|

وقتِ اشاعت :   September 22 – 2016

کراچی:متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کے حوالے سے ایک مشترکہ قرارداد سندھ اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔یاد رہے کہ گذشتہ روز سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ فکنشنل کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے ایک مشترکہ قرارداد پیش کی گئی، جس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو بھی شامل کیا گیا۔ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے قرارداد سید سردار احمد، پیپلز پارٹی کی جانب سے خیر النساء مغل، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خرم شیر زمان، مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے نصرت سحر عباسی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سورٹھ تھیبو نے قرارداد پیش کی۔قراردار میں کراچی پریس کلب پر 22 اگست کو پاکستان مخالف نعروں،متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کی متنازع تقریر اور نجی نیوز چینل پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی عمل میں لانے کی گزارش کی گئی۔مزید کہا گیا کہ ‘یہ ایوان مسلح افواج، عدلیہ، پارلیمنٹ اور جمہوری اداروں کے سا تھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتا ہے’۔اس موقع پر ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی نے سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ‘اسلام کی رْو سے مملکت اسلامیہ کے ایک انچ کو بھی کوئی نقصان پہنچتا ہے یا اس کو تباہ کیا جاتا ہے تو اس سے بڑا کوئی جرم نہیں، لہذا اس کو ختم کرنے کا سوچنا بھی اسلامی نقطہ نظر سے حرام ہے’۔اسلام اور پاکستان پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے ،رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی میں 6،7 راتیں ایسی گزریں جنھیں وہ کبھی نہیں بھول پاتے، ایک جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا، دوسرا سانحہ نشتر پارک، تیسرا سانحہ بلدیہ فیکٹری اور ایک 22 اگست جب کراچی پریس کلب کے باہر سے آنے والی آوازوں نے انھیں بے چین کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کوئی اور اگر پاکستان کے خلاف بات کرتا تو مجھے دکھ نہیں ہوتا بلکہ غصہ آتا تھا، لیکن اس دن یہ آوازیں اْس شخص کی تھیں جس سے میں سب سے زیادہ محبت کرتا تھا اور عقیدت رکھتا تھا’۔ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ایم کیو ایم کا ہر کارکن مجرم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 22 اگست کو اللہ کی آزمائش تھی اور یہ دن کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی اطلاع انھیں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے موصول ہوئی اور اْس وقت وہ اسمبلی میں تھے۔ایم کیو ایم رہنما کے مطابق اس واقعے کے بعد ان کے پاس ملک بدر ہونے، پارٹی بدلنے اور واقعے کی ذمہ داری لے کر معاملات حل کرنے کے سارے آپشن تھے، لیکن ہم نے پارٹی نہیں بدلی اور نہ ہی ملک سے باہر گئے۔خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ اگر پارٹی بدلتے تو بھی قوم فیصلے کو قبول کرتی، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا، بلکہ پْرخطر راستوں پر چلنے کا فیصلہ کیا اور ذمہ داری لی۔ایم کیو ایم نے آباء و اجداد کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا، ایم کیو ایم کے فیصل سبزواری نے کہا کہ 22اگست کو جو ہوا وہ ایم کیو ایم کی بھوک ہڑتال کا نتیجہ نہیں تھا لیکن 22 اگست کے بعد مہاجروں کی پہچان پر بحث شروع ہوگئی، ہم اپنے معاملات میں بالکل واضح ہیں، ہم پر جو قرض ہے ہم نے وہ قرض اتارنے کے لئے انتہائی تلخ فیصلہ کیاہے۔ کہا جاتا ہے کہ خوف کے باعث ایم کیو ایم پاکستان بنائی گئی، ہم قائد ایم کیو ایم سے علیحدہ کسی خوف کے باعث نہیں ہوئے، اگر ہم خوفزدہ ہوتے تو خاموش ہو کر بیٹھ جاتے پاکستان نہ آتے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک میں ایک وفاقی کوٹہ ہے لیکن سندھ میں ایک صوبائی کوٹہ بھی ہے۔ وہ مہاجر نہیں، وہ تو پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں درسی نصاب میں سندھی پڑھ رکھی ہے اور وہ ایوان میں بولی جانے والی سندھی کو بھی سمجھتے ہیں۔