب تک بی ایس او کے سینکڑوں کارکنان جبری طور پر لاپتہ ہوچکے ہیں اور درجنوں کی مسخ شدہ لاشی پھینکی جاچکی ہیں ،جن میں بی ایس او آزاد کے مرکزی سیکریٹری جنرل شہید کامریڈ رضا جہانگیر بلوچ، مرکزی جوائنٹ سیکریٹری شہید کامریڈ شفیع بلوچ ، مرکزی کمیٹی کے ممبران شہید کامریڈ قیوم بلوچ اور شہید کامریڈ قمبر چاکر بلوچ ،شہید شکور،کمال بلوچ،یوسف نذر ،یاسر ناصر،رسول جان ،فدا بلوچ ،دولت بلوچ،معراج،فرھاد، شہید وحید بالاچ،لطیف بلوچ،کلیم بلوچ،حنیف بلوچ،رزاق بلوچ،شاہ نواز،اعجاز بلوچ،ماجد بلوچ سمیت کئی کارکنان شامل ہیں ۔جبکہ تنظیم کے سابقہ مرکزی چیئرمین زاہد بلوچ ، سابقہ وائس چیئرمین ذاکر مجید بلوچ ، زونل رہنماء ارشاد بلوچ ، مشتاق بلوچ ، سمیع مینگل، عمران قلندرانی ، آفتاب بلوچ،اورنگ زیب بلوچ،وسیم بلوچ،عتیق بلوچ اور آصف بلوچ سمیت متعدد کارکنان جبری طور پر لاپتہ ہوکرکئی سالوں سے پاکستانی ایجنسیوں کے اذیت گاہوں میں تشدد سہہ رہے ہیں ۔ترجما ن نے کہا کہ بی ایس او آزاد اپنی کارکنان سمیت نہتے بلوچ عوام کی جبری گمشدگی کے خلاف تمام قانونی و جمہوری و پر امن طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے انکی بہ حفاظت بازیابی کیلئے مختلف احتجاجی پروگرامز منعقد کرچکی ہے،جس میں مرکزی کمیٹی کے رکن لطیف جوہر بلوچ کا چیئرمین زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف چھیالیس روزہ طویل و تاریخی تادم مرگ بھوک ہڑتال بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف اندرون بلوچستان سمیت بیرونی ممالک میں بھی متعدد بار احتجاجی مظاہرے و علامتی بھوک ہڑتال کے زریعے احتجاجی مہم چلا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین زاہد بلوچ،ذاکر مجید بلوچ سمیت دیگر کارکنان کی خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی و انکی عدم بازیابی کے حوالے بی ایس او آزاد ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن سمیت دیگر انسانی حقوق کے تنظیموں کوتفصیلات سے آگاہ کرچکی ہے اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن چیئرمین زاہد بلوچ و دیگر لاپتہ سیاسی کارکنان کی زندگی کے حوالے سے اپنے تشویش کا اظہار کرکے یقین دہانی کرا چکے ہیں مگر انکی یقین دہانی صرف زبانی حد تک محدود رہے جبکہ عملی طور پر آج بھی یہ جبری طور پر لاپتہ افراد کے بارے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ جب تک جب تک مظلوم قوموں کا استحصال اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اسی طرح جاری رہیں گی تب تک پوری دنیا میں دائمی امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔بی ایس او آزاد نے کہا کہ آج بلوچستان کے طول و عرض میں جسطرح ہزاروں بلوچوں کو جبری طور پر غائب کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں یہ انسانیت کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ ہے اس ضمن میں عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان میں بلوچ عوام کے خلاف ریاستی جارحانہ کاروائیوں کا نوٹس لیکر بلوچ قومی مسئلہ کی پر امن حل کیلئے اقدامات اٹھائیں ۔