کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے سانحہ 8اگست کے محرکات کا جائزہ لینے اور آئندہ کا مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ سول ہسپتال کے بعد نہ صرف صوبائی حکومت کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کھل کر سامنے آگئی بلکہ اور بھی بہت ساری چیزیں واضح ہوگئی ہیں اور سب کچھ تاریخ کا حصہ بن گیا ہے جنہوں نے14اور19اگست کو رقص کیا اور بھنگڑے ڈالے وہ اب عوام پر زور دے رہے ہیں کہ عید سادگی سے منائیں ۔ ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ،صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی رہنماء انجینئر زمرک خان اچکزئی ، ارباب عمر فاروق کاسی نے ارباب ہاؤس کوئٹہ میں سانحہ سول ہسپتال کے شہداء کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعزیتی ریفرنس اس لئے بلایا گیا کہ 8اگست کو جو گھرانے اجڑے ان کے لوگ خود کو تنہا نہ سمجھیں ہم چاہتے ہیں کہ دکھ اور غم کی اس گھڑی میں وہ خود کو تنہا محسوس نہ کریں سانحہ8اگست ایک ایسا زخم ہے جس کا درد ہمیشہ محسوس کیا جاتا رہے گا اس عظیم سانحے نے ہم سے ہمارے پیارے ہی نہیں چھینے بلکہ اس واقعے میں جو قابل وکلاء شہید ہوئے ان کا خلاء مدتوں پر نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ حق کی بات کی ہے اور حق کی بات کرتی رہے گی اپنے حق کے لئے آواز اٹھانا ملکی آئین وقانون کے منافی ہے اور نہ ہی دین اسلام کے۔ اسلام بھی ہمیں اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے اورحق کا ساتھ دینے کی تاکید کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن اور اس صوبے کے جو حالات ہیں اس کی نشاندہی ہم ایک عرصے سے کرتے آئے ہیں مگر کوئی سنجیدہ ہی نہیں سازباز کرکے پارلیمنٹ تک پہنچنے والے یاد رکھیں کہ تاریخ میں ایک ایک چیز محفوظ ہورہی ہے کل وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے 8اگست کو سول ہسپتال میں دھماکہ بھی حکومت کی نااہلی تھی اور اس دھماکے کے بعدہسپتال سے زخمیوں کو دوسرے ہسپتال منتقل کرنا ایک اور نااہلی تھی حکمران اپنی کس کس نااہلی اور غیر ذمہ داری پر پردہ ڈالیں گے عوامی مینڈیٹ کا جس طرح سے مذاق اڑایا گیا اور جس طرح سے اڑایا جارہا ہے وہ بھی تاریخ کا حصہ بن رہا ہے اور یہ بات بھی تاریخ کا حصہ بن گئی ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے14اگست اور19اگست کو کوئٹہ اور اسلام آباد میں رقص کیا اور بھنگڑے ڈالے وہ اب عوامی غصے سے بچنے کے لئے یہ بیانات دے رہے ہیں کہ عوام الناس عید سادگی کے ساتھ منائیں ۔ اے این پی رہنماؤں نے کہا کہ ہماری جماعت سب سے زیادہ دہشت گردی اور تشدد کا نشانہ بنی فخر افغان باچاخان کو ایک ساتھ6سو جنازے دیئے گئے اور تب سے اب تک ہم جنازے اٹھاتے آئے ہیں ہم نے شہید بشیر بلور کا جنازہ اٹھایا ، میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے کے جنازے کو کندھا دیا ہمارے جرگوں پر حملے ہوئے ہمارے جلسے جلوسوں پر دہشت گردانہ حملے ہوئے یہاں بلوچستان میں خان شہید جیلانی خان اچکزئی کو شہید کیا گیا اور ابھی تک ہم جیلانی خان شہید کے غم کو نہیں بھلاپائے تھے کہ عسکرخان اچکزئی کو شہید کیا گیا ۔مقررین نے کہا کہ حکمران یہ کہہ کر خود کو بری الذمہ قرار نہیں د ے سکتے کہ سانحہ8اگست میں را ملوث ہے یا یہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ سول ہسپتال میں دھماکہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لئے کیا گیا وہ ہمیں گوادر سے ژوب تک سی پیک منصوبے کی ایک اینٹ بھی دکھادیں جو لگی ہو بلوچستان میں تو سی پیک ہے ہی نہیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے سی پیک کو سبوتاژ کرنا ہوتا تو وہ لاہور اور گوجرانوالہ میں کرتے بلوچستان میں جو چیز ہے ہی نہیں آپ کہتے ہیں کہ وہ سبوتاژ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ حکمران آئے روز کہتے ہیں کہ سی پیک کو متنازعہ نہ بنایا جائے عوامی نیشنل پارٹی سمیت بلوچستان کی کوئی بھی سیاسی جماعت یا کوئی بھی شخص سی پیک کے خلاف ہے اور نہ ہی سی پیک کو متنازعہ بنانا چاہتا ہے سی پیک کو بلوچ یا پشتون نہیں بلکہ خود پنجاب متنازعہ بنارہا ہے جس پر اس سے باز پرس ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت یکجہتی اور اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے جس کے بغیر اور کوئی چارہ نہیں اس وقت نیشنل عوامی پارٹی (نیپ ) طرز کے ایک مشترکہ سیاسی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے نیپ چند لوگوں کی سازش اور غفلت کی وجہ سے ختم ہوگئی انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست کے عوام کو انصاف کی فراہمی اور قاتلوں و بدکرداروں کا محاسبہ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے ریاست کو یہ ذمہ داری نبھانی چاہئے ۔