اسلام آباد : پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے پر وہاں تیل و گیس کے آٹھ نئے بلاکس پرکام شروع کردیا گیا ہے۔ کرک کے علاقہ گرگری میں تیل کی چوری کی جلد تحقیقات کیلئے تمام ریکارڈ ایف آئی اے کے سپرد کردیا گیا ہے مرکزی پائپ لائن سے تیل چوری کا امکان نہیں ہے ذخیرہ کئے گئے تیل سے پانی کے ٹینکروں کے ذریعہ تیل چوری کا واضح امکان موجود ہے خود اس حوالے سے متعلقہ کمپنی بھی 100 سے زائد واقعات کو رپورٹ کر چکی ہے کمیٹی نے مقررہ وقت میں اس کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر سید نوید قمر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا منگل کو ہونے والے اس اجلاس میں تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے کم رائلٹی دینے اور لائسنس حاصل کرنے کے باوجود بلاکس میں کوئی کام شروع نہ کرنے اور کے پی کے کے متذکرہ علاقے میں تیل چوری سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا 6 کمپنیوں نے قانونی ضابطوں کی تکمیل کے بغیر تیل و گیس کے کنوؤں کا کاروباری استعمال شروع کر دیا جبکہ یہ کمپنی صرف ٹیسٹنگ اور تلاش کیلئے تھیں وزارت پیٹرولیم کے حکام نے بتایا کہ رولز اس بات کی اجازت دیتے ہیں کمپنیاں کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتی ہیں۔ ذیلی کمیٹی کے استفسار پر حکام نے بتایا کہ اگرچہ قواعد و ضوابط اتنے واضح نہیں ہیں اہم وزارت نے اپنے اختیارکے تحت ان کمپنیوں کو کمرشل مقاصد کیلئے ان کنوؤں کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ ذیلی کمیٹی نے اس کا تمام ریکارڈ آڈٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ 17 کمپنیوں کو 2013-14 ء میں 40 بلاکس کے لائسنس دیئے گئے کسی پر کام شروع نہ ہوسکا۔ پیشرفت نہ ہونے کے باوجود ان کمپنیوں کے لائسنس میں توسیع در توسیع کی گئی کیونکہ ایسا نہ کرتے تو دنیا کو غلط پیغام جاتا۔ امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے متعلقہ علاقوں میں یہ کمپنیاں کام شروع نہ کر سکیں قومی مفاد میں ان کمپنیوں کے لائسنس کی مدت میں توسیع کرتے رہے۔ ذیلی کمیٹی نے اس پر واضح پالیسی بنانے کی ہدایت کی ہے کمیٹی نے گیس و تیل سے نکلنے والی ایل پی جی کیلئے بھی کوئی واضح پالیسی نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا گیس پر ساڑھے 12 فیصد رائلٹی وصول کی جاتی ہے اس حوالے سے بھی 2012-13 اور 2013-14 ء میں دو ارب بیس کروڑ کی کم وصولیاں کی گئیں حکام کے مطابق ضابطہ کے مطابق وصولیاں ہوئیں یہ بھی اعتراف کیا گیا کہ تیل سے نکلنے والی ایل پی جی کی رائلٹی کا کوئی واضح میکانزم موجود نہیں ہے حکام نے بتایا کہ نئی پیٹرولیم پالیسی کا مسودہ مشترکہ مفادات کونسل کو بھیج دیا ہے آئین کے تحت تیل و گیس کی رائلٹی کا ضابطہ کار بنایا جارہا ہے اور اس حوالے سے قانون کے مسودہ کی منظوری ای سی سی نے دینا ہے