|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ملک سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اقدامات کریں گے، گزشتہ تین سال کے دوران 20ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشنز کے ذریعے خطرناک دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے، کسی بھی غیر ملکی کو بغیر ویزہ پاکستان آنے کی اجازت نہیں ہوگی جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ رکھنے والے کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا، نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد کیلئے صوبوں کا تعاون ضروری ہے، حکومت کے حلیف جماعتیں تنقید کی بجائے کابینہ اور حکومت کی سطح پر بات کریں، سانحہ کوئٹہ سمیت دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمیں اس طرح کی واقعات کیلئے تیار رہنا ہوگا، ملکی اداروں پر تنقید ان کے حوصلے پست کرنے کے مترادف ہے فوج اور پولیس کی قربانیوں کا احترام کرنا ہوگا، سینٹ میں سانحہ کوئٹہ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ، مردان بم دھماکہ اور دیگر واقعات پر تمام پاکستانیوں کو دکھ ہے، اس واقعے کی پرزور مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات کے روکنے کی زیادہ ذمہ داری حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں پر عائد ہوتی ہے یہ بہت مختلف جنگ ہے یہ دشمن ہمارے اندر چھپا ہوا ہے اور اس صورتحال سے ہمارے درست نما دشمن فائدہ اٹھا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کے بعد بطور وزیرداخلہ ذمہ داریوں میں اضافہ جاتا ہے، سرحدوں کی صورتحال دیکھی جاتی ہیں، سانحے کی جگہ پر اہم شخصیات کے جانے سے زخمیوں کا علاج متاثر ہو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حادثے کی جگہ پر اہم شخصیات کے نہ جانے کے بارے میں اعلیٰ سطح میٹنگ تک ایوان کی آواز پہنچاؤں گا، چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حادثات دہشتگردی کی واقعات پر سیاسی سکورنگ کی بجائے قومی موقف اپنانے کی ضرورت ہے اور حالیہ واقعات کے بعد بہت بہتری آئی ہے،انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات اور دہشتگردی کے خلاف آپریشن کے نتیجے میں بہت بہتری آئی ہے اور اسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ اپریل 2014ء میں ملٹری آپریشن کی تیاری کے سلسلے میں میٹنگز شروع کی گئی اور اس کے بعد ملٹری آپریشن کی مخالف جماعتوں کے ساتھ ملاقات کرکے ان سے حمایت حاصل کی، انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے 7ماہ قبل ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اور اسے اچھی طرح پایہ تکمیل تک پہنچارہے ہیں تاہم نیشنل ایکشن پلان کے 9نکات صوبائی حکومت7نکات مختلف وزارتوں3نکات وزارت داخلہ اور ایک نکتہ فاٹا کے ساتھ تعلق رکھتا ہے، ان نکات کا فوجی آپریشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ اور سندھ حکومت ہماری سیاسی طور پر مخالف حکومتیں ہیں مگر ہم نے کس بھی موقع پر ان حکومتوں کے خلاف کوئی بات نہیں کی کیونکہ ایسے واقعات کے موقع پر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیو کوشش نہیں کرنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ 50سال تک جاری نہیں رہے گی اس کو جلد ہی پایہ تکمیل تک پہنچا دیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں حالیہ سال کے دوران 54فیصد کمی آئی ہے اور ہمیں ان اداروں کی سمیت بڑھانی ہوگی جو پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے یہ جنگ ابھی جاری ہے اور اس میں نقصان بھی ہوگا مگر ہمیں اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فوج کے ساتھ ساتھ پولیس کے بھی بہت بڑی قربانیاں دی ہیں،ہمیں پولیس کی قربانیوں کوبھی یادرکھناہوگا۔