|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2016

اسلام آباد : وفاقی وزیر عبد القادر بلوچ نے کہا ہے کہ پانچ سال کے اندر فاٹا کوخیبرپختونخوا میں شامل کر دیا جائے گا۔سرکاری ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ریاستوں اور سرحدی علاقوں کے وزیر عبد القادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے سے پہلے اسے ملک کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی کے لئے سالانہ ایک سو دس ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اس رقم کا تیس فیصد فاٹا میں بلدیاتی حکومتوں کے ذریعے برا ہ راست خرچ کیا جائے گا اور فاٹا میں اگلے سال بلدیاتی انتخابات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بقیہ رقم فاٹا میں بحالی اور تعمیرنو کے کاموں کیلئے خرچ کی جائے گی۔ دریں اثناء سینٹ سیفران کمیٹی نے قبائلی علاقوں میں تعلیمی ، صحت ، روزگار اور مواصلات سمیت قبائلی عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے 60 نکات پر مشتمل سفارشات سینٹ میں پیش کر دی ہیں قبائلی علاقوں میں سے ٹیکس کے خاتمے ، تباہ شدہ سکولوں اور صحت کے مراکز کی بحالی ، فاٹا سیکرٹریٹ کو وزارت سیفران کے ماتحت کرنے ، فاٹا کے شہداء کو پیکج دینے اور منصوبوں میں فاٹا کے نمائندوں اور قبائلی مشران کی مشاورت لینے کی سفارش کی گئی ہے سینٹ میں فاٹا سیفران کمیٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کے مطابق فاٹا میں سکولوں اور صحت کے مراکز کے لئے مزید فنڈز فراہم کرنے فاٹا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد جو علاقے کھولے گئے ہی ان میں منتخب نمائندوں اور قبائلی مشران کی مشاورت سے تعمیراتی منصوبے مکمل کرنے ایک ایجنسی میں تعمیراتی منصوبوں کے لئے مختص فنڈز دیگر ایجنسیوں میں استعمال نہ کرنے ، فاٹا کے نوجوانوں جنہوں نے میٹرک میں 33 فیصد نمبر حاصل کئے ہوں کو فاٹا سیکرٹریٹ اور پولیٹیکل انتظامیہ میں خالی اسامیوں پر ترجیحی بنیادوں پر نوکریاں فراہم کرنے ، فاٹا کے شہداء کو خیبرپختونخوا کے شہداء کی طرح پیکج فراہم کرنے ، فاٹا میں اشیاء خوردو نوش کے لئے جاری کئے جانے والے غیر قانونی پرمٹ منسوخ کرنے ، فاٹا میں اساتذہ کی خالی 2700 پوسٹوں کو جلد از جلد پورا کرنے کی سفارش کی گئی ہے کمیٹی نے فاٹا سیکرٹریٹ کے تمام ملازمین کی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کرنے ، فاٹا میں موجود ہسپتالوں کی تمام ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے فاٹا کے ہسپتال میں ڈیوٹی کی شرط کے مطابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز کو فاٹا میں ڈیوٹی کرنے اور غیر قانونی فاٹا کے ڈومیسائل رکھنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