مردان: ضلع کچہری گیٹ پر خود کش حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں اور وکلا سمیت 13 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے۔
خود کش حملہ آور نے مرادن میں ضلع کچہری گیٹ پر پہلے دستی بم پھینکا اور پھر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں اور وکلاء سمیت کم از کم 13 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے زخمیوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں زیادہ تعداد وکلا کی ہے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویش ناک ہے، دھماکے کے بعد مردان کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جب کہ شدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا جارہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پشاور کی کرسچن کالونی میں مسلح افراد کا حملہ، فورسز کی کارروائی میں تمام دہشت گرد ہلاک
مشیر اطلاعت خیبر پختونخواہ مشتاق غنی نے ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور نے سب سے پہلے گیٹ پر دستی بم پھینکا اور پھر اندر داخل ہونے کے بعد اپنے آپ کو دھماکے سے اڑالیا۔ دوسری جانب ڈی پی او مردان کا کہنا ہے کہ پولیس نے خود کش بمبار کو دیکھتے ہی اس پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں حملہ آور نے خود کو گیٹ پر ہی دھماکے سے اڑالیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور نے 6 سے 7 کلو بارودی مواد استعمال کیا۔
واقعہ کے بعد سیکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرنا شروع کردیے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خلاف عزم کو کمزور نہیں کر سکتے، وزیراعظم
وزیراعظم نواز شریف نے مردان میں دہشت گردوں کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہیمانہ حملہ دہشت گردی کے خاتمہ کے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتا جب کہ دہشت گردوں کو پاکستان میں چھپنے کی جگہ نہیں دیں گے، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے بھی مردان دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