|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2016

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاکستان کی صورتحال خاص طور سے بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں اسی دشمن کا ہاتھ ہے جس نے 1965 میں ہم پر جارحیت کی تھی۔آج ایک بار پھر وطن عزیز دہشت گردی کا شکار ہے اور ہمیں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو شکست سے دوچار کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر سمنگلی ائیر بیس میں منعقدہ ایک سادہ مگر پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ائیر وائس مارشل کمال الدین پیرزادہ، رکن صوبائی اسمبلی منظور احمد کاکڑ ،سول و عسکری حکام اور پاک فضائیہ کے افسران بھی تقریب میں موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں جو شاندار کامیابیاں حاصل کیں ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کا مورال آج بھی اتنا ہی بلند ہے جتنا 1965 کی جنگ کے دوران تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج وطن عزیز کا دفاع کرنے کی بھرپور اہلیت بھی رکھتی ہیں اور جذبہ بھی، آپریشن ضرب عضب کے دوران پاک فضائیہ کا فعال کردار بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ہم بلوچستان اور پاکستان کی ترقی، امن اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے 1965 کی طرح اب بھی متحد ہیں اور اپنی سیکورٹی فورسز کے شانہ بشانہ دشمن کو ناکام بنانے میں کردار ادا کر رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر سال 6ستمبر ہم یوم دفاعِ پاکستان کے طور پر مناتے ہیں ،1965 میں اسی روز بھارتی فوجوں نے بین الاقوامی سرحد عبور کر کے کسی وارننگ اور اعلان جنگ کے بغیر بزدلانہ انداز میں پاکستان پر حملہ کیا تھا۔بھارتی فوج پاکستانی سپاہ کو شکست دینے اور لاہور پر قبضہ کرنے کے لیے بہت پر اعتماد تھی، لاہور پر بھارتی حملے کو روک دیا گیا اور اسے بھاری نقصان کے ساتھ پیچھے ہٹنا پڑا۔پاک فوج جسے فضائیہ کا بھرپور تعاون حاصل تھا بھارتی افواج کے جارحانہ حملے کو پسپا کرنے میں کامیاب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ 1965 کی جنگ سے پاکستان ایک مضبوط اور خود اعتماد قوم کی حیثیت سے ابھرا ، قومی یکجہتی کے باعث بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی ننگی جارحیت کو ناکام بنانا ممکن ہوا اور بھارت کو اس بلا جواز جارحیت کی بھاری قیمت چکانی پڑی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ یقیناًہماری بہترین روایت اور شاندار دن ہے جسے آنے والی نسلیں فخر کے ساتھ یاد رکھیں گی۔جنگ کے دوران بھارتی فوجوں کو لاہور میں مضبوط مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، جس کا کریڈٹ واہگہ اور برکی سیکٹرز میں تعینات یونٹوں کو جاتا ہے۔ ان تمام لوگوں میں سرفہرست نام میجر راجہ عزیز بھٹی شہید کا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسکوارڈن لیڈر علاؤ الدین احمد، اسکوارڈن لیڈر ایم اے قریشی، اسکوارڈن لیڈر محمد اقبال، اسکوارڈن لیڈر منیر احمد، اسکوارڈن لیڈر سرفراز احمد رفیقی، پی اے ایف کے ان جانبازوں میں شامل ہیں، جنہوں نے قوم کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے حیات بخش قربانی پیش کی اور یہ سب کچھ اسکوارڈن لیڈر ایم ایم عالم جیسے ہوابازوں کی شاندار پیشہ وارانہ قیادت اور جرات کے باعث ممکن ہوا جنہوں نے دشمن کے دو ہوائی جہازوں کو مار گرایا اور تین دیگر کو نقصان پہنچایا، جس کے باعث پاک فضائیہ کو دوران جنگ برتری حاصل رہی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوی بھی پیچھے نہیں رہی، اس نے بھاری فلوٹیلا (Flotilla) روکے رکھنے کے علاوہ دوارکہ کے ریڈار اسٹیشن پر بمباری کی، اس واقعہ سے پاکستان نیوی پاکستان کی سمندری حدود کا دفاع کرنے والی ناقابل تسخیر قوت کے طور پر سامنے آئی۔ انہوں نے کہا کہ 6ستمبر ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا دن بھی ہے، ہمیں پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں اپنی مقدس سرزمین کی حفاظت کرنے کی ہمت اور قوت عطا کرے۔ قبل ازیں بیس کمانڈر سمنگلی ائیر بیس ائیر کموڈور ناصر الحق وائیں نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا، سمنگلی ائیر بیس پہنچنے پر وزیراعلیٰ کا شاندار استقبال کیا گیا، تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ نے جنگی سامان کی لگائی گئی نمائش کا افتتاح اور اسٹالوں کا معائنہ بھی کیا۔ اس موقع پر پاکستان ائیرفورس کے جنگی جہازوں ایف ۔16اور جے ایف ۔17 تھنڈراور ایف۔7 پی جی نے شاندار فضائی مظاہرہ پیش کیا۔ وزیراعلیٰ نے بیس پر موجود ایف۔16 ، جے ایف۔17تھنڈر، ایف۔