فیصل سبزواری نے کہا کہ وزیراعلی سندھ کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے خواجہ اظہار کی گرفتاری پر صحیح قدم اٹھایا، ہم نے ذمے دارانہ سیاست کا بیڑہ اٹھایا ہے اور مشکل وقت میں سیاست کرتے رہیں گے، ہمیں سوشل میڈیا پر گالیاں دی جارہی ہیں اور غدار قرار دیا جارہا ہے، زخم پر نمک لگانا آسان ہے اور مرہم رکھنا مشکل۔ مہاجر غدار نہ تھے، نہ ہیں اور نہ ہوں گے، ہم اس ریاست کے شہری ہیں، ریاست اور حکومت سے شکوہ کریں گے، ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے، ہمارا ساتھ دیا جائے۔ سندھ میں کئی بار اکثریت ہونے کے باوجود ایم کیوایم کا وزیراعلیٰ نہیں بنایا گیا۔ کسی کو اچھا لگے یا برا ہمارے بڑوں نے ملک کے لیے جدوجہد کی اور قربانیاں دی ہیں، ہمارے پاس بھوک ہڑتال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ بھوک ہڑتال میں ہمارے ساتھ یہ ہوجائے گا اندازہ نہیں تھا۔ وہ ایم کیو ایم کے بانی کی نہیں اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں لیکن انصاف سب کے لیے ہونا چاہیے، نجی چینل پر حملے پر آرٹیکل 6 لگایا جائے اور پی ٹی وی پرحملہ کرنیوالوں کو چھوڑ دیا جائے۔ بانی ایم کیو ایم کہے تو آرٹیکل 6 اور کوئی ایسی بات کرے تو اسے چھوڑ دیا جائے۔پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے متفقہ قرارداد پیش کرکے اپنے آباء و اجداد کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘سندھ کو فخر حاصل ہے کہ ہجرت کرکے آنے والے یہیں رچ بس گئے، لہذا مہاجروں سے کہوں گی کہ اب وہ مہاجر نہیں بلکہ پاکستانی بن کر رہیں’۔شہلا رضا کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اسی ملک میں جینا مرنا ہے اور یہیں سے آگے بڑھنا ہے اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ہر زبان بولنے والوں کا ساتھ دیا ہے۔مسلم لیگ فنکشنل کی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ سندھ پر تمام حکمران جماعتوں نے کوتاہی کی، آج ہم سب اپنے حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں، آج ہمیں اپنے آپ کو دیکھنے کی ضرورت ہے، سسٹم کو ٹھیک کیا جائے، ہمارا نصاب ہمارے جدید کردار کا ذکر نہیں کرتا، صولت مرزا کی پھانسی کے وقت ایم کیو ایم نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا ، اس وقت انہوں نے اسی ایوان میں کہا تھا کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب ایم کیو ایم اپنے قائد سے لاتعلقی اختیار کرے گی اور وہ وقت آگیا۔بانی ایم کیو ایم کے خلاف سندھ اسمبلی میں یہ قرارداد گذشتہ ماہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنوں سے ان کے خطاب کے بعد پیش کی گئی، جس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے، جس پر کارکنوں نے مشتعل ہوکر نجی نیوز چینل کے دفتر پر حملہ کردیا تھا۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا، اس موقع پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔کارروائی کے دوران پاکستان کے غداروں کیخلاف ایوان کی گیسٹ گیلری سے نعرے بازی کی گئی تاہم اسپیکر نے مہمانوں کو نعرے بازی سے روک دیا۔ قراردادوں پر اظہار خیال کے بعد ایوان نے متفقہ طور پر قراردادیں منظور کرلیں۔قبل ازیں اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تاہم اجلاس کے ابتدا میں کئی برسوں کی روایات کے برعکس ایم کیو ایم کے ارکان کی جانب سے اپنی جماعت کے بانی کی درازی عمر کے لیے دعا نہیں کرائی گئی۔ اجلاس کے باقاعدہ آغاز پر اسپیکر نے نومنتخب اراکین اسمبلی اورنگزیب پنہور اور مرتضیٰ بلوچ سے حلف لیا۔اجلاس کے دوران مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج امن کا عالمی دن ہے، ہم بھارت کے عزائم اور حملے کیارادے کی مذمت کرتے ہیں، اللہ بھارت کے ناپاک عزائم کو نیست و نابود فرمائے۔ فنکشنل لیگ کے نند کمار نے شکار پور کی زینب کے ساتھ زیادتی سے متعلق تحریک التوا پیش کی، جس کے جواب میں نثار کھوڑو نے کہا کہ زیادتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور اب یہ مقدمہ قانون کے مطابق عدالت میں زیر سماعت ہے۔اس دوران اسپیکر آغاسراج درانی نے رؤف صدیقی سے خیریت دریافت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا وزن بہت بڑھ گیاہے۔ اللہ کسی کو جیل نہ بھیجے،آپ کو جیل کا بھی تجربہ ہوگیا۔ اسپیکر نے رؤف صدیقی سے شعر کی فرمائش کی جس پر رؤف صدیقی نے اپنی اسیری پر شعر کہا۔