|

وقتِ اشاعت :   September 21 – 2016

اسلام آباد : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں چےئرمین نیب،گورنر سٹیٹ بنک،ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے،چےئرمین سیکورٹی ایکسچینج کمیشن،چےئرمین ایف بی آر نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنے سے معذوری ظاہر کردی ہے اور اجلاس میں اپنی بے بسی کا رونا رویا ہے،وفاقی سیکرٹری قانون وانصاف نے قانونی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پانامہ لیکس کی تحقیقات کرنے اور قومی اداروں کے سربراہوں سے پانامہ لیکس میں چھپی قومی دولت بارے سوالات کرنے کا قانونی اختیار ہی نہیں رکھتی ہے،پی اے سی اجلاس میں مسلم لیگ(ن) کے اراکین نے ابتداء ہی سے شیخ رشید پر چڑھائی شروع کردی جو بعد میں گالم گلوچ،ایک دوسرے کو لعنتی قرار دینے اور جرنیلوں اور حکمرانوں کے تلوے چاٹنے پر منتج ہوئی اور شیخ رشید نے اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا۔پی اے سی کا اہم اجلاس پانامہ لیکس پر سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا،اجلاس کا واحد ایجنڈا پانامہ لیکس میں لوٹی گئی اربوں روپے کی دولت اور600کرپٹ پاکستانیوں کے خلاف تحقیقات بارے قومی اداروں کے سربراہوں سے وضاحت طلب کرنا تھی،یہ اجلاس پاکستان تحریک انصاف کے رکن عارف علوی کے مطالبہ پر طلب کیا گیا تھا جن کے سوالات پر پوری بیورو کریسی بوکھلا گئی اور مؤثر جوابات دینے سے قاصر رہی۔اجلاس میں چےئرمین نیب چوہدری قمرالزمان ،گورنر سٹیٹ بنک اشرف اوتھرا،سیکرٹری خزانہ وقار مسعود،ایف بی آر کے چےئرمین نثار خان،ڈی جی ایف آئی اے عملیش خان،ایس ای سی پی کے چےئرمین ظفر حجازی کے علاوہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں میڈیا کی کثیر تعداد موجود تھی۔ اجلاس کی ابتداء میں سیکرٹری قانون کرامت نیازی نے بتایا کہ پی اے سی پانامہ لیکس پر بریفنگ لینے کی قانونی جواز ہی نہیں یہ آرٹیکل203 کے تحت بلائے گئے اجلاس میں پانامہ لیکس اور لوٹی گئی دولت پر بریفنگ نہیں لی جاسکتی۔چےئرمین سید خورشید شاہ نے ان کی منطق کو مسترد کرتے ہوئے رولنگ دی کہ پی اے سی ایک مجاز ادارہ ہے جو ہر ایشو پر از خود کارروائی کرسکتی ہے۔شیخ رشید نے کہا یہ ہماری توہین ہے اگر ہم اجلاس طلب ہی نہیں کرسکتے تو اجلاس میں بیٹھنے کی کیا ضرورت ہے اور آج کے اجلاس کا ٹی اے ڈی اے لینا بھی حرام ہے جس پر میاں منان نے شیخ رشید کو آڑے ہاتھوں لیا اور ایک دوسرے کو گالم گلوچ شروع کردی،ابتداء میں شیخ رشید تحمل سے سنتے رہے پھر انہوں نے کہا کہ میاں منان مشرف کے تلوے چاٹتا رہا ہے جس پر میاں منان نے کہا نوازشریف سے وزارت خیرات میں لینے والا لعنتی ہے جس پر ایوان میں گالم گلوچ شروع ہوگئی اور شیخ رشید احتجاجاً واک آؤٹ کرگئے۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ پانامہ لیکس میں 600پاکستانیوں کے نام ظاہر ہوئے ہیں اور250کمپنیاں پاکستانیوں کی سامنے آئی ہیں،اس بارے اداروں کو تیاری کرکے آنا چاہئے تھا،بعض افراد نے دبئی میں اربوں ڈالر کی جائیدادیں خرید رکھی ہیں آیا تو یہ سرمایہ قانونی طور پر گیا ہے یا غیر قانونی اور کرپشن کا پیسہ ہے یا نہیں۔چےئرمین نیب چوہدری قمرالزمان نے کہا نیب ایک آزاد ادارہ ہے لیکن پانامہ لیکس پر نیب نے کوئی تحقیقات نہیں کی کیونکہ ہمارے پاس ثبوت ہی نہیں ہے جس پر عارف علوی نے کہا بغیر ثبوت کے غریب لوگوں کو پکڑا ہوا ہے پھر بارگین کرتے ہیں۔پی اے سی نے چےئرمین نیب کا مؤقف مسترد کردیا۔قمرالزمان چوہدری نے کہا عدالتی حکم کے ہم پابند ہیں اگر پانامہ لیکس پر تحقیقات کیں تو اختیارات سے تجاوز ہوگا،سول ادارے تحقیقات کر رہے ہیں پھر ان کی رپورٹ پر کریمنل تحقیقات ہم بعد میں کرینگے۔ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ہم عوامی نمائندہ جو عوامی عہدہ رکھتا ہو کے خلاف تحقیقات نہیں کرسکتے پی اے سی نے ان کا مؤقف بھی مسترد کردیا اور کہا کہ قومی دولت کے لٹ جانے کی تحقیقات نہیں کرنی تو ادارہ کا کیا فائدہ ہے،ایف آئی اے بھی غریبوں کو پکڑ رہی ہے،بڑے مگرمچھوں کو چھو نہیں رہی۔ایس ای سی پی کے چےئرمین ظفر حجازی نے کہا ابتدائی تحقیقات میں پانامہ لیکس میں شامل600 افراد میں سے153افراد کی کمپنیاں پاکستان میں بھی موجود ہیں ان کی ابتدائی تحقیقات ہورہی ہیں اور معلومات سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کو فراہم کر دی گئی ہیں،ان کمپنیوں نے بیرون ملک25 ممالک میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے،16کمپنیاں قانون کے مطابق ہیں تاہم پانامہ لیکس پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے اور یہ ہمارے بس کا کام نہیں ہے۔