|

وقتِ اشاعت :   September 22 – 2016

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں بگاڑ اہے جسکے لئے اصلاحات کر رہے ہیں گھوسٹ سکولوں اوراساتذہ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں عوام کی خدمت کرنا ہماری ذمہ داری ہے کسی پر احسان نہیں کر رہے ہیں عوام نے ہمیں ووٹ ایوان میں بیٹھ کر قانون سازی کیلئے دیا ہے اراکین اسمبلی کو حق حاصل ہے کہ غیر حاضر ارکان سے متعلق قانون سازی کریں ایک سیشن میں تین روز تک غیر حاضر رہنے والے اراکین کو ڈی سیٹ کیا جانا چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہماری آئینی ذمہ داری ہے سیکرٹری صحت سے محکمہ صحت سے متعلق مکمل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کی ہے کیونکہ صحت کے حوالے سے کسی بھی کو تاہی کو برداشت نہیں کرینگے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے صوبے کے دور دراز علاقوں میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کو بہتر کیا جائیگا گزشتہ تین سالوں کے دوران ہم بلوچستان کو ایک ٹریک پر لے آئے ہیں سول ہسپتال ٹراما سینٹر فعال کر دیا گیا ہے جبکہ دوسرے ٹراما سینٹر کیلئے مشینری خریدی جارہی ہے ایسی پالیسیاں مرتب کر رہے ہیں کہ جن پر آنے والی حکومت عمل پیرا رہینگی انہوں نے کہا ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین کو ٹاسک دیتے ہیں کہ وہ ڈی جی پی آر سے مل کر الیکٹرونک میڈیا سے متعلق لائحہ عمل طے کریں الیکٹرونک میڈیا بلوچستان سے متعلق منصفانہ کوریج نہیں کر رہامیڈیا ہاسز کو شائد ہمارے چہرے پسند نہیں آتے بلوچستان کو میڈیا نظر انداز نہ کرے یہ صوبہ ترقی کی ضمانت ہے میڈیا ہاسز کے مالکان کے ساتھ بیٹھ کر ان مسائل کو حل کرینگے بلوچستان پر دنیا کی نظریں ہیں ،میڈیا ہمیں نظر انداز نہ کرے ارکان اسمبلی اجلاس میں شرکت کو سنجیدگی سے لیں عواام نے ہمیں ووٹ ایوان میں بیٹھ کر قانون سازی کیلئے دیا ہے اراکین اسمبلی کو حق حاصل ہے کہ غیر حاضر ارکان سے متعلق قانون سازی کریں ایک سیشن میں تین روز تک غیر حاضر رہنے والے اراکین کو ڈی سیٹ کیا جانا چاہیے۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت امن و امان کی صورتحال جرائم ، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے جن حالات میں برسراقتدار آئی تھی اس کے مقابلے میں آج بلوچستان کی صورتحال بہت بہتر ہے تاہم اسے مزید مستحکم اور خوشگوار بنانے کے لیے حکومت عوام اور خاص طور سے میڈیا کا فعال تعاون درکار ہے، ڈپٹی میئر محمد یونس بلوچ، سابق سیکریٹری سرور جاوید ، سینئر صحافی رشید بیگ اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ ادوار میں بلوچستان میں جرائم ، قانون شکنی اور دہشت گردی کے واقعات اتنے بڑھ گئے تھے کہ حکومت کی رٹ ختم ہو کر رہ گئی تھی، انہوں نے کہا کہ صورتحال کی خرابی کی اصل وجہ یہ تھی کہ کسی نے اپنی ذمہ داری کو محسوس نہیں کیا ہم اپنی ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالتے رہے اور اعلیٰ ترین سطح تک کسی نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی، انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہم سب کا گھر ہے اور میڈیا سمیت سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کی بہتری کے لیے اپنا کردار اد اکریں، انہوں نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کو پاکستان مخالف عناصر اور دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش نہیں کرنا چاہیے، بلکہ محب وطن عناصر کی حوصلہ افزائی کر کے اپنی قومی ذمہ داری نبھانی چاہیے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے برسراقتدار آنے کے بعد انتظامیہ کو قوت دی اور اس کی حوصلہ افزائی کی تاکہ وہ حکومت رٹ کو بحال کراسکیں اور اس کے مثبت نتائج سامنے آر ہے ہیں ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ملک اور صوبے کے لیے قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی ملک کی ترقی اور صوبہ کی خوشحالی کے لیے کوئی دقیقہ فردگذاشت نہیں کریں گے، انہوں نے اپنی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے اور انشاء اللہ صوبے میں پائیدار امن اور بھائی چارہ بحال کر کے رہیں گے۔