کوئٹہ: کوئٹہ میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال کی سیکورٹی پاک فوج کے حوالے کردی گئی۔ حکام کے مطابق اسپتال کی سیکورٹی کیلئے ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔ آٹھ اگست کو سول اسپتال خودکش بم دھماکے میں ستر سے زائد افراد کی شہادت کے بعد کوئٹہ کے اسپتالوں کی سیکورٹی سخت کردی گئی۔ صوبے کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال بولان میڈیکل کمپلیکس کی سیکورٹی بھی بڑھادی گئی۔ ایم ایس بولان میڈیکل کمپلیکس ایوب کاکڑ کے مطابق سیکورٹی خدشات کے سبب وزارت داخلہ کوفوج تعینات کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔پاک فوج کے اٹھارہ جوان بولان میڈیکل کالج ، اسپتال، ہاسٹل اور رہائشی کالونی کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس اور ایف سی کے ہمراہ تعینات کئے گئے ہیں۔ اسپتال کی سیکورٹی پر تیس اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ تاہم اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں واقع ہونے کے باوجود اسپتال کی سیکورٹی انتہائی کم ہے۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ بی ایم سی کا کہنا ہے کہ اسپتال کی سیکورٹی کیلئے نجی کمپنی کے ساتھ معاہدہ تیس جون کو ختم کردیا گیا۔ اب بہترین سیکورٹی آلات کی حامل سیکورٹی ایجنسی کے ساتھ معاہدہ کرکے سابق فوجیوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں نجی سیکیورٹی کمپنیوں سے متعلق ٹینڈرز جاری کردیئے ہیں۔ اب سیکورٹی کمپنیوں سے سیکورٹی آلات کی تفصیلات بھی حاصل کی جائیں گی۔ ایم ایس بولان میڈیکل کمپلیکس کے مطابق دو ہزار تیرہ میں اسپتال پر خود کش حملے کے بعد حکومت نے اڑسٹھ خفیہ کیمرے فراہم کرنے تھے تاہم اب تک صرف بتیس کیمرے نصب فراہم کئے گئے ہیں۔ بجٹ نہ ہو نے کی وجہ سے باقی کیمرے نہیں خریدے جاسکے۔ نصب کئے گئے کیمروں میں بھی 2کیمرے خراب ہیں جبکہ16کیمرے ریکاڈنگ نہیں کر تے۔۔ پولیس کی جانب سے ہسپتا ل کی سیکیورٹی کے لئے 30اہلکار تعینات کئے گئے تھے جو اب صرف 9رہ گئے ہیں۔ ہسپتال کی سیکیورٹی کے لئے 150سیکیورٹی اہلکاروں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روز انہ اس ہسپتا ل میں 3ہز ار کے قر یب مر یض علاج کی غرض سے آ تے ہیں۔جبکہ آٹھ سو سے ز ائد عملہ اسپتال میں تعینات ہے۔ ایک سا ل قبل ہسپتا ل میں بائیو میٹرک سسٹم لگا یا گیا تھا جو تا حال بحال نہ ہو سکا۔