انہوں نے کہاکہ سیکورٹی ایجنسیاں پاکستان کی بقاء کی جنگ لڑرہی ہیں اوربہت زیادہ واقعات انہی ایجنسیوں کی نشاندہی کی وجہ سے ناکام ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بنوں جیل ،کراچی ائیرپورٹ ،آرمی سکول ،واہگہ بارڈرسمیت جن جن مقامات پردہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں ان کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹیں صوبائی حکومتوں کوبارباربجھوائی گئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ 20ہزارسے زائدانٹیلی جنس آپریشنزکے ذریعے خطرناک دہشتگردوں کوپکڑاگیاہے ۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جوکامیابی ملی ہے اس میں سیاسی جماعتوں اورعوام اوردیگرسٹیک ہولڈروں کے تعاون سے ملی ہے اوراگریہی اتفاق جاری رہاتوملک سے دہشتگردی کوجلدہی جڑسے ختم کردیاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ 2013ء سے قبل بیرون ملک سے سینکڑوں کی تعدادمیں لوگ غیرملکی پاکستان آجاتے تھے جس کوبھی ڈی پورٹ کیاجاتاوہ پاکستان آجاتاتھااس سلسلے میں تمام ممالک سے معاہدے ختم کردیئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ غیرملکیوں کولانے والی بڑی بڑی کمپنیوں کوکروڑوں روپے جرمانہ کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ سابقہ دورمیں آفیشل پاسپورٹ پرانسانی سمگلنگ کی گئی جبکہ غیرملکیوں کولاکھوں جعلی شناختی کارڈبناکردیئے گئے ہیں موجودہ حکومت نے سابقہ دورمیں ریوڑیوں کی طرح بانٹے گئے دوہزارسے زائدپاسپورٹ کینسل کئے سابقہ دورکے دوسالوں میں 500شناختی کارڈجبکہ موجودہ دورحکومت میں لاکھوں کی تعدادمیں جعلی شناختی کارڈسامنے آئے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ایوان کویقین دلاتاہوں کہ جعلی شناختی کارڈکے خلاف ہم کسی بھی سیاسی جماعت ،پارٹی ،فرقے یاقوم کے خلاف نہیں ہیں ،اوراس سلسلے میں جلدہی پارلیمانی کمیٹی بناکرپارلیمنٹرین کے تمام سوالوں کاجواب دیاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ ملک میں جعلی شناختی کارڈرکھنے والوں کونہیں چھوڑاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ سیاسی مخالفت ہونے کے باوجودتمام صوبائی حکومتوں نے کے ساتھ بھرپورتعاون کروں گااوران کے مسائل حل کرنے کیلئے بھرپوراقدامات کئے جائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ اگرکسی سیاسی جماعت یاحکومت کے حلیف کواعتراضات ہیں توکابینہ کے اجلاس میں بات کریں صوبائی سطح پربات کریں یاپھربحیثیت گورنرانٹیلی جنس ایجنسیوں سے بات کریں حکومت پربے جاتنقیدکرناکسی طورپردست نہیں ۔انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کے اتحادواتفاق سے دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتی جاسکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دشمن شکست خوردہ ہوچکاہے اوربھاگ رہاہے ،دہشتگردمایوس اورخوف میں مبتلاہیں ،اس وجہ سے سویلین سکولوں ،بازاروں ،مساجد،چرچ پرحملے کرتے ہیں نہ تومسلمان ہیں اورنہ ہی انسان ہیں ،اب دشمن آسان اہداف کونشانہ بناکرہمیں خوفزدہ کرناچاہتاہے ۔انہوں نے کہاکہ ایوان سے یہ پیغام جاناچاہئے کہ ان بزدلانہ حملوں سے ہم مایوس نہیں ہوں گے بلکہ مزیدپرعزم ہوں گے ،ہم کامیابی حاصل کرچکے ہٰں اب ہم پرنفسیاتی جنگ مسلط کی جارہی ہے ،ہمیں دشمن کویہ پیغام دیناہوگاکہ ہم ایک ہیں اورہمیں اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں افواج کی ہمیت بڑھانی چاہئے۔