7 پی جی اور میراج طیاروں کا معائنہ بھی کیا جہاں انہیں ان کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ اس وقت صوبے کو امن و امان کے کئی چیلنجز درپیش ہیں ، ٹارگٹ کلنگ ، دہشت گردی ، اغواء برائے تاوان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر دہشت گرد حملے ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہیں تاہم یہ امر ہم سب کے لیے باعث اطمینان ہے کہ صوبائی پولیس ان حالات کا نہایت جوانمردی کے ساتھ مقابلہ کر رہی ہے اور قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر کے عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنا رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس ٹریننگ کالج میں84ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صوبائی وزراء، اراکین صوبائی اسمبلی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن، چیئرمین پبلک سروس کمیشن و ممبران، صوبائی سیکریٹریز ، پولیس حکام ، شہداء پولیس کے لواحقین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم اور میری خواہش ہے کہ ہم بلوچستان پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر کے اسے اپنے پیروں پر کھڑا کر دیں ، فوج، پولیس ، ایف سی اور لیویز تمام ہماری اپنی فورسز ہیں اور ہم سب نے ملکر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا اور انہیں شکست دینا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے پر بھی دہشت گردوں نے بزدلانہ حملہ کیا جس میں میرا بیٹا، بھائی ، بھتیجا اور دیگر ساتھی شہید ہوئے، بزدل دشمن کا خیال تھا کہ میں خوفزدہ ہو جاؤں گا اور پاکستان کا جھنڈا نہیں اٹھاؤں گا لیکن انہوں نے دیکھ لیا کہ میرے حوصلے چلتن پہاڑ سے بھی زیادہ بلند ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ آج کی تقریب کی توسط سے دہشت گردوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ جہاں کہیں بھی چھپے ہوئے انہیں باہر نکال کر کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا، یہ جنگ انہوں نے شروع کی ہمارے اہلکاروں ، وکلاء اور معصوم شہریوں کو شہید کیا، اب اس جنگ کو ہم منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے کو پرامن بنانا اور نئی نسل کو پڑھا لکھا پرامن بلوچستان دینا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ بلوچستان پولیس کے بہادر افسران اور جوانوں کے ساتھ ساتھ شہداء پولیس کو سلام پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ بلوچستان کی حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی سرپرستی سے پولیس کو جدید خطوط پر تربیت ،اسلحہ اور ساز و سامان سے لیس کر دیا گیا ہے جس کے خاطر خواہ نتائج بھی برآمد ہو رہے ہیں، امن و امان کے قیام کے لیے بلوچستان پولیس کی جدوجہد قابل تحسین ہے۔ ریکروٹس کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس جہد مسلسل میں آپ نے پیشہ وارانہ معیار کو مزید ترقی دینی ہے تاکہ آئندہ چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے آپ پوری طرح تیار ہو سکیں۔آپ بلوچستان کے ناموس کی علامت ہو، آپ سے ہمیں بڑی امیدیں وابستہ ہیں آپ نے اپنے تھانوں اور پولیس لائنوں میں تعینات ہو کر مضبوط حکمت عملی اور فولادی عزم سے دہشت گردوں اور شر پسندوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون اورریاست کی طاقت اور اللہ کی نصرت آپ کے ساتھ ہے جس کے ذریعے آپ نے دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم کو شکست فاش دینا ہے۔وزیراعلیٰ نے تلقین کی کہ فرائض کی ادائیگی کے دوران انسانی حقوق کا احترام اور ہر شہری کی عزت نفس کا خیال رکھنا بھی آپ پر لازم ہے ، آپ عوام کے محافظ اور مددگار بن کر اپنا اور اپنے محکمہ کانام روشن کریں ۔وزیراعلیٰ نے ان سے عہد لیا کہ وہ فرائض سے غفلت نہیں برتیں گے اور دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جوانوں کے سمارٹ ٹرن آؤٹ اور تربیت کا اعلیٰ معیار دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے جس کے لیے میں آئی جی پولیس ، کمانڈنٹ PTC اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہر ضلع کے لیے کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے روشناس جوانوں کی فراہمی بلوچستان پولیس کے لیے سرمایہ ثابت ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر واضح الفاظ میں کہا کہ شہداء کے ورثاء کے ہم وارث ہیں ، انہیں ملازمت اور دیگر مراعات کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ پیدا ہونے نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ نے پولیس ٹریننگ کالج کی چار دیواری کی تعمیر اور ہاسٹل کی تعمیر و مرمت و تزئین و آرائش کے لیے فنڈز کی فراہمی کا اعلان کیا۔ قبل ازیں آئی جی پولیس احسن محبوب نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تربیتی کورس کی تفصیلات اور کالج کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔ وزیراعلیٰ نے ریکروٹس کی پریڈ کا معائنہ کیا اور نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے ریکروٹس میں شیلڈ اور سرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔ ریکروٹس نے مارچ پاسٹ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو سلامی پیش کی۔وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر لگائے گئے اسلحہ ، مواصلاتی نظام اور دیگر آلات کے لگائے گئے اسٹالوں کا معائنہ بھی کیا۔