نیو یارک:وزیر اعظم محمد نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر پاکستان اور بھارت کے درمیان امن ممکن نہیں ٗ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی تحقیقات اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے ذریعے کرائی جائیں ٗمسائل کے حل کیلئے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی ٗ بھارت نے ناقابل قبول پیشگی شرائط عائد کیں ٗکشمیری 70سال سے حق خود ارادیت کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عملدر آمد کے منتظر ہیں ٗ اقوام متحدہ کشمیر کو غیر فوجی علاقہ بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے اور سلامتی کونسل اپنی فیصلوں پر عملدر آمد یقینی بنائے ٗ آپریشن ضرب عضب دہشتگردوں کے خلاف کامیاب ترین آپریشن ہے ٗ پاکستان میں دہشتگردی کو بیرونی مدد حاصل ہے ٗ داعش کو روکنے کیلئے اقدامات بڑھائے جارہے ہیں ٗ انصاف کی عدم موجودگی میں عالمی سطح پر امن قائم نہیں ہوسکتا ٗافغانستان میں استحکام کے خواہش مند ہیں ٗافغان مفاہمتی عمل کیلئے ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بننے کا حقدار ہے ۔ بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان عالمی مسابقت کا ماحول قائم ہے جس کے باعث مسائل میں اضافہ ہوا ہے ترقی کے باوجود دنیا میں غربت موجود ہے جس کے باعث مسائل بڑھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کی معاشی ترقی بلندیوں کو چھو رہی ہے ٗہماری حکومت نے بھی معاشی ترقی کا ایجنڈا دیا ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے،ہمارے تین سالوں میں معاشی ترقی میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہے ٗپاکستان میں دہشتگردی کوبیرونی مددحاصل ہے ٗآپریشن ضرب عضب دہشتگردوں کے خلاف کامیاب ترین آپریشن ہے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ بن چکی ہے جس سے لازماً نمٹنا ہوگا اور اس کے لیے عالمی برادری کو متحد ہونا ہوگا، پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ’نیشنل ایکشن پلان‘ کو عوام کی پوری حمایت حاصل ہے ٗ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس کی بنیاد کو ختم کیے بغیر نہیں جیتی جاسکتی۔نواز شریف نے کہاکہ اس وقت تک دہشت گردی کاخاتمہ نہیں کر سکتے جب تک اس کی وجوہات کا تعین نہ کیا جائے، دہشت گردی کی جڑیں غربت اورلوگوں کے حق خود ارادیت سے محرومی میں ہے۔افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ فوجی طاقت کا استعمال افغان امن کا حل نہیں ہے ٗعالمی برادری مانتی ہے کہ افغانستان میں امن مفاہمت سے ہی ممکن ہے ٗافغانستان میں امن کیلئے مفاہمتی عمل میں معاونت کر رہے ہیں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کے خواہش مند ہیں ٗافغان مفاہمتی عمل کیلئے ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ پاکستان نے افغان صدر کی درخواست پر افغان امن عمل شروع کیا دوسری جانب افغان صدر ہی ہمارے اوپر الزامات لگا رہے ہیں جن پر افسوس ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں اس وقت اختلافات بڑھ رہے ہیں جس سے عالمی جنگ کا خطرہ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی فورسز بے گناہ کشمیریوں کیخلاف پیلٹ گنوں کا استعمال کر رہی ہے ٗبھارتی فورسز کشمیریوں پر انسانیت سوز تشدد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ٗ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت جاری ہے، گزشتہ 2 ماہ میں سو سے زائد کشمیری شہید ٗ بچوں اور شیر خواروں سمیت سینکڑوں زخمی اور پیلٹ گنوں کے استعمال کی وجہ سے نابینا ہو چکے ہیں وزیر اعظم نے کہاکہ کشمیریوں کی نئی نسل بھارت سے آزادی چاہتی ہے اور بھارت کی اسی بربریت کی وجہ سے حریت پسند کمانڈر برہان وانی نئی تحریک آزادی کی علامت بن گیا ہے اور سری نگر سے سوپور تک کرفیو کے باوجود آزادی کیلئے احتجاج کیا جاتا ہے ٗ انہوں نے عالمی برادی سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت سے مقبوضہ وادی سے اپنی فوجیں نکالنے کا کہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کو بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ثبوت فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں ٗ اقوام متحدہ کے تحت کشمیر میں استصواب رائے کروایا جائے۔ جنرل اسمبلی بھارت سے کشمیر میں استصواب رائے کروانے کا مطالبہ کرے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، ہم کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ، کشمیر کو غیر فوجی علاقہ بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے، سلامتی کونسل اپنی فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنائے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا اور مذاکرات دونوں ممالک کے مفاد میں ہے تاہم دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔انہوں نے بھارت کو ایک مرتبہ پھر تمام متنازع ایشوز پر بامعنی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان غیر مشروط طور پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ہے ٗبڑی طاقتوں کے درمیان محاذ آرائی سے دنیا کو خطرات لاحق ہیں، داعش کو شکست دینے کی عالمی کوششیں ناگزیر ہو چکی ہیں، انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں ٗعالمی برادری فلسطین کے دیرینہ مسئلے کے حل کیلئے پر عزم انداز میں کارروائی کرے ٗانہوں نے کہاکہ انسانی ترقی ہی ہمارے مستقبل کا تعین کریگی۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ طے شدہ پیمانے کو مد نظر رکھتے ہوئے بغیر امتیاز کے فیصلہ کیا جائے کہ پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے پوری طرح اہل ہے ۔وزیر اعظم نے ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست کے طورپر پاکستان عالمی سطح پر ایٹمی عدم پھیلاؤ کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کی جانے والی تمام کوششوں میں تعاون جاری رکھے گا انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے ایٹمی مواد اور تنصیبات کی حفاظت اور سکیورٹی کیلئے سٹیٹ آف آرٹ اقدامات متعارف کرائے ہیں ہم نے جامع ایکسپورٹ کنٹرول رجیم اختیار کیا ہے جو بین الاقوامی معیارات کے عین مطابق ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ اقوام متحدہ کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل وابستگی سے ہر کوئی بخوبی آگاہ ہے ہم نے اقوام متحدہ کے قیام امن مشن میں بنیادی اور مستقل کر دار ادا کیا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ اپنی سکیورٹی ضروریات کے باوجود ہم اقوام متحدہ کے مختلف قیام امن آپریشنز میں کر دارادا کرتے رہیں گے اوردنیا کے ان ممالک میں شامل رہیں گے جن کے فوجی سب سے زیادہ تعداد میں اقوام متحدہ کے قیام امن مشنز میں شریک ہیں ۔