|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2016

نیو یا رک: اقوام متحدہ نے شام کے دیرالزور شہر میں جنگ بندی کے با جود امریکا کے ایک فضائی حملے میں80 شامی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد روس کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہفتہ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کا ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں شام میں جاری لڑائی بالخصوص امریکا کے تازہ حملے میں شامی فوجیوں کی ہلاکتوں پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا سلامتی کونسل کا اجلاس کب ہو گا اور اس پر امریکی فضائی حملے کے حوالے سے کیا موقف اخیتار کیا جائے گا۔ادھر شام کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دیرالزور میں امریکی فضائی حملے کی مذمت کرے۔ وا ضح رہے کہ روس اور امر یکہ کے ما بین 12ستمبر کو شام میں جنگ بندی کا معا ہدہ کیا گیا تھا جس کے با وجود اس حملہ پر روس اور شام کی جا نب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ جنگ زدہ شام کے مشرقی علاقے میں واقع ایئر بیس پر امریکی اتحادی طیاروں کے فضائی حملوں میں62 سے زائد شامی حکومتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے،۔ادھر ایک بیان میں اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اسے امریکی اتحاد کی قیادت والے طیاروں سے ہونے والے حملے پر افسوس ہے کیونکہ اس کے مطابق ان طیاروں سے نادانستہ طور پر شامی افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی اس نے روس کی بھی تنقید کی جس نے اس حملے کے جواب میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔اقوام متحدہ نے اسے ماسکو کی جانب سے کی جانے والی ’بازی گری‘ قرار دیا ہے۔ترکی اور شام کی سرحد پر امدادی سامان سے لدے 20 ٹرک پیر سے محفوظ راستہ ملنے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔ تاہم اقوامِ متحدہ کو ابھی تک شامی حکومت کی جانب سے اجازت نامے نہیں ملے۔بعدازاں امریکی اتحادی افواج کی سینٹرل کمانڈ تسلیم کیا کہ انھوں نے ان ٹھکانوں کا دولت اسلامیہ کا ٹھکانہ سمجھ کر حملہ کیا جس پر وہ کئی دنوں سے نظر رکھ رہے تھے۔ امریکہ کا کہنا تھاکہ جب انھیں شامی علاقے دیر الزور میں شامی فوجیوں کی موجودگی کے بارے میں بتایا گیا تو اس کے طیاروں نے وہاں حملہ روک دیا اور انھوں نے یہ جانتے ہوئے پھر وہاں حملہ نہیں کیا۔جبکہ امدادی ادارے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 80 ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں روسی آرمی نے بتایا کہ جنگ زدہ شام کے مشرقی علاقے میں واقع ایئر بیس پر امریکی اتحادی طیاروں کے فضائی حملوں میں62 سے زائد شامی حکومتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ روسی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی اتحاد کی جانب سے، ڈیر ایزور ایئر بیس میں داعش کے جنگجوؤں سے گِھری ہوئی شامی فورسز کے خلاف 4 فضائی حملے کیے گئے۔بیان میں کہا گیا کہ فضائی حملے شام کے پڑوسی ملک عراق سے آنے والے ایف سولہ اور اے ٹین جیٹ طیاروں نے کیے، جس کے نتیجے میں 62 شامی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔امریکی فضائی حملوں کے جواب میں داعش کی جانب سے بھی کارروائی کی گئی، جس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف شدید لڑائی کا آغاز ہوگیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر امریکا کی جانب سے یہ فضائی کارروائی ہدف کو نشانہ بنانے میں کسی غلطی کا نتیجہ ہے تو اس کے براہ راست اثرات ہوں گے، کیونکہ اس طرح امریکا نے شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں روس سے تعاون کرنے سے انکار کیا ہے۔شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں روسی فوج کے بیان کے حوالے سے مزید کہا گیا کہ ’شامی فوج پر امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کا حملہ اس بات کا واضح ثبوت ہے وہ دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کی مدد کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ امریکا اور روس کے درمیان چند روز قبل ہی شام میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جو اس حملے کی وجہ سے صرف 5 روز تک جاری رہا۔