|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں مسلسل غیر حاضر رہنے والے ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کا آغاز، مسلسل غیر حاضری پر مسلم لیگ(ن) کے اقلیتی رکن سنتوش کمار کی رکنیت ختم کر کے نشست کو خالی قرار دیدی حکومت کی یقین دہانی پر پی پی ایچ آئی کے ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے مشترکہ قرارداد کو نمٹا دی گئی اور مجلس قائمہ برائے ایس اینڈ جی اے ڈی کی سفارشات کو مذکورہ ترامیم کے ساتھ اکثریت سے منظور کر لی وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بلوچستان ہاؤس کے بعد کراچی میں بھی بلوچستان ہاؤس کی اشد ضرورت ہے بلوچستانیوں کا دوسرا شہر کراچی ہے جہاں لو گ آتے جاتے ہیں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں وزیرعلیٰ بلوچستان کے مشیر حاجی محمد خان لہڑی نے مسلم لیگ(ن) سے تعلق رکھنے والے اقلیتی رکن سنتوش کمار کی رکنیت سے متعلق تحریک ایوان میں پیش کر دی اور کہا ہے کہ سنتوش کمار مسلسل40 دن سے غیر حاضر ہے اور آئین کے تحت ان کے خلاف کا رروائی کر کے ان کی نشست کو خالی قرار دیا جائے جس پر ایوان نے تحریک کو رائے شماری کے بعد منظور کر تے ہوئے اقلیتی رکن سنتوش کمار کی مسلسل غیر حاضری کی بناء پر کا رروائی کر تے ہوئے ان کی رکنیت کی ختم کر دی جبکہ رکن صوبائی اسمبلی میر خالد خان لا نگو نے مشترکہ قرارداد ایوان میں پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ پی پی ایچ آئی کا قیام2006 میں اس وقت عمل میں لایا گیا جب بنیادی مراکز صحت بند پڑے ہوئے تھے پی پی ایچ آئی کی کارکردگی موثر ہونے کی بناء اب بنیادی مراکز صحت صوبہ بھر میں فعال ہو چکے ہیں پی پی ایچ آئی کی بدولت خالق آباد اور قلات کے تمام مراکز نہ صرف فعال بلکہ بنیادی سہولیات سے آراستہ بھی ہیں اور ان تمام بنیادی ماکز صحت کو ماہانہ تیس ہزار مالیت کی ادویات کے علاو ہ لیبارٹری، ایمبولینسز اور تمام میدیکل ٹولز بھی فراہم کئے گئے ہیں اور ساتھ ہی پی پی ایچ آئی کے بنیادی مراکز صحت میں خالی پڑی ہوئی آسامیوں میں تقریبا3 ہزار ملازمین جبکہ ضلعی دفاتر میں تقریباً500 ملازمین کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جا چکی ہے اور حکومت بلوچستان ان ملازمین کو اپنے سالانہ بجٹ سے تنخواہ بھی دے رہی ہے چونکہ پی پی ایچ آئی ملازمین گزشتہ10 سال سے انتہائی تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں لہٰذا ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کر تا ہے کہ وہ پی پی ایچ آئی کے وہ تمام ملازمین جو بنیادی مراکز صحت اور ضلعی دفاتر میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں کی مستقلی کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان میں پائی جانیوالی بے چینی اور احساس محرومی کے خاتمے کا ازالہ ممکن ہو سکے رکن صوبائی میر عبدالکریم نو شیروانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بیوروز گاری کی وجہ سے نوجوان بدامنی کی طرف جا تے ہیں وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنا نے کیلئے فوری طور پر 1 لاکھ سے زائد پوسٹیں دے تاکہ بے روزگاری کا سلسلہ ختم ہو جائے اگر اس مرتبہ موجودہ حکومت میں بے روزگاری ختم نہ ہوئی تو آئندہ کبھی بھی بے روزگاری ختم نہیں ہو گی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر وصوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ صوبے کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائیگا اس وقت پی پی ایچ آئی کے علاوہ بی ڈی اے اور واسا میں بھی ملازمین مستقلی کے حوالے سے احتجاج پر ہیں سب ملازمین کو مستقل کیا جائیگا اس لئے محرکین قرارداد پر زیادہ زور نہ دیں جس پر اراکین نے حکومت کی یقین دہانی پر تحریک پر زیادہ زور نہ دیں جبکہ مجلس قائمہ کمیٹی برائے ایس اینڈ جی اے ڈی کے چیئرمین ولیم برکت نے مجلس قائمہ کمیٹی برائے ایس اینڈ جی اے ڈی بلوچستان ہاؤس آف اسلام آباد کراچی کے کمروں کے کرایہ جات کی بابت مجلس کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی اور رپورٹ کو بھاری اکثریت سے منظور کرلی وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوامی حکومت ہے اور عوامی مسائل حل کئے بغیر ہم کسی بھی صورت چھین سے نہیں بیٹھیں گے اسلام آباد میں بلوچستان ہاؤس کے بعد کراچی میں بھی بلوچستان ہاؤس کی اشد ضرورت ہے بلوچستانیوں کا دوسرا شہر کراچی ہے جہاں لو گ آتے جاتے ہیں۔